کلبھوشن تک قونصلر رسائی نہ دے کر کسی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی عبدالباسط

کلبھوشن کی سزائے موت کا فیصلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کے معاہدے اور قانون کے مطابق ہوا، پاکستانی ہائی کمشنر

کلبھوشن کی سزائے موت کا فیصلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کے معاہدے اور قانون کے مطابق ہوا، پاکستانی ہائی کمشنر، فوٹو؛ فائل

بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی نہ دینے پر بھارت کی جانب سے دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کے بیان کو مسترد کردیا۔

بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ دوطرفہ قونصلر رسائی معاہدے کے مطابق سیاسی اور سیکیورٹی معاملات سے متعلق کیسز میں فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔ انہوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ایران سے اغوا کیے جانے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو بلوچستان سے پکڑا گیا جسے جاسوسی کے الزام میں سزا دی گئی ہے۔


عبدالباسط نے کہا کہ کلبھوشن یادیو نے کئی سالوں تک پاکستان میں سفر کیا اور اس کے پاس دو بھارتی پاسپورٹ ہیں جن میں سے ایک جعلی ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن کے ٹرائل کو غیر منصفانہ اور خفیہ رکھنے کے بھی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کا ٹرائل ملٹری کورٹ سے ہوا کیونکہ اس کا کسی سول کورٹ سے ٹرائل کرانا ناممکن تھا۔

پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کی سزائے موت کا فیصلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2008 کے معاہدے اور قانون کے مطابق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی چیز کی خلاف ورزی نہیں کی، ہم قانونی کارروائی کررہے ہیں اور معاہدے کے مطابق ہی سخت فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو اپنی سزا کے خلاف اپیل کرسکتا ہے اور اپیلٹ کورٹ میں بھی جاسکتا ہے، اگر فیصلہ برقرار رہے تو آرمی چیف اور وزیراعظم سے رحم کی اپیل بھی کرسکتا ہے۔ کلبھوشن کی اس کے اہل خانہ سے ملاقات سے متعلق سوال پر پاکستانی ہائی کشمنر نے اسے قبل از وقت قرار دیتے ہوئے اس پر بات کرنے سے بھی گریز کیا۔
Load Next Story