بلاک شناختی کارڈز کے ایشو پر منفی سیاست سے گریز کیا جائے

قوم قومیت یا لسانیت کی بات کرنا دراصل ان غیرملکیوں کی حمایت کرنا ہے


Editorial April 17, 2017
، فوٹو؛ ایکسپریس/

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اہم قومی امور پر باتیں کیں جن میں بلاکڈ شناختی کارڈوں کے حوالے سے وضاحت بھی شامل تھی۔ انھوں نے کہا کہ بلاک کیے گئے 3 لاکھ 53 ہزار 85 شناختی کارڈز میں سے غیر ملکیوں کے ایک لاکھ 75ہزار سے زائد شناختی کارڈ منسوخ کیے گئے جب کہ ایک لاکھ 78 ہزار 891 شناختی کارڈز بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مذکورہ افراد کو 60 دن میں اپنے کوائف کی تصدیق کرانا ہو گی۔ جو کارڈ منسوخ کیے، ان میں سے بیشتر پشتون نہیں افغان شہری ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ شناختی کارڈ قومی ایشو ہے لیکن اسے سیاسی مسئلہ بنایا اور پشتون مخالف رنگ دیا جا رہا ہے جو کسی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ پاکستان میں لسانیت، قومیت اور صوبائیت کے نام پر سیاست کرنے والے گروہ اہم قومی امور پر بھی منفی سیاست کرنے سے باز نہیں آتے۔ سیاست کا یہ چلن مثبت نہیں بلکہ منفی کہلاتا ہے۔ ایسی سیاست کا نہ ملک کو فائدہ ہوتا ہے اور نہ قوم کو۔ شناختی کارڈز کے بلاک کا ایشو سراسر قانونی اور پروسیجرل معاملہ ہے، جن افراد کے شناختی کارڈز بلاک ہیں اصولاً انھیں وہ اعتراضات دور کرنے چاہئیں جن کی بناء پر شناختی کارڈز بلاک ہوئے ہیں۔

اس معاملے میں قوم قومیت یا لسانیت کی بات کرنا دراصل ان غیرملکیوں کی حمایت کرنا ہے جنہوں نے کرپٹ اور بدعنوان پاکستانیوں کو رقم دے کر اپنی دستاویزات کی تصدیق کرائی اور شناختی کارڈز بنوائے۔ لاکھوں افغان پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں، ان کی وجہ سے پاکستان کو جو مسائل درپیش ہیں، انھیں بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے سیاست دانوں کو اپنے ملک سے محبت کرنی چاہیے نہ کہ ایسے غیرملکیوں سے جو پاکستان کے لیے بے پناہ مسائل کا سبب بنے ہیں لہٰذا شناختی کارڈز کے ایشو پر منفی سیاست سے گریز کیا جانا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں