اپریل پاکستانی سیاستدانوں کے لیے بھاری

18 اپریل 1993 کو اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کردی تھی۔


April 20, 2017
6 اپریل 2000 کو نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ فوٹو : فائل

اپریل کا مہینہ پاکستانی سیاست دانوں بالخصوص وزیراعظم نواز شریف کے لیے ہمیشہ بھاری رہا ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1993 میں اسی مہینے ان کی پہلی حکومت کو بھی برطرف کیا گیا تھا۔

وطن عزیز کو آزاد ہوئے 70 برس ہوگئے ہیں، گو کہ 70 برس کسی قوم کی تاریخ کا انتہائی مختصر دورانیہ کہا جاسکتا ہے لیکن پاکستان نے ان 70 برسوں میں بہت تلاطم خیز وقت دیکھا ہے، ایسا ہی ایک ہیجان انگیز معاملہ پاناما کیس بھی ہے۔ پاناما کے تناظر میں دیکھا جائے تو کیس کا فیصلہ ایسے مہینے میں سنایا جارہا ہے جو ملک کے کئی سیاستدانوں کے لیے بہت بھاری رہا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اپریل کے مہینے میں پھانسی دی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد 4 اپریل 1979 کو اڈیالا جیل میں پھانسی دی گئی۔

وزیراعظم نواز شریف کے لیے اپریل کا مہینہ ہمیشہ سے ہی بھاری رہا ہے، ایک مرتبہ اسی مہینے نواز شریف کی حکومت کو ختم کیا گیا جب کہ دوسری بار طیارہ سازش کیس میں سزا سنائی گئی۔ 18 اپریل 1993 کو اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا تھا تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے انہیں بحال کردیا تھا۔

اسی طرح اپریل کے ہی مہینہ میں وزیراعظم نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں سزا سنائی گئی، سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی جانب سے مارشل لاء لگانے کے بعد 6 اپریل 2000 کو نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

اپریل کا مہینہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے لیے بھی بھاری رہا ہے جب 26 اپریل 2012 کو سپریم کورٹ نے انہیں توہین عدالت پر سزا دی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں