ویمنز ورلڈ کپ بھارت سے منتقلی کی تجویز مسترد
پاکستانی ٹیم کو ممبئی سے دور رکھتے ہوئے ایک اور وینیو کا انتخاب کیا جائے گا، بی سی سی آئی اور آئی سی سی حکام۔۔۔
ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کو بھارت سے منتقل کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی، جمعرات کو آئی سی سی حکام سے طویل میٹنگ کے بعد بی سی سی آئی نے واضح کر دیا کہ ایونٹ کا انعقاد اسی کے ملک میں ہو گا، البتہ پاکستانی ٹیم کو ممبئی سے دور رکھتے ہوئے ایک اور وینیو کا انتخاب کیا جائے گا، دونوں گورننگ باڈیز مسئلے کو حل کرنے کیلیے جمعرات کو سرجوڑ کر بیٹھی رہیں اور حتمی فیصلہ جمعے کو متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک بھارت سرحدوں پر کشیدگی کے بعد بپھر جانے والی شیوسینا کے سامنے حکام کی بے بسی انڈین ہاکی لیگ سے پاکستانی کھلاڑیوں کے اخراج کا سبب بنی، اب انتہا پسند ہندو تنظیم نے گرین شرٹس ٹیم کی شمولیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کا انعقاد بھی خطرے میں ڈال رہی تھی تاہم حکام نے مسئلے سے نمٹنے کا حل نکال لیا، جمعرات کو بھارتی کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کے حکام کئی گھنٹوں تک سر جوڑ کر بیٹھے رہے، آخر کار یہ طے پایا کہ ایونٹ کو کسی اور ملک منتقل نہیں کیا جائے گا۔
البتہ پاکستانی ٹیم کے میچز ممبئی کی جگہ کہیں اور کھیلے جائیں گے، اس کا حتمی اعلان جمعے کو متوقع ہے، یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے گذشتہ دنوں یہ کہا تھا کہ اگر بھارت کو میزبانی میں مسائل کا سامنا ہے تو ایونٹ کو جنوبی افریقہ منتقل کر دیا جائے۔ جمعرات کوبی سی سی آئی اور ایم سی اے کے عہدیداروں کے ساتھ آئی پی ایل سے وابستہ ایک اہم شخصیت نے بھی شیوسیناکے ایگزیکٹیو صدر اودھے ٹھاکرے کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان ٹیم کے ممبئی میں کھیلنے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئے، ممبئی ایسوسی ایشن، پولیس حکام نے آئی سی سی کی طرف سے مقرر کردہ ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سورو نائیک کو بتایا کہ کرکٹرز کو مناسب سیکیورٹی فراہم کی جاسکتی ہے مگر رائے عامہ اور سیاسی پارٹیزکو احتجاج سے باز رکھنا مشکل ہوگا۔
حالات کے پیش نظر گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے احمد آباد میں پاکستانی ٹیم کی میزبانی سے معذرت کرلی تھی۔ گزشتہ روز ایک بھارتی ٹی وی چینل پر بتایا گیا کہ ٹورنامنٹ بھارت میں ہی کرائے جانے کا امکان ہے جس میں پاکستان ٹیم بھی شریک ہوگی، بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا کہ متعلقہ مقامی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، متبادل وینیو کا فیصلہ کرنے کے بعد میچز کے دوران فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن نے متبادل وینیو کے طور پر میزبانی کرنے کی حامی بھر لی ہے، او سی اے کے چیف ایگزیکٹو بدیوت نائیک کے مطابق ہم میچز کروانے کے لیے تیار ہیں مگر حکومت کی منظوری بھی ضروری ہے، بی سی سی آئی کے چیف ایڈمنسٹریٹر رتناکر شیٹی کا کہنا ہے کہ تمام ممکنات کے باوجود حتمی فیصلہ آئی سی سی کو ہی کرنا ہے جو جمعے کو متوقع ہے۔
دوسری طرف ایک آرگنائزر کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی ٹیم نہیں آتی تو بنگلہ دیش کو شامل کیا جاسکتا ہے، ایک انگلش نیوز چینل کے مطابق پاکستان ٹیم کے گروپ میچز کے لیے متبادل وینیوز کے طور پر کولکتہ، چنئی یا بنگلور کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
