جے آئی ٹی میں الزام ثابت ہونے پر وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے مصدق ملک

اسلامی عسکری اتحاد،سنی فوج نہیں،یہ دہشتگردی کیخلاف اتحادہے، ترجمان وزیر اعظم ہاؤس۔


Monitoring Desk April 22, 2017
وزیر اعظم کاجانا ٹھہرگیا،شہر یارآفریدی ، شیری رحمن ودیگر کی جی فارغریدہ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان مصدق ملک نے کہاہے سپریم کورٹ اگرجے آئی ٹی کی تفتیش کے بعدوزیراعظم کو قصوروار ٹھہراتی ہے تو وہ گھر چلے جائیں گے۔

ترجمان مصدق ملک نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام جی فار غریدہ میں میزبان غریدہ فاروقی سے گفتگومیں کہا اگر عدالت وزیراعظم کو قصوروارنہیں ٹھہراتی تووہ نہیں جائیں گے، وہ ووٹ کی طاقت سے آئے،اسی کی طاقت سے جائیں گے، جس نے خدمت کی، ووٹ اسے پڑیں گے۔

مصدق ملک کا کہنا تھا کہ تھر میں 300، پورٹ قاسم میں 400 ارب کی سرمایہ کاری اورکراچی میں واحد ترقیاتی منصوبہ گرین لائن اورہیلتھ سکیم وفاقی حکومت نے شروع کی۔اسلامی عسکری اتحاد، سنی فوج نہیں،یہ دہشت گردی کیخلاف اتحادہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی نے کہا وزیراعظم کا جانا بن گیا ہے، پانچوں ججوں نے ہمارے موقف کی تائیدکی،کسی نے کلین چٹ نہیں دی، اسی بنچ نے قرار دیا تھا ادارے ناکام ہوچکے ہیں،راحیل شریف کی سنی اتحادفوج کی سربراہی تنازعات کاحصہ بننے کے مترادف ہے، ملک میں پانچ ساڑھے پانچ کروڑ شیعہ ہیں، ایران کو اعتماد میں لیاجائے۔

ادھر پیپلزپارٹی کی شیری رحمان نے کہااپوزیشن کی منزل ایک ہے کہ نوازشریف استعفی دیں،پانامالیکس میں نام آنے پرعالمی رہنماؤں نے استعفی دیدیا یا منظر سے ہٹ گئے،یہاں ڈھٹائی اوربے شرمی کی نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے، انھیں اخلاقی شکست ہوئی اوریہ لڈوبانٹ رہے ہیں مگر پارٹی توابھی شروع ہوئی ہے اور یہ تاج اچھالے جائیں گے، حکومت کا میڈیا ٹرائل شروع ہوگیا، وہ اب جے آئی ٹی کوجواب دیں، اسلامی عسکری اتحادکیلیے راحیل شریف کی سربراہی کے خدوخال کیا ہیں؟

علاوہ ازیں پی ایس پی کے مصطفی کمال نے کہاہم شہری حکومت، بجلی، پانی، سیوریج ،کچرا اٹھانے کا مطالبہ کررہے ہیں،وزیراعظم کوہٹانے سے ہمیں یہ سب کچھ نہیں ملے گا۔ بی آراے کے ایک فراری کمانڈر نے کہا اپنی بھول کی وجہ سے 16 برس پہاڑوں میں گزارے، اپنی ذات کوسکون ملا نہ بچوں کوتعلیم، جب معلوم ہوا کہ ان لوگوں کے بھارت سے تعلقات ہیں اور پاکستان کونقصان پہنچاناچاہتے ہیں تویہ کام چھوڑ دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں