اپوزیشن جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہے مریم اورنگزیب

عمران خان اور دیگر اپوزیشن جماعتیں خاموشی اختیار کریں اور جے آئی ٹی کے فیصلے کا انتظارکریں، وزیر مملکت


ویب ڈیسک April 24, 2017
عمران خان اور دیگر اپوزیشن جماعتیں خاموشی اختیار کریں اور جے آئی ٹی کے فیصلے کا انتظارکریں، وزیر مملکت، فوٹو؛ فائل

وزیرمملکت مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔


ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس دن سے پاناما کیس کا فیصلہ آیا ہے اپوزیشن نے ایک پروپیگنڈا شروع کررکھا ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ پاناما کے بینچ میں شامل 2 ججز نے نوازشریف کے خلاف جب کہ 3 ججز نے وزیراعظم کے حق میں فیصلہ دیا ہے لیکن یہ تاثر بالکل غط ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجبور ہوکر پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ اختلافی نوٹ پوری دنیا میں آتا ہے لیکن جس طرح کا تماشا پاکستان میں بنایا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی ایک بیان جاری ہوا ہے جس میں پاناما کیس کے حوالے سے شفاف تحقیقات کا کہا گیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: فیصلوں میں اختلافی نوٹ پر اتنا شور دنیا میں کہیں نہیں ہوتا

وزیرمملکت نے کہا کہ عمران خان کو علم ہونا چاہیے کہ پاکستان آرمی وہ ادارہ ہے جو دہشت گردی کے خلاف ایک جنگ میں برسرپیکار ہے اور ملک کی سلامتی کے لیے جدوجہد میں مصروف عمل ہے، آپ جب بھی قانونی، آئینی، سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متنازع بنانے اور انہیں سیاست میں شامل کرنے کی کوشش اور اس طرح کے بیانات دیں گے تو اس کا مطلب یہ سمجھا جائے گا کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتے اور پھر مجبوراً ادارے کے سربراہوں اور ترجمان کو بولنا پڑتا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: فوج پاناما کیس جےآئی ٹی میں قانونی اور شفاف کردارادا کریگی

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے بینچ میں شامل پانچوں ججز نے کورٹ آرڈر میں عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق کی درخواستوں کو مسترد کردیا ہے، اب عمران خان اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ خاموشی اختیار کریں اور جے آئی ٹی کے فیصلے کا انتظارکریں، اپوزیشن کی جانب سے جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں