خیبرپختونخوا 3ہزارسرکاری گاڑیاں1ارب کا پٹرول’پیتی‘ ہیں
بے جا استعمال سے اخراجات میں اضافہ‘ہرسال 200 نئی گاڑیاں خریدی جاتی ہیں،ذرائع
صوبہ خیبر پختونخوا میں صوبائی سیکرٹریٹ سمیت تمام سرکاری دفاتر کے زیر استعمال گاڑیوں کی مجموعی تعداد 3ہزار ہے جس کے ماہانہ پٹرول اور ڈیزل کا خرچہ ساڑھے چارکروڑ اورمرمت کا خرچہ پچاس لاکھ روپے ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ پٹرول اورمرمت کا سالانہ خرچہ ایک ارب بیس کروڑ روپے بتایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت ہرسال سرکاری گاڑیوں کیلئے جوبجٹ مختص کرتی ہے وہ گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال کے بعد پٹرول اور مرمت کے خر چ کے باعث تجاوز کر جاتا ہے، قانون کے مطابق گریڈ 17 کے افسران کو سرکاری گاڑی استعمال کرنیکی اجازت نہیں ہے اورگریڈ 18اور اس کے اوپر کے افسران کو سرکاری گاڑیاں صرف انھیں پک اینڈ ڈراپ کیلئے دی جاتی ہیں لیکن 80 فیصد گریڈ17 کے افسران کے پاس بھی سرکاری گاڑیاں ہیں، افسران گاڑیاںگھر لے جاتے ہیں اور ذاتی استعمال بھی دھڑلے سے کرتے رہتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے حکومت ہر سال200 کے قریب مختلف قسم کی نئی گاڑیاں خریدتی ہے اور ہردوماہ بعد ناکارہ گاڑیوں کی نیلامی ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ٹرانسپورٹ کمیٹی کی جانب سے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تو اخراجات 40 سے50 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت ہرسال سرکاری گاڑیوں کیلئے جوبجٹ مختص کرتی ہے وہ گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال کے بعد پٹرول اور مرمت کے خر چ کے باعث تجاوز کر جاتا ہے، قانون کے مطابق گریڈ 17 کے افسران کو سرکاری گاڑی استعمال کرنیکی اجازت نہیں ہے اورگریڈ 18اور اس کے اوپر کے افسران کو سرکاری گاڑیاں صرف انھیں پک اینڈ ڈراپ کیلئے دی جاتی ہیں لیکن 80 فیصد گریڈ17 کے افسران کے پاس بھی سرکاری گاڑیاں ہیں، افسران گاڑیاںگھر لے جاتے ہیں اور ذاتی استعمال بھی دھڑلے سے کرتے رہتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے حکومت ہر سال200 کے قریب مختلف قسم کی نئی گاڑیاں خریدتی ہے اور ہردوماہ بعد ناکارہ گاڑیوں کی نیلامی ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ٹرانسپورٹ کمیٹی کی جانب سے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تو اخراجات 40 سے50 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