آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف حکم امتناع برقرار
آئی جی سندھ کو کام سے روکا جا رہا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
DERA GHAZI KHAN/MULTAN:
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف حکم امتناع برقرار رکھا ہے۔
آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کو کام سے روکا جا رہا ہے، سندھ حکومت کے رویے کا اثر امن و امان پر پڑ رہا ہے جس سے پولیس اہلکاروں کا مورال بھی گر رہا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس عملی طور پر بغیر سربراہ کے کام کر رہی ہے، آئی جی سندھ کو بے اختیار کر دیا گیا ہے اور انہیں کسی بریفنگ اور سیکیورٹی سے متعلق اجلاس میں نہیں بلایا جا رہا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کو ہٹانے سے متعلق حکم امتناع ختم کرنےکی استدعا مسترد
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وفاق کو صوبے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے، عدالت معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے جب کہ درخواست گزار بیرسٹر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ پولیس کو بااختیار اور غیر سیاسی ہونا چاہیئے، پولیس کو غیر سیاسی بنانے اور ٹھوس اصلاحات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کو ہٹانے کا اختیار ہمارا ہے، مرادعلی شاہ
جسٹس منیب اختر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے آپ علیحدہ درخواست دائر کریں ہم حکم جاری کریں گے، عدالت نے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی۔
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف حکم امتناع برقرار رکھا ہے۔
آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کو کام سے روکا جا رہا ہے، سندھ حکومت کے رویے کا اثر امن و امان پر پڑ رہا ہے جس سے پولیس اہلکاروں کا مورال بھی گر رہا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس عملی طور پر بغیر سربراہ کے کام کر رہی ہے، آئی جی سندھ کو بے اختیار کر دیا گیا ہے اور انہیں کسی بریفنگ اور سیکیورٹی سے متعلق اجلاس میں نہیں بلایا جا رہا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کو ہٹانے سے متعلق حکم امتناع ختم کرنےکی استدعا مسترد
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وفاق کو صوبے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے، عدالت معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے جب کہ درخواست گزار بیرسٹر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ پولیس کو بااختیار اور غیر سیاسی ہونا چاہیئے، پولیس کو غیر سیاسی بنانے اور ٹھوس اصلاحات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کو ہٹانے کا اختیار ہمارا ہے، مرادعلی شاہ
جسٹس منیب اختر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے آپ علیحدہ درخواست دائر کریں ہم حکم جاری کریں گے، عدالت نے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی۔