عمران خان کا وزیراعظم سے استعفیٰ کے لئے سڑکوں پر آنے کا اعلان
عمران خان کا 28 اپریل کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 28 اپریل کو جلسے کا اعلان کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ججز نے وزیراعظم کے حوالے سے جو تاریخی ریمارکس دیئے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں سنے، سپریم کورٹ کے سینئر ججز نے کہا کہ نوازشریف نا اہل ہیں کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا جب کہ دنیا کے کسی ملک میں اگر ججز کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے اس طرح کی رائے دی جاتی ہے تو وزیراعظم کی پارٹی کے ممبران ہی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیتے ہیں۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: پاناما کیس کے فیصلے میں وزیراعظم کو نااہل قرارنہیں دیا گیا
عمران خان نے کہا کہ ججزکی جانب سے نوازشریف کے لیے ان ریمارکس کے بعد پارٹی ممبران کیسے عوام کے پاس جائیں گے، ڈیوڈ کیمرون کوکیا ضرورت تھی استعفی دینے کی لیکن اس نے کہا کہ میرا وزیراعظم رہنے کا اخلاقی جوازختم ہوگیا، سپریم کورٹ نے قطری کا خط بھی مسترد کردیا۔
عمران خان نے کہا کہ عدالت نے ہمارے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی ہے، ایک طرف سپریم کورٹ کہتی ہے کہ انصاف کے ادارے مفلوج ہو گئے ہیں، نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے تو اب یہ ہی ادارے نواز شریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کیسے تحقیقات کریں گے، اداروں نے کام کرنا ہوتا تو نوازشریف کب کے پکڑے جا چکے ہوتے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ججز نے وزیراعظم کے حوالے سے جو تاریخی ریمارکس دیئے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں سنے، سپریم کورٹ کے سینئر ججز نے کہا کہ نوازشریف نا اہل ہیں کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا جب کہ دنیا کے کسی ملک میں اگر ججز کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے اس طرح کی رائے دی جاتی ہے تو وزیراعظم کی پارٹی کے ممبران ہی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیتے ہیں۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: پاناما کیس کے فیصلے میں وزیراعظم کو نااہل قرارنہیں دیا گیا
عمران خان نے کہا کہ ججزکی جانب سے نوازشریف کے لیے ان ریمارکس کے بعد پارٹی ممبران کیسے عوام کے پاس جائیں گے، ڈیوڈ کیمرون کوکیا ضرورت تھی استعفی دینے کی لیکن اس نے کہا کہ میرا وزیراعظم رہنے کا اخلاقی جوازختم ہوگیا، سپریم کورٹ نے قطری کا خط بھی مسترد کردیا۔
عمران خان نے کہا کہ عدالت نے ہمارے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی ہے، ایک طرف سپریم کورٹ کہتی ہے کہ انصاف کے ادارے مفلوج ہو گئے ہیں، نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے تو اب یہ ہی ادارے نواز شریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کیسے تحقیقات کریں گے، اداروں نے کام کرنا ہوتا تو نوازشریف کب کے پکڑے جا چکے ہوتے۔