ڈان لیکس پر وزیر داخلہ کا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے خورشید شاہ
ڈان لیکس کی تحقیقات کوئی آئینی ترمیم نہیں کہ جس پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس حساس معاملہ ہے جس پر وزیر داخلہ کا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس حساس ایشو ہے جو ریاست سے منسلک ہے، اتنا حساس معاملہ تھا کہ حکومت نے اپنے وزیر کو فارغ کیا، اس معاملے پر اتنا پریشر بڑھا کہ حکومت کو مجبور ہو کر کمیشن بنانا پڑا لیکن اب وزیر داخلہ کا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے، یہ کہہ کر اداروں کو مذاق بنا دیا کہ جب کمیٹی بنی اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر موجود نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آئینی ترمیم ہے جو اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اگر اتفاق رائے کرنا ہے تو پھر تحقیقات کیسی جب کہ پندرہ دن سے وزیر داخلہ کے بیان پڑھ رہا ہوں کہ ایک دو دن میں رپورٹ آ جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ڈان لیکس پر سفارشات میں تاخیر اتفاق رائے نہ ہونے سے ہوئی
خورشید شاہ نے کہا کہ بہتر ہے جسٹس عامر رضا اس کمیشن سے فارغ ہو جائیں اور کسی اور کو ذمہ داری سونپی جائے، موجودہ حکومت کے لوگ ریاست کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، میں نہیں سمجھتا فوج اس معاملے پر حکومت کے ساتھ ایک پیج پر آئے کیونکہ یہ فوج کا مسئلہ نہیں، قومی سلامتی اور عوام کا مسئلہ ہے جب کہ جن کے ذمہ قومی سلامتی ہے وہ کمزور پیچ پر تو نہیں ہوں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس حساس ایشو ہے جو ریاست سے منسلک ہے، اتنا حساس معاملہ تھا کہ حکومت نے اپنے وزیر کو فارغ کیا، اس معاملے پر اتنا پریشر بڑھا کہ حکومت کو مجبور ہو کر کمیشن بنانا پڑا لیکن اب وزیر داخلہ کا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے، یہ کہہ کر اداروں کو مذاق بنا دیا کہ جب کمیٹی بنی اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر موجود نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آئینی ترمیم ہے جو اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اگر اتفاق رائے کرنا ہے تو پھر تحقیقات کیسی جب کہ پندرہ دن سے وزیر داخلہ کے بیان پڑھ رہا ہوں کہ ایک دو دن میں رپورٹ آ جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ڈان لیکس پر سفارشات میں تاخیر اتفاق رائے نہ ہونے سے ہوئی
خورشید شاہ نے کہا کہ بہتر ہے جسٹس عامر رضا اس کمیشن سے فارغ ہو جائیں اور کسی اور کو ذمہ داری سونپی جائے، موجودہ حکومت کے لوگ ریاست کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، میں نہیں سمجھتا فوج اس معاملے پر حکومت کے ساتھ ایک پیج پر آئے کیونکہ یہ فوج کا مسئلہ نہیں، قومی سلامتی اور عوام کا مسئلہ ہے جب کہ جن کے ذمہ قومی سلامتی ہے وہ کمزور پیچ پر تو نہیں ہوں گے۔