سپریم کورٹ نے بیرون ملک قائم نادرا مراکز کی تفصیلات طلب کرلیں

بیرون ملک قائم تمام نادرا مراکز کی کارکردگی، اسٹاف کی تعداد اوران تنخواہوں کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں، سپریم کورٹ

بیرون ملک قائم تمام نادرا مراکز کی کارکردگی، اسٹاف کی تعداد اوران تنخواہوں کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں، سپریم کورٹ ۔ فوٹو؛ فائل

سپریم کورٹ نے چئیرمین نادرا کو حکم دیا ہے کہ بیرون ممالک نادرا مراکز میں کتنے افراد اور وہ کب سے کام کررہے ہیں عدالت کو تفصیلات فراہم کی جائیں جب کہ ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔

سپریم کورٹ میں سمندرپار پاکستانیوں کی شناختی کارڈ فیس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی خدمات قابل ستائش ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ شناختی کارڈ حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے ، نادرا غیر منافع بخش ادارہ ہے شناختی کارڈ فیسیں بغیرمنافع کے طے ہونی چاہئے جب کہ دیارغیرمیں کام کرنے والوں کے لیے رعایت ہونی چاہیے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ مقامی پاکستانیوں کے لئے شناختی کارڈ کی فیس کم جب کہ سمندر پار پاکستانی جو زرمبادلہ بھیجتے ہیں اور زیادہ تر طبقہ مزدور پیشہ ہے ان سے زیادہ فیسیں وصول کی جاتی ہیں یہ ان کا استحصال اور غیرقانونی ہے۔ ہمیں اس پالیسی کا جواز پیش کریں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: چیئرمین نادرا کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوکر معافی


چئیرمین نادرا نے مؤقف پیش کیا کہ لوکل پاکستانیوں کے شناختی کارڈ پر سبسڈی دی جاتی ہے جب کہ بیرون ملک قائم سینٹرز کے اخراجات زیادہ ہیں اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے فیس بھی زیادہ وصول کی جاتی ہے، کنیڈا میں شناختی کارڈ پر 2000 جب کہ گلاسکو میں 1600 اضافی لاگت آتی ہے اور فیسوں میں اضافہ 2012 میں کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیس میں اضافے کی ٹھوس وجوہات نظر نہیں آتیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مردم شماری میں مشکوک افراد کے ڈیٹا کی نادرا سے تصدیق کرانے کا فیصلہ

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب آئن لائن کارڈ بنوانے کی سہولت موجود ہے تو بیرون ملک نادرا سینٹر بند کیوں نہیں کردیئے جاتے اور جب پاسپورٹ اور شناختی کارڈ موجود ہو تو نائیکوپ کارڈ بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ چئیرمین نادرا نے کہا کہ نائیکوپ کارڈ کے لئے کسی کو مجبور نہیں کیا جاتا۔ غیر ممالک میں پاکستانیوں کو دو طرح کے کارڈ دیے جاتے ہیں، نائیک کوپ کارڈ شہریت ترک کرنے والے پاکستانیوں کے لیے ہے شہریت ترک کرنے والے پاکستانیوں کو اس کارڈ کے باعث ویزوں کی ضرورت نہیں ہوتی جب کہ اوریجن کارڈ روزگار کے لیے دیار غیر گئے پاکستانیوں کے لیے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا طویل عرصے سےبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پیدا ہونے والے بچے پاکستانی تصور ہوں گے، جس پر چئیرمین نادرا نے کہا کہ ایسے والدین کو پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں بچے کی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: چوہدری نثار نے نادرا اور ماسٹر کارڈ کے درمیان معاہدہ معطل کردیا

عدالت نے حکم دیا کہ بیرون ممالک نادرا مراکز میں کتنے افراد اور وہ کب سے کام کررہے ہیں عدالت کو تفصیلات فراہم کی جائیں جب کہ ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے 26 ممالک میں قائم نادرا مراکز کی تفصیلات 2 ہفتے میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
Load Next Story