آئندہ مالی سال 1800 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی ڈیمانڈ
زیادہ بجٹ مانگنے کی وجہ سے حکومت کو ترجیحات کے تعین میں مشکلات کا سامنا
وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کی جانب سے آئندہ مالی سال 1800 ارب کاترقیاتی بجٹ مانگ لیا گیاہے، دگنا سے بھی زیادہ بجٹ ڈیمانڈ نے حکومت کو ترجیحات کے تعین میں مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے وفاقی ترقیاتی بجٹ 2017-18کو 700 ارب کے اندر رکھنے کے احکام نے متعلقہ حکام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے جنہیں اس رقم کے اندر مکمل بجٹ کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی کمیشن نے مجموعی بجٹ کم از کم 1000ارب تک لے جانے کی تجویز دی ہے تاہم بجٹ کے اندر اتنی بڑی رقم کو لانا اور ترجیحات کے تعین میں اس رقم کو ایڈجسٹ کرنے میں متعلقہ حکام کو مسائل کا سامنا ہے، صرف این ایچ اے نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے روڈ انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے 500 ارب سمیت مجموعی طور پر 700ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مانگا ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے بھی ساڑھے 7ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجو یز دی گئی ہے تاکہ سی پیک کے تحت مستقبل میں صنعت کو فروغ دیا جا سکے جبکہ وفاقی حکومت کو گوادرپورٹ کی توسیع کے لیے 8ارب روپے کی مختص کرنے کی سفارشات ملی ہیں، دوسری جانب گیس انفرااسٹرکچر اسکیموں کیلیے 25ارب اور پی ایم یوتھ اسکیم کیلیے 20ارب مختص کرنے پرغور کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے آئندہ ماہ 26 مئی کو وفاقی بجٹ پیش کیا جانا ہے تاہم پلاننگ کمیشن کو آئندہ سال کے ترقیاتی منصوبوں میں ترجیحات کے تعین کے لیے مشکلات درپیش ہیں کہ 700ارب روپے کے محدود بجٹ کے مقابلے میں 1800ارب روپے سے بھی زیادہ کی ڈیمانڈ آگئی ہیں جس میں سے بعض انتہائی اہمیت کی حامل ہیں جس پر پلاننگ کمیشن نے وفاقی ترقیاتی بجٹ کو 1000ارب روپے تک لے جانے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے وفاقی ترقیاتی بجٹ 2017-18کو 700 ارب کے اندر رکھنے کے احکام نے متعلقہ حکام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے جنہیں اس رقم کے اندر مکمل بجٹ کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی کمیشن نے مجموعی بجٹ کم از کم 1000ارب تک لے جانے کی تجویز دی ہے تاہم بجٹ کے اندر اتنی بڑی رقم کو لانا اور ترجیحات کے تعین میں اس رقم کو ایڈجسٹ کرنے میں متعلقہ حکام کو مسائل کا سامنا ہے، صرف این ایچ اے نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے روڈ انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے 500 ارب سمیت مجموعی طور پر 700ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مانگا ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے بھی ساڑھے 7ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجو یز دی گئی ہے تاکہ سی پیک کے تحت مستقبل میں صنعت کو فروغ دیا جا سکے جبکہ وفاقی حکومت کو گوادرپورٹ کی توسیع کے لیے 8ارب روپے کی مختص کرنے کی سفارشات ملی ہیں، دوسری جانب گیس انفرااسٹرکچر اسکیموں کیلیے 25ارب اور پی ایم یوتھ اسکیم کیلیے 20ارب مختص کرنے پرغور کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے آئندہ ماہ 26 مئی کو وفاقی بجٹ پیش کیا جانا ہے تاہم پلاننگ کمیشن کو آئندہ سال کے ترقیاتی منصوبوں میں ترجیحات کے تعین کے لیے مشکلات درپیش ہیں کہ 700ارب روپے کے محدود بجٹ کے مقابلے میں 1800ارب روپے سے بھی زیادہ کی ڈیمانڈ آگئی ہیں جس میں سے بعض انتہائی اہمیت کی حامل ہیں جس پر پلاننگ کمیشن نے وفاقی ترقیاتی بجٹ کو 1000ارب روپے تک لے جانے کی تجویز دی ہے۔