برطانوی طرز کی جمہوریت پاکستان پر لاگو نہیں کی جاسکتی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ہماری اقدار،روایات اور طرز معاشرت میں بہت فرق ہے،ریمارکس،اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کیخلاف مزید دلائل کی ہدایت


Numainda Express January 19, 2013
شمسہ گوہر کی سابق شوہر کے ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پر سی سی پی او سے جواب طلب، بابراعوان نااہلی رٹ پر حتمی بحث کا حکم۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹرجسٹس عمر عطا بندیال نے قراردیا ہے کہ برطانوی طرز کی جمہوریت پاکستان پر لاگو نہیں کی جا سکتی یہاں کی اپنی اقدار اور روایات ہیں، طرز معاشرت میں بھی بہت فرق ہے۔

فاضل جج نے یہ ریمارکس ضلعی حکومتوں کی بجائے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیے جانے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔ عدالت نے درخواست گزار کو مزید دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 6مارچ تک ملتوی کر دی۔ درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی ایڈووکیٹ کی جانب سے دلائل میں کہا گیا کہ آئین کے مطابق اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیے جا سکتے کیونکہ یہ فنڈز صرف ضلعی حکومتیں ہی خرچ کر سکتی ہیں، اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینا سیاسی رشوت ہے، اراکین اسمبلی کا کام صرف قانون سازی کرنا ہے، حکومت اراکین اسمبلیوں کو ترقیاتی فنڈز فراہم کر کے سیاسی اثرو رسوخ کیلیے استعمال کرتی ہے اور اسی فنڈ کے نام پر من پسند قانون سازی کرائی جاتی ہے لہذا عدالت اس پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کرے۔

11

دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے سابق شوہرکیطرف سے خاتون ایم پی اے شمسہ گوہر کو ہراساں کرنے کیخلاف دائر درخواست باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے 7روز میں تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواستگزار ایم پی اے شمسہ گوہر نے موقف اختیار کیا کہ اسکا سابق شوہر ایف آئی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہے، گھریلو تنازعات کے باعث دونوں میں علیحدگی ہو گئی تھی لیکن اب وہ پولیس کے ذریعے مجھے ہراساں کر رہا ہے، چنانچہ مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں