یونیورسٹی انتظامیہ نے مشال پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا مرکزی ملزم کا اعتراف

اپنی تقریر میں مشال اور ساتھیوں پر توہین رسالت کا الزام لگایا، ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان


ویب ڈیسک April 17, 2017
اپنی تقریر میں مشال اور ساتھیوں پر توہین رسالت کا الزام لگایا، ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان، فوٹو؛ فائل

SUKKUR: مشال قتل کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے اعترافی بیان میں واقعے کی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ نے مشال اور ساتھیوں پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا جس پر مشال کے خلاف طلبا کو اشتعال دلایا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں مرکزی ملزم وجاہت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان دیتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔ ملزم کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ مجھے یہ کام کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا تھا جس کے لیے کلاس ریپریزنٹیٹو مدثر بشیر نے 13 اپریل کو یونیورسٹی بلایا جہاں یونیورسٹی میں مدثر سے چیرمین کے آفس میں ملا جس میں 15 سے 20 لوگ موجود تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مشال کے دوست نے توہین آمیز کلمات کے الزامات مسترد کر دیئے

ملزم نے مزید بتایا کہ انتظامیہ نے مشال اور ساتھیوں پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا جس پر میں نے مشال کے خلاف تقریر کردی اورالزام لگایا کہ مشال، عبداللہ اور زبیر کو توہین رسالت کرتے سنا تاہم میری تقریر پر لوگ خاموش تھے، اتنے میں سیکیورٹی انچارج بلال شیخ آگیا جس نے کہا کہ وہ خود مشال اور ساتھیوں سے نمٹے گا۔

 

ملزم وجاہت کا کہنا تھا کہ بلال نے مشال کی طرف داری پر بھی سختی سے نمٹنے کی دھمکی دی جب کہ طلبا باتیں سن کر مشتعل ہوگئے اور ہاسٹل پر دھاوا بول دیا۔ ملزم نے کہا کہ یونیورسٹی کے لیکچرز ضیااللہ ہمدرد، اسفندیار، انیس، سپرنٹنڈنٹ ارشد ودیگر اصل ملزم ہیں جب کہ مجھے اس سازش کا پتہ ہوتا تو یونیورسٹی ہی نہ آتا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مشال کا کیس فوجی عدالت منتقل کیا جائے، والد اقبال خان


واضح رہے کہ 14 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہجوم نے طالب علم مشال خان پر توہین مذہب کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