ایک نیوز ایجنسی کے مطابق آئی سی سی میچز ممبئی سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کرے گی، دوسری صورت میں پلان بی کے تحت ایونٹ موخر کرکے متحدہ عرب امارات یا سری لنکا میں بھی کرایا جاسکتا ہے، جنوبی افریقہ کا آپشن بھی موجود تھا مگرپروٹیز کی نیوزی لینڈ سے سیریز جاری ہونے کی وجہ سے میزبانی مشکل نظر آرہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک بھارت سرحدوں پر کشیدگی کے بعد بپھر جانے والی شیوسینا کے سامنے حکام کی بے بسی انڈین ہاکی لیگ سے پاکستانی کھلاڑیوں کے اخراج کا سبب بنی، اب انتہا پسند ہندو تنظیم نے گرین شرٹس ٹیم کی شمولیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کا انعقاد بھی خطرے میں ڈال رہی تھی تاہم حکام نے مسئلے سے نمٹنے کا حل نکال لیا، جمعرات کو بھارتی کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کے حکام کئی گھنٹوں تک سر جوڑ کر بیٹھے رہے، آخر کار یہ طے پایا کہ ایونٹ کو کسی اور ملک منتقل نہیں کیا جائے گا۔
البتہ پاکستانی ٹیم کے میچز ممبئی کی جگہ کہیں اور کھیلے جائیں گے، اس کا حتمی اعلان جمعے کو متوقع ہے، یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے گذشتہ دنوں یہ کہا تھا کہ اگر بھارت کو میزبانی میں مسائل کا سامنا ہے تو ایونٹ کو جنوبی افریقہ منتقل کر دیا جائے۔ جمعرات کوبی سی سی آئی اور ایم سی اے کے عہدیداروں کے ساتھ آئی پی ایل سے وابستہ ایک اہم شخصیت نے بھی شیوسیناکے ایگزیکٹیو صدر اودھے ٹھاکرے کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان ٹیم کے ممبئی میں کھیلنے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئے، ممبئی ایسوسی ایشن، پولیس حکام نے آئی سی سی کی طرف سے مقرر کردہ ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سورو نائیک کو بتایا کہ کرکٹرز کو مناسب سیکیورٹی فراہم کی جاسکتی ہے مگر رائے عامہ اور سیاسی پارٹیزکو احتجاج سے باز رکھنا مشکل ہوگا۔
حالات کے پیش نظر گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے احمد آباد میں پاکستانی ٹیم کی میزبانی سے معذرت کرلی تھی۔ گزشتہ روز ایک بھارتی ٹی وی چینل پر بتایا گیا کہ ٹورنامنٹ بھارت میں ہی کرائے جانے کا امکان ہے جس میں پاکستان ٹیم بھی شریک ہوگی، بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا کہ متعلقہ مقامی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، متبادل وینیو کا فیصلہ کرنے کے بعد میچز کے دوران فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن نے متبادل وینیو کے طور پر میزبانی کرنے کی حامی بھر لی ہے، او سی اے کے چیف ایگزیکٹو بدیوت نائیک کے مطابق ہم میچز کروانے کے لیے تیار ہیں مگر حکومت کی منظوری بھی ضروری ہے، بی سی سی آئی کے چیف ایڈمنسٹریٹر رتناکر شیٹی کا کہنا ہے کہ تمام ممکنات کے باوجود حتمی فیصلہ آئی سی سی کو ہی کرنا ہے جو جمعے کو متوقع ہے۔
دوسری طرف ایک آرگنائزر کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی ٹیم نہیں آتی تو بنگلہ دیش کو شامل کیا جاسکتا ہے، ایک انگلش نیوز چینل کے مطابق پاکستان ٹیم کے گروپ میچز کے لیے متبادل وینیوز کے طور پر کولکتہ، چنئی یا بنگلور کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
ایک نیوز ایجنسی کے مطابق آئی سی سی میچز ممبئی سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کرے گی، دوسری صورت میں پلان بی کے تحت ایونٹ موخر کرکے متحدہ عرب امارات یا سری لنکا میں بھی کرایا جاسکتا ہے، جنوبی افریقہ کا آپشن بھی موجود تھا مگرپروٹیز کی نیوزی لینڈ سے سیریز جاری ہونے کی وجہ سے میزبانی مشکل نظر آرہی ہے۔