زیادتیوں کا شکار لیکن سروں کا تاج ’یونس خان‘

لوگ اب بھی کہتےہیں کہ یونس خان کی تکنیک ٹھیک نہیں، لیکن ایسےتمام لوگوں کو یونس خان نے اپنی کارکردگی سے بھرپور جواب دیا


فہیم پٹیل April 24, 2017
یونس خان کے پاس جو سب سے بڑا اور عظیم ریکارڈ ہے وہ یہ کہ اپنے17 سالہ کیرئیر میں اُن پر ایک مرتبہ بھی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔ فوٹو: اے ایف پی

'ایک دن ضرور آئے گا، جب میں اپنے طے کردہ اہداف کو حاصل کروں گا، اور جب تک میں وہ اہداف حاصل نہ کرلوں، سکون سے نہیں بیٹھوں گا بلکہ مستقل بنیادوں پر اپنی کوششیں جاری رکھوں گا۔'

یہ بیان مردِ بحران یونس خان نے لگ بھگ ڈیڑھ سال قبل اُس وقت دیا تھا جب انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ توڑ کر جاوید میانداد کو پیچھے چھوڑا تھا۔ یونس خان نے اُس وقت بیان دیا تھا کہ ابھی وہ اپنی حاصل کردہ کامیابیوں سے مطمئن نہیں ہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ جلد ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی بلے باز بن جائیں۔ اِس خواہش کے اظہار کے بعد انہوں نے صرف ڈیڑھ سال کی مدت میں 14 میچوں میں 47 کی اوسط کے ساتھ یہ اعزاز حاصل کرلیا۔

یونس خان نے یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے 208 اننگز کا سہارا لیا، اِس سے پہلے صرف ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والا مایاناز بلے باز برائن لارا تھے جنہوں نے سب سے کم 195 اننگز میں یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

مزید بات کرنے سے پہلے آپ کو بتاتے ہیں کہ کن کن کھلاڑیوں نے سب سے پہلے اپنے ملک کے لیے یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔



























































کھلاڑی کا نام کس ملک سے تعلق؟ کس ملک کے خلاف ریکارڈ بنایا؟ کتنی اننگز میں بنایا؟ کب بنایا؟
برائن لارا ویسٹ انڈیز انگلستان 195 اگست 2004
یونس خان پاکستان ویسٹ انڈیز 208 اپریل 2017
مہیلا جے وردھنے سری لنکا جنوبی افریقہ 210 دسمبر 2011
سنیل گاوسکر بھارت پاکستان 212 مارچ 1987
جاک کیلس جنوبی افریقہ آسٹریلیا 217 فروری 2009
الیسٹر کک انگلستان سری لنکا 229 مئی 2016
ایلین بارڈر آسٹریلیا ویسٹ انڈیز 235 جنوری 1993

 

یوں تو یونس خان نے پاکستان کے لیے بہت سارے ریکارڈز اپنے نام کیے۔ جیسے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کے علاوہ سب سے زیادہ 34 سنچریاں، سب سے زیادہ 5 ڈبل سنچریاں، ٹیسٹ میچ کھیلنے والی ہر ٹیم کے خلاف سنچری بنانے کا ریکارڈ، صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ 53.06 کی اوسط کے ساتھ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی یونس خان کے پاس ہی ہے لیکن اِس طرح کے تمام ریکارڈ سے بڑھ کر یونس خان کے پاس ایک اور عظیم ریکارڈ ہے، اور وہ ریکارڈ یہ کہ اپنے 17 سالہ کیرئیر میں اُن پر ایک مرتبہ بھی، جی ہاں، ایک مرتبہ بھی کرپشن کا الزام نہیں لگا، کبھی ایک بار بھی کسی دشمن نے بھی یہ الزام نہیں لگایا کہ یونس خان نے کبھی بھی کسی ایسی کارروائی میں حصہ لیا ہو جس سے پاکستان کا نام بدنام ہوا ہے۔

لیکن اِس عظیم ترین ریکارڈ کے باوجود افسوس کی بات یہ کہ آج تک انہیں کبھی وہ رتبہ نہیں مل سکا جو کسی بھی ایسے عظیم کھلاڑی کو ملنا چاہیے۔ یونس خان کے کیرئی میں کئی مواقع ایسے آئے جب شائقینِ کرکٹ اور خود یونس خان کو ایسا لگا کہ بس اب اُن کا کیرئیر ختم ہوچکا، اُن کے راستے میں کرکٹ بورڈ کی جانب سے بار بار رکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں، پھر سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ میڈیا نے بھی کبھی انہیں وہ عزت نہیں بخشی جس کے یونس خان حقدار تھے۔

ایک وقت آیا جب یونس خان کو سینٹرل کانٹریکٹ میں 'کیٹگری اے' سے 'کیٹگری بی' میں منتقل کردیا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ وہ صرف ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں، حالانکہ اُنہی دنوں شاہد آفریدی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلتے تھے مگر اِس کے باوجود وہ کیٹگری اے میں ہی رہے۔

