پاناما کیس میں وزیراعظم کیلیے جے آئی ٹی کے سوالات
جے آئی ٹی میں نیب اور ملٹری انٹیلی جنس سمیت تمام تحقیقاتی ادارے شامل ہوں گے
سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو وزیراعظم نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں سے مخلتف سوالات پوچھے گی۔
سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف کو نااہل نا قرار دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے جو 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی جب کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے جو سوالات کیے جائیں ان میں یہ سوال شامل ہیں کہ کم عمر بیٹوں نے 90 کی دہائی میں لندن میں فلیٹس کیسے خریدے، سرمایہ کیسے جدہ، لندن اور قطر پہنچا، گلف اسٹیل مل کیسے بنی اور کس طرح فروخت ہوئی، گلف اسٹیل فروخت ہوئی تو واجبات کیسے منتقل ہوئے، حسن نواز نے کیسے ان کمپنیز کو حاصل کیا، ہل میٹل، فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ،دیگرکمپنیزکیلیے سرمایہ کہاں سےآیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیر اعظم نواز شریف نااہل نہیں ہوئے، پاناما کیس کا فیصلہ
سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو دیئے گئے سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ قطریوں کے فلیٹس میں شیئرز کی شفافیت کیا ہے، دوران سماعت اچانک قطری شہزادے کا خط آجانا حقیقت ہے یا افسانہ، ان کمپنیز کو چلانے کے لیے اربوں روپے کا سرمایہ کہاں سے آیا، نیلسن اور نیسکول کمپنیوں سے فائدہ اٹھانے والے کون ہیں اور نواز شریف کو بچوں نے کروڑوں روپوں کے تحفے کیسے دیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو مستعفیٰ ہوجانا چاہئے، عمران خان
دوسری جانب سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ عام حالات میں ایسے معاملات کی تحقیقات نیب کرتا ہے مگر چیئرمین نیب اپنا کام کرنے میں ناکام رہے اس لیے جے آئی ٹی بنائی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاناما کیس کے فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، وزیراعظم
واضح رہے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جے آئی ٹی میں نیب اور ملٹری انٹیلی جنس سمیت تمام تحقیقاتی ادارے شامل ہوں گے اور چیف جسٹس خصوصی بینچ تشکیل دیں گے جب کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد اس بینچ کے سامنے رپورٹ پیش کرے۔
سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف کو نااہل نا قرار دیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے جو 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی جب کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے جو سوالات کیے جائیں ان میں یہ سوال شامل ہیں کہ کم عمر بیٹوں نے 90 کی دہائی میں لندن میں فلیٹس کیسے خریدے، سرمایہ کیسے جدہ، لندن اور قطر پہنچا، گلف اسٹیل مل کیسے بنی اور کس طرح فروخت ہوئی، گلف اسٹیل فروخت ہوئی تو واجبات کیسے منتقل ہوئے، حسن نواز نے کیسے ان کمپنیز کو حاصل کیا، ہل میٹل، فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ،دیگرکمپنیزکیلیے سرمایہ کہاں سےآیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیر اعظم نواز شریف نااہل نہیں ہوئے، پاناما کیس کا فیصلہ
سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو دیئے گئے سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ قطریوں کے فلیٹس میں شیئرز کی شفافیت کیا ہے، دوران سماعت اچانک قطری شہزادے کا خط آجانا حقیقت ہے یا افسانہ، ان کمپنیز کو چلانے کے لیے اربوں روپے کا سرمایہ کہاں سے آیا، نیلسن اور نیسکول کمپنیوں سے فائدہ اٹھانے والے کون ہیں اور نواز شریف کو بچوں نے کروڑوں روپوں کے تحفے کیسے دیئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو مستعفیٰ ہوجانا چاہئے، عمران خان
دوسری جانب سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ عام حالات میں ایسے معاملات کی تحقیقات نیب کرتا ہے مگر چیئرمین نیب اپنا کام کرنے میں ناکام رہے اس لیے جے آئی ٹی بنائی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاناما کیس کے فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، وزیراعظم
واضح رہے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جے آئی ٹی میں نیب اور ملٹری انٹیلی جنس سمیت تمام تحقیقاتی ادارے شامل ہوں گے اور چیف جسٹس خصوصی بینچ تشکیل دیں گے جب کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد اس بینچ کے سامنے رپورٹ پیش کرے۔