بینظیر قتل کیس کی جلد سماعت نہ کرنے پر عدالت کا سخت نوٹس

ملزمان،انکے وکلاء اورمتعلقہ عدالت کے جج سے 23جنوری کوجواب طلب،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے درخواست دائرکی تھی

بینظیر بھٹو نے عوام کے حقوق اورجمہوریت کی خاطر جان دی،سیاسی معاملات عدالتوں میںنہ لائیں ،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل

MUSCAT:
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس انوارالحق اور جسٹس چوہدری محمد یونس پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹوکی شہادت کے مقدمہ کا5سال20 روزگزرنے کے باوجود سماعت مکمل نہ کرنے کا سخت نوٹس لے لیا ہے اور تمام ملزمان اور انکے وکلاء کو نوٹس جاری کرکے23جنوری کو جواب سمیت طلب کر لیا ہے۔

ڈویژن بنچ نے متعلقہ عدالت سے بھی جواب طلب کر لیا ہے۔ ایف آئی اے کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی نے پٹیشن دائرکی تھی ۔انھوں نے دلائل دیئے کہ یہ مقدمہ پانچ سال سے زیر سماعت ہے، سرکاری گواہان حاضر ہوتے ہیں مگر ملزمان کے وکلاء پیش نہیں ہوتے اس لئے پانچ سال میں اب تک صرف17گواہان کے بیان ریکارڈ کیے جا سکے ہیں، گواہان ڈیرہ بگٹی،کراچی سے بھی آتے ہیں اور دن بھر بیٹھ کر مایوس واپس بھیج دیئے جاتے ہیں، اس سے انصاف کا قتل ہورہا ہے۔




انہوں نے بتایا ہائیکورٹ نے اس کیس کا تیزی کے ساتھ سماعت کرنے کا حکم دیا تھا مگرانسداد دہشتگردی کی عدالت نمبر ایک کے جج جو پہلے ایک ہفتہ کی تاریخ ڈالتے تھے اب 14دن کی تاریخیں ڈالنا شروع کر دی ہیں، 2مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے والی وزیر اعظم کا مقدمہ بلاوجہ لٹکا دیا گیا ہے،اس مقدمہ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا حکم دیا جائے،عدالت نے پٹیشن سماعت کیلئے منظورکر لی۔

دریں اثناء چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کر نے کیلئے دائر درخواست مستر دکرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بینظیر بھٹو عالمی سطح کی قومی لیڈر تھیں جنہوں نے عوام کے حقوق اورجمہوریت کی خاطر اپنی جان تک قربان کر دی ۔چیف جسٹس نے کہا سیاسی معاملات کو عدالتوں میں نہ لایا جائے ۔یہ درخواست فیروز شاہ گیلانی نے دائرکی تھی ۔
Load Next Story