کامیابی اور ناکامی کا انحصار آپ کی سوچ پر ہے

کامیاب اور امیر بننے کے لیے اگر آپ کو اپنے سوچنے کا انداز بدلنا پڑے تو یہ کام اتنا مہنگا نہیں


Qasim Ali Shah January 20, 2013
کامیاب لوگ خود کو علم، مہارت و فن اور تعلیم کی مدد سے قیمتی بناتے ہیں۔ فوٹو: فائل

LONDON: آپ امیر ہیں یا غریب' کامیاب ہیں یا ناکام، یہ سب آپ کے سوچنے کے انداز پر منحصر ہے۔ آپ کی بیرونی دنیا آپ کی اندرونی دنیا کا عکس ہے۔ حضرت علیؓ کا قول ہے: ''جو اپنے اندرونی حالات کو درست کرلیتا ہے خدا اس کے بیرونی حالات کو بہتر کردیتا ہے۔''

اس دنیا میں نہ کوئی امیر ہے اور نہ ہی کوئی غریب، یہ سب اپنا اپنا خیال ہے۔ خیال مغلوب اور بے کار ہو تو انسان غریب ہے۔ اعلیٰ خیال اور سوچ آپ کو بادشاہ بنا دیتی ہے۔ اپنے سے کم درجے والے سے موازنہ کیا جائے تو آپ امیر ہیں اور اگر خود سے بڑے مرتبے والے سے موازنہ کیا جائے تو آپ ایک غریب انسان ہیں۔ غریبوں کی بستی میں متوسط کو امیر سمجھا جاتا ہے۔ اور امیروں کی بستی میں متوسط کو غریب خیال کیا جاتا ہے۔ یعنی دوسروں سے موازنہ ہی آپ کو غریب یا امیر بناتا ہے۔ ورنہ سب سے بڑی غربت یہ ہے کہ آپ خود کو ضرورت مند اور غریب تصور کریں۔

کامیابی کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق خوشحال اور خوشحالی حاصل کرنے والوں کی سوچ بدحال اور بدحالی کی طرف جانے والوں سے بہت مختلف ہوتی ہے۔ اگر ہم بھی ویسا ہی سوچنے کا انداز اپنائیں تو خوشحالی اور کامیابی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔



Rorbert T.Kiyosaki نے طویل غور و فکر کے بعد ایک شاندار کتاب Rich Dad Poor Dad تحریر کی، جس میں اس نے یہ حقیقت واضح کی کہ دولت مند اور کامیاب لوگ خوشحالی اور کامیابی کے بارے میں اپنے بچوں کو کیا سکھاتے ہیں؟ جو غریب اور درمیانے طبقے کے لوگ نہیں سکھاپاتے۔ یہ کتاب امیر اور غریب کی سوچ کے تضاد کو بھی آشکار کردیتی ہے۔ اس کتاب کے متعلق بین الاقوامی شہرت یافتہ مصنف Zig Ziglar نے کہا کہ:

''اپنی معاشی حالت کو سدھارنے کے لیے آپ کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔ یہ آپ کے مالی مستقبل Financial Career کو روشن بناسکتی ہے۔''

ٹینٹ چیک آف امریکہ کے صدر Sobran نے اپنی رائے کا اظہار ان الفاظ میں کیا۔

''کاش میں نے یہ کتاب جوانی میں پڑھی ہوتی بلکہ بہتر ہوتا کہ میرے والدین اس کتاب کا مطالعہ کرتے۔''



مصنف کے افکار حقیقت پر مبنی ہیں، ان کو ہم کچھ اس طرح ترتیب دے سکتے ہیں۔

-1 خوشحال اور امیر لوگ اپنی زندگی کی ناکامیوں، غلطیوں اورنادانیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اس لیے وہ ان کی اصلاح کرکے کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جبکہ غریب اپنی ناکامی کی داستان کا ذمہ دار حالات، واقعات، ماحول والدین اور قسمت کو ٹھہراتا ہے۔ وہ ان سب چیزوں کو نہیں بدل سکتا اور ناکام ہوجاتا ہے۔

''آپ خود پر اختیار رکھے بغیر دنیا پر اختیار حاصل نہیںکرسکتے، دنیا فتح کرنے سے پہلے خود کو فتح کرنا پڑتا ہے۔''

