مطالبات تسلیم نہ کئے جاتے تو پارلیمنٹ پرقبضے کا حکم بھی دے سکتا تھاطاہرالقادری

اسلام آباد میں حکومت نے 16جنوری کو لانگ مارچ کے دھرنا کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا تھا،طاہرالقادری

اگرمیں پارلیمنٹ پرقبضے کا حکم دے دیتا توجمہوریت کا بوریا بسترگول ہوجاتا اس دن عوام کی کیفیت یہ تھی کہ میں جوحکم دیتا اس پرعمل ہوتا، طاہرالقادری ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

NAGPUR:
تحریک منہا ج القرآن کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا ہے کہ اگرحکومت مطالبات تسلیم نہ کرتی تو میرے پاس دوآپشن تھے یا کہتا کہ پارلیمنٹ پرقبضہ کرلویا پرامن پالیسی پرگامزن رہ کردھرنا دیتے رہو۔ رائے ونڈ میں بیٹھا ایگ گروپ حکومت کو مذاکرات کرنے سے روک رہا تھا۔


ڈاکٹرطاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران دھرنے کے شرکا سے اپنے خطاب میں جب مجھےکہناپڑا کہ آخری اعلان کرنے والا ہوں اس کے بعد ہی حکومت کی مذاکراتی ٹیم آئی، پہلے حکومت مذاکرات کرنے کے لئے تیارہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگرحکومت میرے مطالبات کو تسلیم نہ کرتی توپھر میرے پاس دو آپشن تھے یا تو میں دھرنے میں شامل افراد سے کہتا کہ پارلیمنٹ پرقبضہ کرلو یا کہتا کہ پرامن رہنے کی پالیسی پرگامزن رہوں اگرمیں پارلیمنٹ پرقبضے کا حکم دے دیتا توجمہوریت کا بوریا بسترگول ہوجاتا اس دن عوام کی کیفیت یہ تھی کہ میں جوحکم دیتا اس پرعمل ہوتا۔

طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام آباد میں حکومت نے 16جنوری کو لانگ مارچ کے دھرنا کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا تھا جس کے لئے پنجاب حکومت نے بھی 5000پولیس کمانڈوزوفاقی حکومت کی مدد کے لئے بھیجے تھے لیکن صدر اور دوسرے متعدد رہنماؤں کے روکنے پر آپریشن نہیں کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس،ایف سی اوررینجرزنے بھی کارروائی کرنے سے انکار کردیا تھا۔

Recommended Stories

Load Next Story