مشال کا کیس فوجی عدالت منتقل کیا جائے والد اقبال خان
جوڈیشل كمیشن اور از خود نوٹس سے كچھ حاصل نہیں ہو گا، والد اقبال خان
مردان میں عبد الولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب كے الزام میں قتل كیے جانے والے طالب علم مشال خان كے والد نے بیٹے کا کیس فوجی عدالت منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقتول مشال خان کے والد اقبال خان نے کہا کہ مشال قتل کیس فوجی عدالت میں منتقل كیا جائے تاكہ اصل حقائق سامنے آئیں کیونکہ ملك میں پہلے بھی كئی مواقع پر اہم كیسسز كی تحقیقات کے لیے جوڈیشل كمیشن تشكیل دیئے جا چكے ہیں لیكن ان میں كسی ایك كمیشن كا آج تك كوئی نتیجہ نہیں نكلا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان نے مشال خان کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا
اقبال خان نے كہا كہ جوڈیشل كمیشن اور از خود نوٹس سے كچھ حاصل نہیں ہوگا، اگر حكومت واقعی سنجیدہ ہے تو اس معاملے كو فوجی عدالت میں منتقل كیا جائے، میرے بیٹے كا قتل دراصل دہشت گردی ہے اور جب ملك میں دہشت گردی كی عدالتیں موجود ہیں تو وہاں كیوں اس كیس كو منتقل نہیں كیا جارہا۔ انہوں نے كہا كہ ان كا بیٹا تو اب اس دنیا میں نہیں رہا تاہم یہ مسئلہ اب صرف ان كا ہی نہیں رہا بلكہ اس پوری دھرتی كے نوجوانوں اور بچوں كا معاملہ بن گیا ہے اور ایسے میں اگر حكومت نے انصاف فراہم نہیں كیا تو اس كا براہ راست فائدہ غیر ریاستی عناصر كو ہو گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مشال کے دوست عبداللہ نے توہین آمیز کلمات کے الزامات مسترد کر دیئے
واضح رہے کہ 14 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہجوم نے طالب علم مشال خان پر توہین مذہب کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
مقتول مشال خان کے والد اقبال خان نے کہا کہ مشال قتل کیس فوجی عدالت میں منتقل كیا جائے تاكہ اصل حقائق سامنے آئیں کیونکہ ملك میں پہلے بھی كئی مواقع پر اہم كیسسز كی تحقیقات کے لیے جوڈیشل كمیشن تشكیل دیئے جا چكے ہیں لیكن ان میں كسی ایك كمیشن كا آج تك كوئی نتیجہ نہیں نكلا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان نے مشال خان کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا
اقبال خان نے كہا كہ جوڈیشل كمیشن اور از خود نوٹس سے كچھ حاصل نہیں ہوگا، اگر حكومت واقعی سنجیدہ ہے تو اس معاملے كو فوجی عدالت میں منتقل كیا جائے، میرے بیٹے كا قتل دراصل دہشت گردی ہے اور جب ملك میں دہشت گردی كی عدالتیں موجود ہیں تو وہاں كیوں اس كیس كو منتقل نہیں كیا جارہا۔ انہوں نے كہا كہ ان كا بیٹا تو اب اس دنیا میں نہیں رہا تاہم یہ مسئلہ اب صرف ان كا ہی نہیں رہا بلكہ اس پوری دھرتی كے نوجوانوں اور بچوں كا معاملہ بن گیا ہے اور ایسے میں اگر حكومت نے انصاف فراہم نہیں كیا تو اس كا براہ راست فائدہ غیر ریاستی عناصر كو ہو گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مشال کے دوست عبداللہ نے توہین آمیز کلمات کے الزامات مسترد کر دیئے
واضح رہے کہ 14 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہجوم نے طالب علم مشال خان پر توہین مذہب کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