-2 امیر اور کامیاب شخص نے ہر صورت امیر اور کامیاب ہونے کا عہد کیا ہوتا ہے۔ وہ کامیابی کے لیے جنونی ہوا ہوتا ہے جبکہ غریب لوگ صرف امیر ہونے کی خواہش رکھتے ہیں اور فقط خواہش سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ایک مضبوط عہد اور اٹل فیصلہ آپ کو عمل اور کوشش پر ابھارتا ہے۔ خواہشات تو سب کے پاس ہوتی ہیں۔

بے عمل دل ہو تو جذبات سے کیا ہوتا ہے

دھرتی بنجر ہو تو برسات سے کیا ہوتا ہے

ہے عمل لازمی تکمیل تمنا کے لیے

ورنہ رنگین خیالات سے کیا ہوتا ہے

یہ آفاقی اصول ہے کہ جب آپ دل سے کسی چیز کو پانے کی خواہش کرتے ہو تو کائنات کا ذرہ ذرہ آپ کو اس سے ملانے کی سازش کرتا ہے۔

-3 کامیاب لوگ ہر میدان میں جیتنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ غریب اور ناکام لوگ یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ہار کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی طرح لائق طالب علم اعلیٰ نمبر حاصل کرنے کا سوچتا ہے اور پوزیشن حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے جبکہ نالائق صرف اور صرف پاس ہونے کے لیے کتابیں کھولتا ہے۔

-4 امیر لوگ بہت سی دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جس سے وہ اپنی خواہشات کو پورا کریں اور من پسند زندگی گزارسکیں۔ غریب بے چارہ عقل کا مارا صرف اتنے پیسے حاصل کرنا چاہتا ہے کہ گھر کے بل ادا ہوسکیں۔

-5 کامیاب اور خوشحال لوگ بڑے بڑے مقاصد رکھتے ہیں اور بڑے مقاصد ان کے اندر جوش و جذبہ پیدا کردیتے ہیں۔ وہ ان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیتے۔ غریب لوگ اول تو کوئی واضح مقصد حیات نہیں رکھتے اور اگر کوئی ہدف ہوتا بھی ہے تو وہ اتنا پست کہ اس میں جذباتی کیفیت نہیں پائی جاتی اور وہ مقصد ان کو عمل پر نہیں ابھارتا۔

-6 امیر لوگوںکو اچھے مواقع تلاش کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ غریب گھر بیٹھ کر قسمت کی دیوی کا انتظار کرتا ہے جو کبھی مہربان نہیں ہوتی۔

-7 کامیاب اور امیر لوگوں کو اپنی صلاحیتوں پر مکمل یقین ہوتا ہے۔ وہ زندگی کے مختلف مراحل میں خود کو آزماچکے ہوتے ہیں اس لیے وہ خود اعتماد ہوتے ہیں۔ غریب اپنی ذات کے اندر چھپے خزانے سے واقف نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے وہ اپنی صلاحیتوں کو سستے داموں فروخت کرکے گزر بسر کرتا ہے۔

''اگر مال و دولت کو سب میں برابر تقسیم کردیا جائے تو بھی تمام انسانوں کی عقل برابر نہیں ہوگی اور اگر عقل برابر ہوجائے تو کوئی کسی کا ملازم بننے پر تیار نہیں ہوگا اور کوئی کسی کو بادشاہ نہیں مانے گا۔''

-8 دولت مند لوگوں کی توقعات بہت بڑی ہوتی ہیں اور غریب کو خوشحالی کی کوئی امید نہیں ہوتی۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ جس کو اچھے کی امید نہیں اس کے ساتھ یقینا برا ہی ہوتا ہے۔

توقعات (Expectations) بہت بڑی طاقت رکھتی ہیں۔ یہ حالات کو جنم دینے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ اچھی توقع آپ کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

-9 امیر لوگ خوشحال لوگوں کے ساتھ دوستی کرنا پسند کرتے ہیں۔ خوشحال دوست ان کی خوشحالی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے اور ان کی خوشحالی کو مستحکم رکھنے کے لیے مددگار ہوتا ہے۔

غریب کے دوست بھی غریب ہوتے ہیں اور ان دوستوںکی سوچ بھی غریب ہوتی ہے۔ پنجابی میں کہتے ہیں: ''عقاباں دے یار عقاب تے کاواں دے یار کاں'' یعنی عقاب ایک عقاب سے ہی دوستی کرنا پسند کرتا ہے اور کوے کوئوں کے ساتھ خوش رہتے ہیں۔

