سپریم کورٹ میں مشال خان قتل کے از خود نوٹس کی سماعت آج ہوگی
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا
سپریم کورٹ میں مشال خان قتل کیس کے از خود نوٹس کیس کی سماعت آج سے شروع ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے مشال خان قتل کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد از خود نوٹس کیس کی سماعت آج ہوگی۔ ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کرے گا اور سماعت کھلی عدالت میں ہوگی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مشال خان کے قتل میں ملوث مردان یونیورسٹی کے 7 ملازمین معطل
ذرائع کا کہنا ہےکہ چیف جسٹس نے سماعت کا فیصلہ آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد کیا جب کہ سماعت کے لیے آئی جی خیبرپختونخوا اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :مشال کے قاتلوں کے نام نہ بتانے کیلیے حلف لینے کی وڈیو منظر عام پر آگئی
واضح رہے کہ 13 اپریل کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگا کر طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے اس پر شدید تشدد کیا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد پولیس کی تفتیش میں اب تک 22 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں 6 یونیورسٹی ملازمین بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق کیس کے ملزم وجاہت نے اعترافی بیان دیا ہے کہ اسے یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مشال پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا جس پر اس نے مشال کے خلاف طلبا کو اشتعال دلایا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے مشال خان قتل کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد از خود نوٹس کیس کی سماعت آج ہوگی۔ ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کرے گا اور سماعت کھلی عدالت میں ہوگی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مشال خان کے قتل میں ملوث مردان یونیورسٹی کے 7 ملازمین معطل
ذرائع کا کہنا ہےکہ چیف جسٹس نے سماعت کا فیصلہ آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد کیا جب کہ سماعت کے لیے آئی جی خیبرپختونخوا اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :مشال کے قاتلوں کے نام نہ بتانے کیلیے حلف لینے کی وڈیو منظر عام پر آگئی
واضح رہے کہ 13 اپریل کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگا کر طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے اس پر شدید تشدد کیا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد پولیس کی تفتیش میں اب تک 22 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں 6 یونیورسٹی ملازمین بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق کیس کے ملزم وجاہت نے اعترافی بیان دیا ہے کہ اسے یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مشال پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا جس پر اس نے مشال کے خلاف طلبا کو اشتعال دلایا۔