سابق چیئرمین اوگرا وارنٹ کے وقت نیب کے دفترمیں موجود تھےجسٹس جواد ایس خواجہ
توقیر صادق کے 40 بینک اکاؤنٹس تھے جن میں سے تمام رقم نکلوالی گئی، اب وہاں ایک پیسہ بھی نہیں ہوگا، جسٹس جواد ایس خواجہ
اوگرا عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگراکی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ توقیر صادق وارنٹ کے وقت نیب کے دفترمیں موجود تھے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ توقیر صادق کے 40 بینک اکاؤنٹس تھے جن میں سے تمام رقم نکلوالی گئی، اب وہاں ایک پیسہ بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کو سینٹ سیکرٹریٹ کی گاڑی میں بٹھا کر لے جایا گیا، سرکاری گاڑی کہاں استعمال ہوئی اس کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فراڈ کیس میں کسی بڑے کو نہیں پکڑا گیا لیکن گریڈ 16 کے پٹرولنگ افسر کو پکڑ لیا اور اب کہا جارہا ہے کہ اس نے یہ نہیں کیا وہ نہیں کیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نیب حکام سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ توقیر صادق کی تقرری کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جس پر نیب حکام نے کہا کہ کیس وکیل فوزی ظفر دیکھ رہے تھے لیکن وہ اس وقت اسپتال میں ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا فوزی ظفر فائلیں بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق ابوظہبی میں ہیں، حکومت ان کے وارنٹ جاری کررہی ہے جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ عدالت نے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو توقیر صادق کی گرفتاری کے حوالے سے پیش رفت کی رپورٹ بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ توقیر صادق کے 40 بینک اکاؤنٹس تھے جن میں سے تمام رقم نکلوالی گئی، اب وہاں ایک پیسہ بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کو سینٹ سیکرٹریٹ کی گاڑی میں بٹھا کر لے جایا گیا، سرکاری گاڑی کہاں استعمال ہوئی اس کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فراڈ کیس میں کسی بڑے کو نہیں پکڑا گیا لیکن گریڈ 16 کے پٹرولنگ افسر کو پکڑ لیا اور اب کہا جارہا ہے کہ اس نے یہ نہیں کیا وہ نہیں کیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نیب حکام سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ توقیر صادق کی تقرری کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جس پر نیب حکام نے کہا کہ کیس وکیل فوزی ظفر دیکھ رہے تھے لیکن وہ اس وقت اسپتال میں ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا فوزی ظفر فائلیں بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق ابوظہبی میں ہیں، حکومت ان کے وارنٹ جاری کررہی ہے جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ عدالت نے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کو توقیر صادق کی گرفتاری کے حوالے سے پیش رفت کی رپورٹ بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