-10 امیر اور کامیاب لوگ مسائل اور رکاوٹوں سے نہیں گھراتے۔ وہ انہیں کامیابی کے رستے کے لیے لازم و ملزوم سمجھتے ہیں۔ وہ باد مخالف سے پیار کرتے ہیں کیونکہ وہ انہیں اونچا اڑاتی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ایک پرسکون سمندر کبھی اچھا ملاح پیدا نہیں کرتا۔ غریب لوگ مسائل اور پریشانیوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے وہ کامیابی سے بھی ہمیشہ کے لیے بچ جاتے ہیں۔

-11 خوشحال لوگ مناسب عمر سے ہی پیسے کو Save کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔ غریب اول تو پیسے کماتا ہی اتنے ہے جتنا اس کی ضروریات زندگی کے لیے ضروری ہوں۔ لیکن اگر کبھی اس کے پاس زیادہ پیسے ہوں تو وہ انہیں فضول کاموں میں اڑا دیتا ہے۔ اس کا کل اثاثہ غربت ہوتی ہے۔

''ناکام نے سوچا کہ قطرے سے کیا بنتا ہے

کامیاب بولا قطرہ قطرہ ملے تو دریا بنتا ہے''

-12 امیر لوگ زندگی کے ابتدائی دن سخت محنت سے گزارتے ہیں۔ اور آخری دنوں میں اپنے زندگی کے پھلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ غریب ساری زندگی کولہو کے بیل کی طرح محنت کرنے کا عادی ہوجاتا ہے۔ اس نے زندگی میں ایک بار بھی غیر معمولی کوشش اور جدوجہد نہیں کی ہوتی۔

''بخارات کو پانی کے دوسرے ذرات کی نسبت زیادہ حرارت جذب کرکے اور پانی کی سطح کو پھاڑ کر باہر آنا پڑتا ہے لیکن ایک بار اس کوشش کے بعد وہ بلندی پر ہوتے ہیں۔'' اگر آپ کو سونے کی بالی پہننے کا شوق ہے تو کان میں سوراخ ضرور کروانا پڑے گا۔

-13 امیر کو دولت سے دولت بنانے کے فن کی آگہی ہوتی ہے۔ غریب کا اگر کروڑوں کا بانڈ نکل آئے تو وہ چند سالوں میں اس دولت کو اجاڑ دیتا ہے اور پھر فٹ پاتھ پر ہوتا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ دولت حاصل کرنا کوئی خوبی نہیں بلکہ دولت اور کامیابی کو برقرار رکھنا ایک بہت بڑی صفت ہے۔

-14 کامیاب لوگ خود کو علم، مہارت و فن اور تعلیم کی مدد سے قیمتی بناتے ہیں۔ غریب ہمیشہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے اسے کتاب سے دوستی کی کیا ضرورت ہے۔

یاد رکھیں اس دنیا میںصرف ایک بندہ ہے جو آپ کے حالات کو بدل سکتا ہے۔ وہ بندہ اگر چاہے تو آپ کو تاریکی سے روشنی، پستی سے بلندی، مایوسی سے خوشحالی اور ناامیدی سے کامیابی تک پہنچا سکتا ہے۔ وہ کوئی اور نہیں آپ خود ہو۔ آپ بااختیار ہیں کہ آپ خوشحال ہوں، آپ امیر ہوں اور آپ کامیاب ہوں، اگر آپ بااختیار نہ ہوتے تو قرآن میں یہ واضح فرمان الٰہی نہ ہوتا کہ ''انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔''

کامیاب اور امیر بننے کے لیے اگر آپ کو اپنے سوچنے کا انداز بدلنا پڑے تو یہ کام اتنا مہنگا نہیں۔ فقط آپ کو اپنی سوچ بدلنی ہے۔ حالات بدلنے کے لیے خیالات کو بدلا جاسکتا ہے۔ آئیے ان افکار کو اپنائیں، جن کے متعلق Mark Victor نے کہا: ''امیر بننے اور سدا امیر رہنے کے لیے یہ دانش کے فقرے آپ اور آپ کے بچوں کوجاننا بہت ضروری ہیں۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں