رینٹل پاور کیس سپریم کورٹ میں ایک بار ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کا چرچہ

عدالت عظمیٰ نے نہ صرف اس خبر کا نوٹس لیا بلکہ ٹھیک ٹھاک تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا۔


Monitoring Desk January 18, 2013
عدالت عظمیٰ نے نہ صرف اس خبر کا نوٹس لیا بلکہ ٹھیک ٹھاک تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا۔ فوٹو: فائل

رینٹل پاور عملدرآمد کیس کے دوران سپریم کورٹ میں ایک بار ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کا چرچہ ہوا۔

رینٹل پاور عملدرآمد کیس جس میں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کی گرفتاری کا حکم دیا گیا کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کا حوالہ بھی دیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے بھی جب وزیر اعظم نے اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد سے ہٹ کر اپنے داماد کو عالمی بینک کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کر دیا تو ایکسپریس ٹریبیون نے یہ بھانڈہ بھی پھوڑ دیا جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا۔ اگست 2012 میں ایکسپریس ٹریبیون نے ملک میں دہشگردوں کی بڑی تعداد میں رہائی کی نشاندہی کی۔ عدالت عظمیٰ نے نہ صرف اس خبر کا نوٹس لیا بلکہ ٹھیک ٹھاک تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا۔

مارچ 2012 میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوان ایکسپریس ٹریبیون نے نہایت خفیہ دستاویزات پر مبنی ایک خبر دی جس میں بتایا گیا کہ کیسے ایک خفیہ ادارے انٹیلی جنس بیورو کے کھاتے سے ستائیس کروڑ روپے نکالے گئے۔

چیف جسٹس نے اس خبر کا از خود نوٹس لیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایکسپریس ٹریبیون ایک مستند اخبار ہے اور اس کی خبر غلط نہیں ہو سکتی۔ ایکسپریس ٹریبیون کی نشاندہی والے این آئی سی ایل کیس سے کون واقف نہیں۔ اس مقدمے میں بھی تفتیشی ٹیم کے سربراہ ظفر قریشی کو معطل کرنے پر ایکسپریس ٹریبیون نے پول کھول دیا۔ظفر قریشی کی معطلی کے پیچھے سیاسی بدنیتی اور مداخلت کی خبر دی جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا۔

عدالت نے ایک کمیشن کے ذریعے تصدیق کی کہ ایکسپریس کی خبر بالکل درست تھی۔ ایکسپریس گروپ کے انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے ہمیشہ ہی صحافتی اقدار میں رہتے ہوئے نہ صرف ملکہ اثاثوں کو لوٹنے سے بچایا بلکہ اختیارات سے تجاوز کی نشاندہی بھی کی جس پر اس کے پڑھنے والوں ہی نے نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ نے بھی ہمیشہ بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ یہی نہیں سپریم کورٹ میں میڈیا کے اپنے احتساب کے لیے میڈیا کمیشن کے قیام کو لے کر ایکسپریس ٹریبیون کے رپورٹر اسد کھرل پیش پیش ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں