خسرہ کے بعد نمونیہ کی وبا پھیل گئی 3ہزار بچے متاثر

شہر کے مختلف اسپتالوں میں نمونیہ سے متاثر ہزاروں بچے زیر علاج ہیں۔


Staff Reporter January 20, 2013
پاکستان میں بچوں میں نمونیہ سے18فیصد اموات رپورٹ ہوتی ہیں،رپورٹ میں انکشاف. فوٹو : اے ایف پی/ فائل

کراچی میں خسرہ کے بعد بچوں میں نمونیہ کا مرض بھی سر اٹھانے لگا۔

بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں نمونیہ سے بچاؤکی شامل کی جانے والی ویکسین کے 10لاکھ ٹیکے ای پی آئی کوفراہم کردیے گئے ہیں جوکراچی سمیت اندورن سندھ پہنچادیے گئے آئندہ ہفتے سے بچوںکونمونیہ سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین نیموکوکل بلا معاوضہ لگوائی جا سکے گی ، یہ ویکسین ای پی آئی کے مراکز سے لگوائی جاسکتی ہے، ماہرین طب کے مطابق شدید سردی کی وجہ سے نومولود بچوں میں نمونیہ کا مرض سراٹھارہا ہے بچوںکونمونیہ سے بچانے کیلیے درج شیڈول کے مطابق نمونیہ کی حفاطتی ویکسین لگوائی جائے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت اندرون سندھ بچوں کوخسرہ کے بعد نمونیہ کے مرض کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے اچانک موسم کی تبدیلی اور شدید سردی کی وجہ سے بچوں میں نمونیہ کا مرض رپورٹ ہورہا ہے جس کی تصدیق محکمہ صحت اورپاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے ماہرین نے بھی کردی ہے ، نجی شعبے میں نمونیہ سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین بہت مہنگی اور عام افراد کی قوت خرید سے باہر ہے تاہم حکومت سندھ نے پہلی بار بچوںکو نمونیہ سے محفوظ رکھنے والی نیموکوکل ویکسین کو حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کیا ہے۔

ای پی آئی (حفاطتی ٹیکہ جات کے توسیعی پروگرام) کے صوبائی منیجر ڈاکٹر مظہر خمیسانی نے بتایا کہ نمونیہ سے بچائو کی حفاظتی ویکسین نیموکوکل کے 10لاکھ ٹیکے ای پی آئی کوموصول ہوگئے ہیں اور ای پی آئی نے یہ انجکشن کراچی سمیت اندرون سندھ کے تمام اضلاع میں قائم ای پی آئی مراکز بھجوادیے ہیں اورآئندہ ہفتے سے کراچی سمیت اندرون سندھ ای پی آئی کے مراکز میں بچوں کو یہ ویکسین بلامعاوضہ لگائی جا سکے گی۔

 



انھوں نے بتایا کہ بچوںکے قومی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے کراچی سمیت سندھ بھر میں1303مراکز قائم ہیں جہاں بچوں کو بلامعاوضہ حفاظتی ویکسین لگائی جارہی ہے ان کا کہنا تھا اب ای پی آئی میں بچوں کو9 بیماریوں سے بچاؤکی ویکسین شامل ہوگئی ہیں، ای پی آئی کے صوبائی منیجرڈاکٹر مظہرخمیسانی نے بتایا کہ نمونیہ سے بچائوکی حفاظتی ویکسین نیوموکوکل کی پہلی خوراک ڈیڑھ ماہ کی عمر میں ،دوسری خوراک ڈھائی ماہ کی عمر میں جبکہ تیسری خوراک ساڑھے 3 ماہ کی عمر میں دی جائے گی نمونیہ سے بچاؤ کے مجموعی طور پر 3 ٹیکے (انجکشن) لگوانے پڑتے ہیں جس کے بعد بچہ نمونیہ سے 80 فیصد محفوظ ہوجاتا ہے انھوں نے والدین پر زوردیا کہ وہ اپنے نومولود بچوںکوحفاظتی ٹیکہ جات کاکورس مکمل کرائیں۔

دریں اثنا ماہرین طب نے بتایا کہ پاکستان میں بچوں میں نمونیہ سے18فیصد اموات رپورٹ ہوتی ہیں، پانچ سال سے کم عمر بچے زیادہ تر نمونیہ کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، نمونیہ کا مرض بچوںکے علاوہ 65 سال کی عمرکے افراد کوبھی لاحق ہوتا ہے نمونیہ وائرس، بیکٹیریا سے لاحق ہوتا ہے جس میںدل ، پھیپھڑے،سرطان کے مریض یا جن افراد میں قوت مدافعت کم ہو انھیں نمونیہ ہونے کا امکان زیادہ رہتا ہے،دوسری جانب ماہرین اطفال نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سرد موسم شروع ہوتے ہی بچوں میں نمونیہ کا مرض بھی شدت اختیار کرنے لگا ہے،کراچی کے مختلف اسپتالوں میں 3 ہزار بچے اس مرض میں مبتلا لائے گئے ان میں سول اسپتال کراچی،چلڈرن اسپتال، قومی ادارہ اطفال برائے صحت بھی شامل ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 30 ہزارسے زائد بچے نمونیاکے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں ماہرین کے مطابق نمونیہ کا مرض نوزائیدہ سمیت پانچ سال کی عمر سے کم بچوں کو لاحق ہوتا ہے،جس میں متاثرہ بچے کوانفیکشن ہوجاتا ہے، نمونیہ دنیا بھر میں 5 برس سے کم عمر بچوں میں اموات کی ایک اہم وجہ ہے،نمونیہ کی علامات میں بخار، سردی لگنا،کھانسی اور سانس اور پسلی کا تیزی سے چلنا شامل ہوتاہے، 2008 میں دنیا بھر میں نمونیہ سے 1.6 ملین اموات ہوئیں جبکہ صرف پاکستان میں نمونیہ سے ہونے والی اموات کی تعداد 84,210 تھی جو 5 سال سے کم عمر بچوں کی کل اموات کاپانچواں حصہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں