پاناما جے آئی ٹی کے دونوں متوقع سربراہوں کی ترقی متنازع

سپریم کورٹ300 افسران کی ترقیاں متنازع قرار دے چکی، احمد لطیف اور واجد ضیا بھی شامل

ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے احمد لطیف کو سربراہ بنائے جانے کا امکان، فیصلہ آج کیا جائیگا۔ فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:
پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کی تشکیل نو کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس وقت ایف آئی اے میں پولیس سروس آف پاکستان گریڈ 21 کے 2 افسران ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کے عہدوں پر فائز ہیں جبکہ دونوں افسران کی ترقی کو سپریم کورٹ متنازع قرار دے چکی ہے۔

2015 میں ان افسران کو گریڈ 21 میں ترقی ملی تھی، دونوں افسران کا تعلق پولیس سروس کے 16ویں کامن سے ہے۔ کیپٹن( ر ) احمد لطیف کا تعلق سندھ (اربن) سے ہے مگر انکی سروس کا بیشترحصہ پنجاب کاہے، وہ مشرف دور میں بھی ایس ایس پی اسلام آباد تعینات رہے۔ اسکے علاوہ وہ ڈی پی او ساہیوال، خانیوال، ملتان اور دیگر اہم پوسٹوں پر تعینات رہے جبکہ اس کے برعکس واجد ضیا کا تعلق پنجاب کے ضلع راولپنڈی سے ہے وہ غیر اہم پوسٹوں پر تعینات رہے۔ ان کی زیادہ تر سروس صوبہ بلوچستان اورسندھ کی ہے۔


ذرائع کے مطابق سنیارٹی میں کیپٹن ( ر ) احمد لطیف سینئر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ہیں اور قوی امکان ہے کہ انھیں پاناما کیس میں جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا جائے تاہم اس ضمن میں ذرائع نے بتایا ہے کہ آج وزیر داخلہ کی زیرصدارت اجلاس میں غور کیا جائیگا کہ کس ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا جائے۔

علاوہ ازیں حکومتی ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ جن 300 سے زائد افسران کی ترقیوں کو متنازع قرار دے چکی ہے ان میں یہ 2افسران بھی شامل ہیں جن کی گریڈ 21 میں ترقی متنازع ہوئی ہے۔
Load Next Story