افغانستان میں داعش اور طالبان میں جھڑپیں 119 ہلاک
صوبہ جائوزجان میں طالبان کے 76 اور داعش کے 15 جنگجو مارے گئے، 56 طالبان اور 12داعشی جنگجو زخمی ہوگئے، ترجمان گورنر
افغانستان میں داعش اور طالبان کے درمیان خونی جھڑپوں اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 119شدت پسند ہلاک اور68 زخمی ہوگئے جبکہ افغان فورسز نے طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے20 ارکان کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ روز افغان میڈیا کے مطابق شمالی صوبے جائوزجان میں داعش اور طالبان کے درمیان خونی جھڑپوں میں91شدت پسند ہلاک اور68 زخمی ہوگئے، مقامی حکام کا کہناہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں میں سے زیادہ تر کا تعلق طالبان سے ہے۔ صوبائی گورنر کے ترجما ن محمد رضا غفوری کا کہناہے کہ شدت پسند گروپوں کے درمیان جھڑپیں منگل کو ضلع دارزاب میں شروع ہوئیں جوتاحال جاری ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق جھڑپوں کے دوران طالبان کے 76اور داعش کے 15جنگجو مارے جاچکے ہیں جبکہ 56 طالبان اور 12داعش جنگجو زخمی ہوئے ہیں۔ مشرقی صوبہ ننگرہار میں افغان فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں داعش کے 28جنگجو ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب صوبائی حکومتی آفس سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ آپریشن ضلع آچن میں کیا گیا، عسکریت پسندوں کو ضلع آچن کے علاقوں اسد خیل اور راگاہ میں نشانہ بنایا گیا جہاں افغان سیکیورٹی فورسز ''حمزہ'' کے نام سے انسداد دہشت گردی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ہتھیاراور گولہ بارود بھی تباہ کردیا گیا، اس دوران شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ افغان سیکیورٹی فورسز نے طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے20 ارکان کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان خبررساں ادارے ''خاما پریس'' کی رپورٹ کے مطابق جنوبی صوبہ قندھار میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے20 ارکان کو گرفتارکرلیا۔ افغان انٹیلی جنس نیشنل ڈائریکوریٹ آف سیکیورٹی کا کہناہے کہ عسکریت پسند براہ راست کوئٹہ کونسل کے تحت 4 مختلف گروپوں میں کام کررہے تھے، عسکریت پسندوں کو قندھار شہر میں حملوں کیلیے تعینات کیا گیا تھا۔
ادھر انڈین برصغیر میں القاعدہ کی شاخ انصاراسلام بنگلہ دیش کی قیادت نے دعویٰ کیاہے کہ اس کے بنگلہ دیش یونٹ کا سربراہ افغانستان میں ایک خودکش آپریشن کے دوران ہلاک ہوگیا۔ دوسری جانب افغان آرمی چیف جنرل قادیم شاہ اور وزیر دفاع عبداللہ حبیبی کے استعفیٰ کے بعد نئے قائم مقام افغان آرمی چیف آف اسٹاف اور وزیردفاع نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔
علاوہ ازیں وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں ترجمان دولت وزیری نے کہا کہ طارق شاہ بہرامی کو عبداللہ حبیبی کی جگہ قائم مقام وزیردفاع اور محمد شریف افتالی کو جنرل قادیم شاہ کی جگہ نیا آرمی چیف بنایا گیاہے۔ دونوں حکام کو دوسرے نائب صدر محمد سرور دانش کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا۔
گزشتہ روز افغان میڈیا کے مطابق شمالی صوبے جائوزجان میں داعش اور طالبان کے درمیان خونی جھڑپوں میں91شدت پسند ہلاک اور68 زخمی ہوگئے، مقامی حکام کا کہناہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں میں سے زیادہ تر کا تعلق طالبان سے ہے۔ صوبائی گورنر کے ترجما ن محمد رضا غفوری کا کہناہے کہ شدت پسند گروپوں کے درمیان جھڑپیں منگل کو ضلع دارزاب میں شروع ہوئیں جوتاحال جاری ہیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق جھڑپوں کے دوران طالبان کے 76اور داعش کے 15جنگجو مارے جاچکے ہیں جبکہ 56 طالبان اور 12داعش جنگجو زخمی ہوئے ہیں۔ مشرقی صوبہ ننگرہار میں افغان فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں داعش کے 28جنگجو ہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب صوبائی حکومتی آفس سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ آپریشن ضلع آچن میں کیا گیا، عسکریت پسندوں کو ضلع آچن کے علاقوں اسد خیل اور راگاہ میں نشانہ بنایا گیا جہاں افغان سیکیورٹی فورسز ''حمزہ'' کے نام سے انسداد دہشت گردی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ہتھیاراور گولہ بارود بھی تباہ کردیا گیا، اس دوران شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ افغان سیکیورٹی فورسز نے طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے20 ارکان کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان خبررساں ادارے ''خاما پریس'' کی رپورٹ کے مطابق جنوبی صوبہ قندھار میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران طالبان کی کوئٹہ شوریٰ کے20 ارکان کو گرفتارکرلیا۔ افغان انٹیلی جنس نیشنل ڈائریکوریٹ آف سیکیورٹی کا کہناہے کہ عسکریت پسند براہ راست کوئٹہ کونسل کے تحت 4 مختلف گروپوں میں کام کررہے تھے، عسکریت پسندوں کو قندھار شہر میں حملوں کیلیے تعینات کیا گیا تھا۔
ادھر انڈین برصغیر میں القاعدہ کی شاخ انصاراسلام بنگلہ دیش کی قیادت نے دعویٰ کیاہے کہ اس کے بنگلہ دیش یونٹ کا سربراہ افغانستان میں ایک خودکش آپریشن کے دوران ہلاک ہوگیا۔ دوسری جانب افغان آرمی چیف جنرل قادیم شاہ اور وزیر دفاع عبداللہ حبیبی کے استعفیٰ کے بعد نئے قائم مقام افغان آرمی چیف آف اسٹاف اور وزیردفاع نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔
علاوہ ازیں وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں ترجمان دولت وزیری نے کہا کہ طارق شاہ بہرامی کو عبداللہ حبیبی کی جگہ قائم مقام وزیردفاع اور محمد شریف افتالی کو جنرل قادیم شاہ کی جگہ نیا آرمی چیف بنایا گیاہے۔ دونوں حکام کو دوسرے نائب صدر محمد سرور دانش کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا۔