گدھے کی کھالوں کی بڑی کھیپ تو پکڑ لی گوشت کہاں گیا
21 کروڑمالیت کی 5275 کھالیں پکڑی گئیں جو چین بھیجی جانے والی تھیں، گوشت کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا
FAISALABAD:
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے باوجود ملک سے گدھوں کی کھالوں کی برآمدات جاری ہیں جس کا انکشاف پاکستان کسٹمزپریونٹیو کراچی اور پولیس مشترکہ کارروائی میں پکڑی گئی گدھے کی کھالوں کے ایک کھیپ سے ہوا ہے جو چین بھیجی جانے والی تھیں جبکہ ہزاروں کھالوں کی کھیپ پکڑے جانے سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ منظم گروہ ملک میں گدھے کے گوشت کے فروخت میں ملوث ہیں۔
محکمہ کسٹمزکے ذرائع نے''ایکسپریس'' کو بتایاکہ گزشتہ 2 دن میں مجموعی طور پر گدھے کی 5275کھالیں پکڑی گئی ہیں جن کی چین کی مارکیٹ میں 21 کروڑ روپے سے زائد کی قیمت ہے لیکن پاکستان میں ان گدھوں کے گوشت کاتاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
ذرائع نے بتایا کہ لاہوراور گوجرانوالہ کی چمڑا منڈی گدھے کی کھالوںکی بڑی منڈیاں ہیں اور ان چمڑا منڈیوں کے اطراف میں چینی اور پاکستانی باشندوں پرمشتمل گروہوں نے متعدد گودام کرایے پر لے رکھے ہیں، ان منڈیوں میں گدھے کی کھال4000 روپے میں خریدی جاتی ہے بعد ازاں اسے گوداموں میں گائے بھینسوں کی کھال کے ساتھ پروسیسنگ کرکے برآمدات کی غرض سے کراچی بھیجا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی بندرگاہوں سے بھی گدھے کی کھال کوگائے بھینس کا چمڑا ظاہر کرکے ہوچی منہ سٹی ویت نام اور ہانگ کانگ کے راستے چین برآمدکیا جاتاہے اور گدھے کی کھال کے چمڑے کے برآمدی کنسائمنٹ کو کامیابی سے کلیئرکرانے کی غرض سے متعلقہ کسٹمزحکام مبینہ طور پرفی کنٹینر30 لاکھ روپے کی رشوت کی پیشکشیںبھی کی جاتی ہیں۔
دوسری جانب کلکٹرپریونٹیو کراچی سیف الدین جونیجو نے ''ایکسپریس'' کوبتایا کہ 4روزقبل پولیس اور کسٹمزکی مشترکہ کارروائی میں4900 گدھوں کی کھالیں برآمد ہونے کے بعدبدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک خفیہ اطلاع پر کسٹمزپریونٹیو کلکٹریٹ کے عملے نے ماڑی پورکے ایک گودام میں چھاپہ مارکر گدھے کی مزید375 کھالیں پکڑی ہیں جوانتہائی بدبوداراوربدترین حالت میں تھیں، گدھے کی کھال کے برآمدی کاروبار میں چینی باشندوں کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے کیونکہ چین میں2000 سال پرانی روایت کے مطابق گدھے کی کھال کے ایک مخصوص اندرونی حصے سے خواتین کے لیے دوائیں تیارکی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں گدھے کی کھال کی شدید ڈیمانڈ ہے۔
علاوہ ازیں سیف الدین جونیجو نے بتایا کہ ملکی برآمدی پالیسی میں گدھے کی کھال پراگرچہ کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن ملک میں گدھے کے گوشت کے ممکنہ فروخت کی روک تھام اور عوامی مفاد میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گدھے کی کھال کی برآمدات پر تاحکم ثانی پابندی عائد کررکھی ہے، پاکستان کسٹمزپریونٹیو کلکٹریٹ اس سلسلے میں متحرک ہے اور اس ضمن میں مزیدچھاپہ مارکارروائیاں جاری ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ2سال قبل بھی پاکستان کسٹمز نے گدھے کی ہزاروںکھالوں کی ایک کھیپ پکڑی تھی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے باوجود ملک سے گدھوں کی کھالوں کی برآمدات جاری ہیں جس کا انکشاف پاکستان کسٹمزپریونٹیو کراچی اور پولیس مشترکہ کارروائی میں پکڑی گئی گدھے کی کھالوں کے ایک کھیپ سے ہوا ہے جو چین بھیجی جانے والی تھیں جبکہ ہزاروں کھالوں کی کھیپ پکڑے جانے سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ منظم گروہ ملک میں گدھے کے گوشت کے فروخت میں ملوث ہیں۔
محکمہ کسٹمزکے ذرائع نے''ایکسپریس'' کو بتایاکہ گزشتہ 2 دن میں مجموعی طور پر گدھے کی 5275کھالیں پکڑی گئی ہیں جن کی چین کی مارکیٹ میں 21 کروڑ روپے سے زائد کی قیمت ہے لیکن پاکستان میں ان گدھوں کے گوشت کاتاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
ذرائع نے بتایا کہ لاہوراور گوجرانوالہ کی چمڑا منڈی گدھے کی کھالوںکی بڑی منڈیاں ہیں اور ان چمڑا منڈیوں کے اطراف میں چینی اور پاکستانی باشندوں پرمشتمل گروہوں نے متعدد گودام کرایے پر لے رکھے ہیں، ان منڈیوں میں گدھے کی کھال4000 روپے میں خریدی جاتی ہے بعد ازاں اسے گوداموں میں گائے بھینسوں کی کھال کے ساتھ پروسیسنگ کرکے برآمدات کی غرض سے کراچی بھیجا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی بندرگاہوں سے بھی گدھے کی کھال کوگائے بھینس کا چمڑا ظاہر کرکے ہوچی منہ سٹی ویت نام اور ہانگ کانگ کے راستے چین برآمدکیا جاتاہے اور گدھے کی کھال کے چمڑے کے برآمدی کنسائمنٹ کو کامیابی سے کلیئرکرانے کی غرض سے متعلقہ کسٹمزحکام مبینہ طور پرفی کنٹینر30 لاکھ روپے کی رشوت کی پیشکشیںبھی کی جاتی ہیں۔
دوسری جانب کلکٹرپریونٹیو کراچی سیف الدین جونیجو نے ''ایکسپریس'' کوبتایا کہ 4روزقبل پولیس اور کسٹمزکی مشترکہ کارروائی میں4900 گدھوں کی کھالیں برآمد ہونے کے بعدبدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک خفیہ اطلاع پر کسٹمزپریونٹیو کلکٹریٹ کے عملے نے ماڑی پورکے ایک گودام میں چھاپہ مارکر گدھے کی مزید375 کھالیں پکڑی ہیں جوانتہائی بدبوداراوربدترین حالت میں تھیں، گدھے کی کھال کے برآمدی کاروبار میں چینی باشندوں کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے کیونکہ چین میں2000 سال پرانی روایت کے مطابق گدھے کی کھال کے ایک مخصوص اندرونی حصے سے خواتین کے لیے دوائیں تیارکی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں گدھے کی کھال کی شدید ڈیمانڈ ہے۔
علاوہ ازیں سیف الدین جونیجو نے بتایا کہ ملکی برآمدی پالیسی میں گدھے کی کھال پراگرچہ کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن ملک میں گدھے کے گوشت کے ممکنہ فروخت کی روک تھام اور عوامی مفاد میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گدھے کی کھال کی برآمدات پر تاحکم ثانی پابندی عائد کررکھی ہے، پاکستان کسٹمزپریونٹیو کلکٹریٹ اس سلسلے میں متحرک ہے اور اس ضمن میں مزیدچھاپہ مارکارروائیاں جاری ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ2سال قبل بھی پاکستان کسٹمز نے گدھے کی ہزاروںکھالوں کی ایک کھیپ پکڑی تھی۔