یہ 2009ء کی بات ہے جب یونس خان نے ایک روزہ کرکٹ سے بطور کپتان استعفیٰ دے دیا تھا، کیونکہ سینیٹ کمیٹی نے میچ فِکسنگ کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا جس میں وہ سرخرو ہوئے، مگر سرخرو ہونے کے باوجود انہوں نے بطور کپتان اپنی ذمہ داریاں واپس کردیں۔ 2010ء میں کرکٹ بورڈ نے یونس خان پر تاحیات پابندی عائد کردی اور وجہ یہ بتائی گئی کہ دورہِ آسٹریلیا میں وہ کھلاڑیوں کے درمیان آپس کی لڑائی کا حصہ تھے، لیکن صرف تین ماہ بعد ہی یہ پابندی اُٹھالی گئی۔ اِn سارے معاملات میں یونس خان کو رسوا کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا گیا۔

لیکن ذاتی رائے یہی ہے کہ اِس پورے معاملے میں قصور یونس خان سے زیادہ ہمارا ہے۔ ہم ہمیشہ اُنہی لوگوں کی حمایت کرتے ہیں جو مختصر وقت کے لیے ہی سہی لیکن ہمیں کچھ نہ کچھ تفریح فراہم کرجائیں۔

یہ ہم ہی ہیں نا جنہوں نے کرکٹ کے شعبے میں یونس خان کے مقابلے میں شاہد آفریدی کو سر پر چڑھایا، حالانکہ شاہد آفریدی کا معیار یونس خان کے مقابلے میں عشر عشیر بھی نہیں۔

صرف آفریدی کی بات کیوں کی جائے؟ سیاست کے میدان میں آئیے تو ہمیں وہی سیاست دان پسند ہیں جو دوسروں کو کچھ اِس انداز میں گالیاں دے کہ ہمیں مزہ آئے، پھر چاہے وہ خود ہی ہمارے جسم سے کھال نکالنے کی ذمہ داری پر معمور کیوں نہ ہوں۔ لیکن اگر کوئی کرپشن سے پاک سیاستدان سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ، دوسروں کو گالی دیے بغیر عوام کی فلاح و بہبود کی بات کرے تو ہم ایسا صاف ستھرا کام کرنے والوں کو انتخابات میں مسترد کرکے پوری پوری سزا دیتے ہیں۔

لوگ اب بھی کہتے ہیں کہ یار یونس خان کا اسٹائل اور تکنیک ٹھیک نہیں ہے، لیکن ایسے تمام لوگوں کو یونس خان نے اپنی کارکردگی سے بھرپور جواب دیا کہ کوئی بھی تکنیک اور اسٹائل مضبوط ارادوں سے بڑھ کر نہیں ہوتا۔ اگر کوئی کھلاڑی نیک نیتی سے کچھ کرنا چاہے، کچھ حاصل کرنا چاہے تو مشکل ترین حالات کے باوجود وہ کام انجام تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

ذاتی رائے یہ ہے کہ یونس خان کا کیرئیر دیگر تمام کھلاڑی کے برعکس کانٹوں کی سیج ثابت ہوا ہے، جس نے اپنے کیرئیر کے دوران میچ فکسنگ سے اسپاٹ فکسنگ تک تمام حالات دیکھے، جس نے دہشتگردی کا بھی سامنا کیا، جس نے اپنے ساتھیوں کو اپنے سامنے جیل جاتے بھی دیکھا، لیکن اِن تمام تر مشکل حالات کے باوجود اِس مردِ بحران نے نہ صرف خود کو مضبوط و منظم رکھا بلکہ نئے کھلاڑیوں کی بھی ہمت و حوصلہ افزائی کا بندوبست کیے رکھا۔

یہ ساری باتیں بتانے کا مقصد یہ صرف یہ ہے کہ یونس خان جیسے کھلاڑی صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ اب اگلا یونس خان ہمیں کب دیکھنے کو ملے؟ اِس لیے ماضی میں جو بھی اِس کھلاڑی کے ساتھ سلوک رکھا گیا ہے اُس غلطی کو دھونے کا وقت آچکا ہے۔ کرکٹ بورڈ کو ماضی میں ہونے والے واقعات پر کُھلے دل کے ساتھ یونس خان سے معذرت کرنی چاہیے، صرف یہی نہیں بلکہ اُن کو اِس قدر شاندار طریقے سے رخصت کرنا چاہیے کہ نئے کھیلنے والوں کو بھی ہمت ملے کہ اگر بغیر کرپشن کیے، ملک کا نام بدنام کیے بغیر مستقل مزاجی کے ساتھ کھیل کے ساتھ انصاف کیا جائے تو ایک دن اُن کو بھی اِسی طرح عزت سے نوازا جائے گا۔

اگر آج ہم یہ بھی نہ کرسکے تو پھر ہمیں یہ اُمید رکھنا بھی چھوڑ دینی چاہیے کہ مستقبل میں ہمیں یونس خان یا ایسا ہی کوئی دوسرا بلے باز میسر آسکے گا۔

[poll id="1366"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں