یہ کیسی عادتیں ہیں

ڈاکٹر نے اس کی آنکھوں کا معائنہ کیا تو سردرد کی وجہ سمجھ میں آگئی۔


ڈاکٹر نے اس کی آنکھوں کا معائنہ کیا تو سردرد کی وجہ سمجھ میں آگئی۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: ''سارہ! یہ... یہ تمہارا ٹیسٹ ہے... یہ اتنے گندے مارکس... کیا ہوگیا ہے تمہیں...'' ٹیچر حیران تھیں، مگر سارہ کیا کہتی۔ کل ہی بھیا نے اس کے ٹیبلیٹ میں نئے کارٹونز ڈلوائے تھے۔ دن بھر وہ انھیں دیکھتی رہی اور آج اسے سب کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

٭٭٭

''حسن ... حسن!'' سر نوید نے زور سے پکارا تو حسن نے بہ مشکل اپنا سر اٹھایا۔

''کیا رات کو سوئے نہیں تھے؟ نکل جاؤ کلاس سے...'' سر نے کہا تو حسن کلاس سے نکل گیا۔ اس کی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں۔ ساری رات وہ اپنے کزن کے ساتھ واٹس ایپ پر مصروف رہا تھا۔

٭٭٭

''ڈاکٹر صاحب! اسے چیک کرلیں۔ کافی دن سے سردرد کی شکایت کررہا ہے... پتا نہیں کیا ہوگیا ہے اسے۔'' علی کی ماما کافی گھبرائی ہوئی تھیں۔

ڈاکٹر نے اس کی آنکھوں کا معائنہ کیا تو سردرد کی وجہ سمجھ میں آگئی۔ اس نے کہا:''بیٹے! مجھے اپنی دن بھر کی مصروفیات بتائیے۔ کیا کرتے ہیں آپ سارا دن... سیل فون یا آئی پیڈ وغیرہ تو یوز نہیں کرتے؟''

''نہیں ڈاکٹر انکل! وہ تو میں ... وہ ...'' اب وہ انھیں کیسے بتاتا کہ میں تو کبھی فارغ بیٹھتا ہی نہیں۔ ہر وقت ہاتھوں میں آئی پیڈ اور اس پر نت نئے گیم۔

٭٭٭

وہ شہر کی ایک مصروف سڑک تھی۔ سڑک کے بیچ چلتا صارم موبائل فون پر بات کرنے میں اتنا مگن تھا کہ سامنے سے آنے والی گاڑی کو نہ دیکھ سکا جو اچانک اس کے سر پر پہنچ گئی تھی۔

''اندھے ہو کیا؟ دیکھ کر نہیں چل سکتے!'' گاڑی کا ڈرائیور چیخا تو وہ سوری کرکے آگے بڑھ گیا۔ شکر تھا کہ اسے کوئی چوٹ نہیں آئی تھی، ورنہ اس موبائل فون کے چکر میں آج اس کی جان ہی چلی جانی تھی۔

٭٭٭

''ارے دادی اماں آپ... آئیے، کھڑی کیوں ہیں؟'' دعا نے سر اٹھا کر دادی کو دیکھا تو وہ دعا کے پاس ہی بیٹھ گئیں اور کہا:''بیٹا! کتنے دن ہوگئے ہیں مجھے یہاں آئے ہوئے، مگر تمہیں بھی لمحہ بھر بھی دادی کے پاس بیٹھنے کا خیال نہیں آتا۔ تمہارے ماں باپ کے پاس تو فرصت نہیں ہے، مگر تم تو دو گھڑی بیٹھ جایا کرو میرے پاس...'' دادی جان دھیرے سے بولیں۔

''اتنا ٹائم ہی نہیں ہوتا میرے پاس...'' دعا بیزاری سے کہتے ہوئے پھر سے اپنے لیپ ٹاپ پر جھک گئی اور دادی اپنے آنسو پونچھنے لگیں۔

٭٭٭

کہیں آپ بھی ایسی ہی عادتوں میں مبتلا تو نہیں۔ اگر ہیں تو ان سے چھٹکارا پائیے۔ کسی بھی چیز کا زیادہ اور منفی استعمال ہمیشہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ ہمیشہ ہر چیز کا مثبت استعمال کیجیے، تاکہ آپ اور آپ کے اپنے بھی خوش رہ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں