شدید گرمی میں عوام بجلی پانی کے لیے پریشان
کراچی کے بیشتر علاقے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں
موسم کی قہرمانیاں ہیں کہ ابھی جون جولائی آیا نہیں اور گرمی اپنے جوبن پر محسوس ہوتی ہے، سورج سوا نیزے پر ہے، ہیٹ اسٹروک اور شدید لو سے عوام جاں بہ لب ہیں اور حکومتی بے اعتناعی کا عالم یہ ہے کہ اس آگ برساتی گرمی میں بھی عوام کو پانی اور بجلی جیسی سہولتوں سے محروم کر رکھا ہے۔ عجب طرفہ تماشا ہے کہ ملک بھر میں اتوار یعنی چھٹی کے روز بھی طویل ترین غیر علانیہ لوڈشیڈنگ سے عوام کو بے حال کیے رکھا، لاہور میں 10گھنٹے بجلی غائب رہی جب کہ پنجاب و سندھ کے شہری علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں 16سے 18گھنٹے تک بجلی غائب رہنا معمول بن گیا ہے۔
اتوار کو ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، بعض شہروں میں یہ مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کرگئے لیکن اس عوامی ردعمل کے پیچھے چھپے محرکات کو سمجھنا بھی ضروری ہے، جب کہیں سنوائی نہ ہو تو عوامی غصہ یونہی تشدد کی صورت سامنا آتا ہے، ارباب اختیار کو اس جانب توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اتوار کو شدید گرمی میں بجلی کی بار بار لوڈشیڈنگ اور پینے کے پانی کی عدم فراہمی کے باعث عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر قائد کراچی کو تو لگتا ہے کہ ایک بار پھر ٹینکر مافیا کے سپرد کردیا گیا ہے۔
کراچی کے بیشتر علاقے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، یہاں تک کہ وہ علاقے جہاں شیڈول کے مطابق پانی فراہم کیا جاتا ہے وہ بھی ہفتہ ہفتہ بھر پانی کی عدم فراہمی کا شکار رہنے کے باعث پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ پانی کے ٹینکروں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ موجودہ حکومت نے قبل از انتخابات لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے بلند بانگ دعوے کیے تھے اس لیے سابق صدر آصف زرداری کہہ رہے ہیں کہ 6 ماہ میں بجلی نہ آنے پر نام بدلنے والے آج کہاں ہیں؟ عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے، آج ملک کے چاروں صوبوں کے عوام اپنے حقوق کے لیے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں، صائب ہوگا کہ سیاسی رسہ کشی سے نجات حاصل کرکے حکمران عوام کی دادرسی پر دھیان مرکوز کریں۔
اتوار کو ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، بعض شہروں میں یہ مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کرگئے لیکن اس عوامی ردعمل کے پیچھے چھپے محرکات کو سمجھنا بھی ضروری ہے، جب کہیں سنوائی نہ ہو تو عوامی غصہ یونہی تشدد کی صورت سامنا آتا ہے، ارباب اختیار کو اس جانب توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اتوار کو شدید گرمی میں بجلی کی بار بار لوڈشیڈنگ اور پینے کے پانی کی عدم فراہمی کے باعث عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر قائد کراچی کو تو لگتا ہے کہ ایک بار پھر ٹینکر مافیا کے سپرد کردیا گیا ہے۔
کراچی کے بیشتر علاقے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، یہاں تک کہ وہ علاقے جہاں شیڈول کے مطابق پانی فراہم کیا جاتا ہے وہ بھی ہفتہ ہفتہ بھر پانی کی عدم فراہمی کا شکار رہنے کے باعث پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ پانی کے ٹینکروں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ موجودہ حکومت نے قبل از انتخابات لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے بلند بانگ دعوے کیے تھے اس لیے سابق صدر آصف زرداری کہہ رہے ہیں کہ 6 ماہ میں بجلی نہ آنے پر نام بدلنے والے آج کہاں ہیں؟ عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے، آج ملک کے چاروں صوبوں کے عوام اپنے حقوق کے لیے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں، صائب ہوگا کہ سیاسی رسہ کشی سے نجات حاصل کرکے حکمران عوام کی دادرسی پر دھیان مرکوز کریں۔