’’چھٹیوں پر ہوں‘‘ ’’پی ایم ہائوس میٹنگ میں ہوں‘‘
چیئرمین پی ٹی اے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرنے پر آمادہ نہ ہوئے۔
ایک سرکاری افسر پبلک سرونٹ (عوام کا خدمت گزار) ہوتا ہے جو شہریوں کو جوابدہ ہے۔
لیکن افسوس! آج عوامی خدمت گزاروں کی اکثریت نے عوام کو خدمت گزار بنا رکھا ہے، جو ان سے جوابدہی کا حق ہی نہیں رکھتے۔ مگر پھر بھی اس جوابدہی کے عمل میں صحافی وہ پیغام رساں ہے جو سرکاری افسر اور شہریوں کے درمیان رابطہ کا ذریعہ بنتا ہے۔ موبائل کے غلط استعمال کی وجہ سے ہمارا ملک اخلاقی اور معاشرتی انتشار کا شکار ہے۔ اس صورتحال میں بہتری کے لئے سب زیادہ کردار پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ادا کرنا ہے۔
مگر شہریوں کو اپنے حقوق اور ذمے داریوں کا احساس دلانے والے چیئرمین پی ٹی اے فاروق اعوان خود کتنا احساس ذمے داری رکھتے ہیں؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس فیچر کے لئے فاروق اعوان سے مسلسل 5 روز ان کے موبائل فون اور آفس کے نمبر پر بات کرنی کی کوشش کی گئی لیکن وہ سوالوں کے جوابات دینے سے گریزاں ہی رہے۔ موبائل کبھی بند تو کبھی اٹینڈ نہیں کیا گیا۔ آفس کے نمبر پر کئی بار رابطہ نمبر اور موضوع درج کروایا گیا لیکن بے سود۔ ایک بار ایس ایم ایس کے ذریعے انھوں نے بات کی تو پہلے میسیج کا جواب آیا میں چھٹیوں پر ہوں، دوبارہ میسیج کرنے پر جواب آیا میں وزیراعظم ہائوس میٹنگ میں ہوں۔ تیسرے پیغام کا جواب آیا موضوع کیا ہے، چوتھا جواب آیاOK، پانچواں جواب آیا میں فری ہوکر کال کرتا ہوں لیکن وہ کال تادم تحریر موصول نہیں ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے 5 منٹ فون پر بات نہیں کی مگر تقریباً 10منٹ تک میسیج میسیج کھیلتے رہے۔
لیکن افسوس! آج عوامی خدمت گزاروں کی اکثریت نے عوام کو خدمت گزار بنا رکھا ہے، جو ان سے جوابدہی کا حق ہی نہیں رکھتے۔ مگر پھر بھی اس جوابدہی کے عمل میں صحافی وہ پیغام رساں ہے جو سرکاری افسر اور شہریوں کے درمیان رابطہ کا ذریعہ بنتا ہے۔ موبائل کے غلط استعمال کی وجہ سے ہمارا ملک اخلاقی اور معاشرتی انتشار کا شکار ہے۔ اس صورتحال میں بہتری کے لئے سب زیادہ کردار پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ادا کرنا ہے۔
مگر شہریوں کو اپنے حقوق اور ذمے داریوں کا احساس دلانے والے چیئرمین پی ٹی اے فاروق اعوان خود کتنا احساس ذمے داری رکھتے ہیں؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس فیچر کے لئے فاروق اعوان سے مسلسل 5 روز ان کے موبائل فون اور آفس کے نمبر پر بات کرنی کی کوشش کی گئی لیکن وہ سوالوں کے جوابات دینے سے گریزاں ہی رہے۔ موبائل کبھی بند تو کبھی اٹینڈ نہیں کیا گیا۔ آفس کے نمبر پر کئی بار رابطہ نمبر اور موضوع درج کروایا گیا لیکن بے سود۔ ایک بار ایس ایم ایس کے ذریعے انھوں نے بات کی تو پہلے میسیج کا جواب آیا میں چھٹیوں پر ہوں، دوبارہ میسیج کرنے پر جواب آیا میں وزیراعظم ہائوس میٹنگ میں ہوں۔ تیسرے پیغام کا جواب آیا موضوع کیا ہے، چوتھا جواب آیاOK، پانچواں جواب آیا میں فری ہوکر کال کرتا ہوں لیکن وہ کال تادم تحریر موصول نہیں ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے 5 منٹ فون پر بات نہیں کی مگر تقریباً 10منٹ تک میسیج میسیج کھیلتے رہے۔