مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی لگادی گئی

مقبوضہ وادی کی کٹھ پتلی حکومت نے برطانوی دور حکومت کے ٹیلیگراف ایکٹ 1885 کے تحت سوشل میڈیا پر پابندی لگائی.


ویب ڈیسک April 26, 2017
مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے عوامی رابطوں کا واحد ذریعہ بھی کشمیریوں سے چھین لیا۔ فوٹو:فائل

مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی حکومت نے وادی میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی درندگی کو چھپانے کے لئے سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے کشمیری عوام کا سماجی رابطوں کا واحد ذریعہ سوشل میڈیا بھی چھین لیا جسے کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مقبوضہ وادی کی کٹھ پتلی وزیراعلی ٰ محبوبہ مفتی کی زیرصدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سیکیورٹی فورسز کی درندگی کے بعد آزادی کے متوالوں کے ردعمل کا جائزہ لیا گیا ۔ اس موقع پر وادی بھر میں امن و امان سے متعلق برطانوی دور حکومت کے ٹیلیگراف ایکٹ 1885 کے تحت سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد محکمہ داخلہ نے فیس بک ، ٹوئٹر اور واٹس ایپ سمیت 20 سوشل میڈیا سائٹس بند کردیں۔

سرکاری اعلان کے مطابق کشمیریوں کو فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، گوگل پلس، وی چیٹ، اسکائپ، وائبر، لائن، اسنیپ چیٹ، پنٹریسٹ، انسٹا گرام، ریڈ اٹ، کیوزون، ٹمبلر، کیو کیو اور بائیڈو تک ایک ماہ کے لئے رسائی نہیں ہوگی۔ کشمیر کے کشیدہ حالات میں سماجی رابطوں کا واحد ذریعہ سوشل میڈیا ہی تھا تاہم اس پر پابندی کو صحافیوں، تاجروں اور طلبہ نے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے اور کشمیریوں کا کہنا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا پر پابندی لگا کر شکست کا اعتراف کر رہی ہے۔

صحافی ناظرمسعود ٹوئٹر پر لکھتے ہیں کہ یہ میری آخری ٹوئٹ ہوسکتی ہے کیوں کہ حکومت نے ٹوئٹر، واٹس ایپ، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی لگادی۔



واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں قابض فوج کے ہاتھوں برہان مظفر وانی کی شہادت اور پھر ضمنی انتخابات کے ڈھونگ کے خلاف کشمیریوں نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا جس کی پاداش میں نوجوانوں کو قابض سیکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن کی ویڈیوز وائرل ہونے پر دنیا بھر سے ان اقدامات خلاف مذمتی پیغامات آنا شروع ہوگئے جس پر قابض حکومت سٹ پٹا گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں