حکومت بجلی و گیس بحران کا نوٹس لے تاجر و صنعتکار

بحران سے صنعتیں بند،لاکھوں ورکرز بیروزگارہونے کاخدشہ ہے، یونٹس کی منتقلی تیز،بیرونی منڈیاں ہاتھ سے نکل جائینگی

حکومت صنعتوں کیلیے توانائی ترجیحات ازسرنو مرتب، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بجلی کی پیداوار کے منصوبوں اور نئے ڈیموں کی تعمیر کیلیے فنڈز مختص کرے۔ فوٹو : فائل

صنعت کاروں اور تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں بجلی اور گیس کا بدترین بحران فوری طور پر حل کرے بصورت دیگر صنعتیں بالکل بند اور لاکھوں صنعتی ورکرز بے روزگار ہوکر سڑکوں پر آ جائیں گے جس سے حالات خراب ہونگے۔

یہ بات لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے لاہور چیمبر میں کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات میں کہی جو پنجاب میں بجلی و گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے تباہ کن اثرات سے لاہور چیمبر کے عہدیداروں کو آگاہ کرنے آئے تھے، لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، لاہور ٹائون شپ انڈسٹریل ایسوسی ایشن، فیروز پور روڈ انڈسٹریل ایسوسی ایشن، قطار بند روڈ انڈسٹریل ایسوسی ایشن، کاہنہ کاچھہ انڈسٹریل ایسوسی ایشن، انجمن تاجران، قومی تاجر اتحاد، انجمن تاجران بادامی باغ آٹو پارٹس مارکیٹ، ٹائون شپ ٹریڈرز ایسوسی ایشن، پاکستان آٹوپارٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، انجمن تاجران اردو بازاراور برانڈرتھ روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر کئی صنعتی و تجارتی تنظیموں کے نمائندے اس موقع پر موجود تھے۔

فاروق افتخار نے مطالبہ کیا کہ حکومت وفاقی بجٹ میں بجلی کی پیداوار کے منصوبوں اور نئے ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرے، بجلی کے سنگین بحران سے تنگ آکر صنعتکاروں تاجروں اور صنعتی وررکرزنے احتجاجی مظاہرے شروع کردیے تو حکومت کے لیے صورتحال پر قابو پانا ناممکن ہو جائے گا، نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ آئی ایم ایف نے بھی مزید قرضے دینے اور قرضے ری شیڈول کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجلی کے بحران کی وجہ سے صنعتی پہیہ رک گیا اور تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہوگئیں تو حکومت اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے محاصل کہاں سے حاصل کرے گی، حکومت کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ اقتصادی بہتری جمہوریت کیلیے بہت ضروری ہے۔




جبکہ بیروزگاری، مہنگائی اور صنعتی بندش ہمیشہ لاقانونیت اور انتشار کو جنم دیتی ہے لہٰذا حکومت زمینی حقائق کو سمجھے اور صنعت کو بجلی کی فراہمی کے سلسلے میں اپنی ترجیحات ازسرنو مرتب کرے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدی آرڈرز بروقت پورے کرنے کے لیے صنعت کو بجلی کی مسلسل فراہمی بہت ضروری ہے لیکن بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے صنعتکار اپنے آرڈرز پورے کرنے سے قاصر ہیں، پاکستان پہلے ہی بین الاقوامی مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ کھوچکا ہے اور رہے سہے غیرملکی خریدار بھی ہاتھوں سے نکل جانے کا خدشہ ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ سال 2013 کے لیے مقررہ معاشی اہداف اسی صورت میں حاصل کیے جا سکتے ہیں جب سستی اور وافر بجلی میسر ہو لیکن حکومت نے نہ تو مستقبل کے لیے کوئی پلان دیا ہے اور نہ ہی صنعت و تجارت کو درپیش مشکلات پر توجہ دی ہے۔ چیمبر کے سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ اور نائب صدر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ بجلی کے سنگین بحران کی وجہ سے بیروزگاری بڑھے گی جو جرائم کو جنم دے گی۔

بجلی کے بدترین بحران کی وجہ سے صنعتی اداروں کو بھاری نقصان کا سامنا ہے جس سے نہ صرف صنعتوں کی بنگلہ دیش اور ملائیشیا جیسے ممالک میں منتقلی کا رحجان بڑھے گا بلکہ حکومت کو بھی محاصل کی مد میں بھاری نقصان ہوگا۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے صدر اور وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لیتے ہوئے صنعتی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور بجلی کی پیداوار فوری طور پر بڑھانے کے احکامات صادر کریں۔
Load Next Story