ٹیسٹ کرکٹ ہیراتھ جلد اکلوتے ’بزرگ‘ کرکٹر رہ جائیں گے
مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ’سینئر‘کھلاڑی کا اعزاز منتظر
سری لنکا کے رنگانا ہیراتھ جلد ہی ٹیسٹ کرکٹ میں اکلوتے 'بزرگ' کرکٹر رہ جائیں گے۔
سینئر ترین پاکستانی بیٹسمین مصباح الحق اور یونس خان رواں ماہ ویسٹ انڈیز سے شیڈول ٹیسٹ سیریز کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے، پھر اس فارمیٹ کے بزرگ کرکٹر کا اعزاز سری لنکن اسپنر رنگانا ہیراتھ کو حاصل ہوگا،وہ اس وقت بھی 1990 کی دہائی میں ڈیبیو کرنے والے واحد حاضر سروس ٹیسٹ کرکٹر بھی ہوں گے۔
39 سالہ ہیراتھ نے آسٹریلیا کے خلاف1999 کے گال ٹیسٹ میں ڈیبیو کیا تھا،ان کے ایک سال بعد یونس خان اور 2برس بعد مصباح الحق نے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تاہم اس وقت پاکستانی ٹیسٹ کپتان کی عمر 43 اور یونس 39 برس کے ہیں، جب یہ بات ہیراتھ کے علم میں لائی گئی تو وہ ہنس پڑے، انھوں نے کہاکہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ کھیل کے حوالے سے میرا جوش و خروش بدستور قائم ہے۔ میں بدستور کھیل رہا اور کرکٹ سے محبت سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ہیراتھ نے کہا کہ بولرز کی بانسبت بیٹسمینوں کیلیے زیادہ لمبے عرصے تک کھیلنا آسان ہوتا ہے، بولرز کو زیادہ انجریز کا سامنا رہتا اور خاص طور پر پیسرز کا کیریئر اسی وجہ سے جلد ٹھکانے لگ جاتا ہے، مگر مجھے اپنے بولر ہونے پر کوئی افسوس نہیں، میں کھیل سے لطف اندوز ہورہا ہوں، میں نے ابھی تک اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچا لیکن 400 وکٹیں میرے لیے خوشی کا باعث ہوں گی۔
واضح رہے کہ ہیراتھ کو اس سنگ میل کو پانے کیلیے مزید27 شکار درکار ہیں، انھوں نے کہاکہ اس وقت میری توجہ خود کومکمل فٹ رکھنے اور زمبابوے و بھارت کیخلاف آنے والی 2 ہوم سیریز پر مرکوز ہیں۔
سینئر ترین پاکستانی بیٹسمین مصباح الحق اور یونس خان رواں ماہ ویسٹ انڈیز سے شیڈول ٹیسٹ سیریز کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے، پھر اس فارمیٹ کے بزرگ کرکٹر کا اعزاز سری لنکن اسپنر رنگانا ہیراتھ کو حاصل ہوگا،وہ اس وقت بھی 1990 کی دہائی میں ڈیبیو کرنے والے واحد حاضر سروس ٹیسٹ کرکٹر بھی ہوں گے۔
39 سالہ ہیراتھ نے آسٹریلیا کے خلاف1999 کے گال ٹیسٹ میں ڈیبیو کیا تھا،ان کے ایک سال بعد یونس خان اور 2برس بعد مصباح الحق نے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تاہم اس وقت پاکستانی ٹیسٹ کپتان کی عمر 43 اور یونس 39 برس کے ہیں، جب یہ بات ہیراتھ کے علم میں لائی گئی تو وہ ہنس پڑے، انھوں نے کہاکہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ کھیل کے حوالے سے میرا جوش و خروش بدستور قائم ہے۔ میں بدستور کھیل رہا اور کرکٹ سے محبت سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ہیراتھ نے کہا کہ بولرز کی بانسبت بیٹسمینوں کیلیے زیادہ لمبے عرصے تک کھیلنا آسان ہوتا ہے، بولرز کو زیادہ انجریز کا سامنا رہتا اور خاص طور پر پیسرز کا کیریئر اسی وجہ سے جلد ٹھکانے لگ جاتا ہے، مگر مجھے اپنے بولر ہونے پر کوئی افسوس نہیں، میں کھیل سے لطف اندوز ہورہا ہوں، میں نے ابھی تک اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچا لیکن 400 وکٹیں میرے لیے خوشی کا باعث ہوں گی۔
واضح رہے کہ ہیراتھ کو اس سنگ میل کو پانے کیلیے مزید27 شکار درکار ہیں، انھوں نے کہاکہ اس وقت میری توجہ خود کومکمل فٹ رکھنے اور زمبابوے و بھارت کیخلاف آنے والی 2 ہوم سیریز پر مرکوز ہیں۔