ہفتہ رفتہ بھارت سے روئی درآمد بند کی جائے کاٹن جنرز

بھارت کو دسمبر 2012 میں سوتی دھاگے کی خریداری کے تاریخ کے سب سے بڑے آرڈرز ملے جو تقریباً 1لاکھ 778ٹن ہیں


Ehtisham Mufti January 21, 2013
پاکستانی معیشت کو سب سے بڑا خطرہ توانائی کے باعث لاحق ہے اور اسی خدشے کے پیش نظر دنیا کے ٹیکسٹائل مصنوعات کے بڑے بڑے خریداروں نے بھارت کا رخ کر لیا ہے۔ فوٹو: فائل

ملک میں 15 جنوری تک کپاس کی پیداوار میں کمی کے جاری ہونے والے اعدادوشماراورنیو یار ک کاٹن ایکس چینج میں غیرمعمولی تیزی کے باعث گذشتہ ہفتے پاکستان سمیت دنیا بھرکی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہا اورکپاس کے بیوپاریوں کا خیال ہے کہ رواں ہفتے بھی عالمی ومقامی سطح پر روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان برقرار رہے گا۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے ) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے "ایکسپریس"کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران امریکی ادارہ برائے زراعت کی جانب سے جب یہ رپورٹ جاری کی گئی کہ مذکورہ ہفتے کے دوران امریکہ سے ٹیکسٹائل برآمدات میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے اور چین کی جانب سے بھی امریکہ سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کی خریداری کے آرڈرز موصول ہورہے ہیں ' تو نیو یار ک کاٹن ایکسچینج میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور تقریباً 9ماہ بعد نیو یارک کاٹن ایکس چینج 78سینٹ فی پائونڈ کی وہ نفسیاتی حد آخر کار عبور کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

جس کا بڑے عرصے سے انتظار کیا جارہا تھا' جس کے باعث نیو یارک کاٹن ایکس چینج سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا جس سے پاکستان، چائنا، بھارت، امریکہ، آسٹریلیا اور روسی ریاستوں سمیت بیشتر ممالک میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان شروع ہو گیا جب کہ پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 15جنوری تک پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 20لاکھ بیلزکے لگ بھگ رہی اور یکم سے 15جنوری کے پندرھواڑے کے دوران ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں صرف 4لاکھ 35ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو کہ توقعات سے کافی کم تھی' کے بعد پاکستان میں بھی روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان شروع ہوااور کاروباری ہفتے کے آخری روز روئی کی قیمتیں نقد ادائیگی پر 50روپے فی من اضافے کے ساتھ 6ہزار 150روپے جب کہ موخر ادائیگی پر سو روپے فی من اضافے کے ساتھ 6ہزار 200روپے فی من تک پہنچ گئیں۔

5

احسان الحق نے بتایا کہ ملک بھر کی جیننگ فیکٹریوں میں پھٹی کی آمد میں غیر معمولی کمی کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 15جنوری 2013 کو سندھ بھرمیں صرف 94فیکٹریاں آپریشنل تھیں جب کہ 15جنوری 2012 کو سندھ میں ریکارڈ 249جیننگ فیکٹریاں آپریشنل تھیں جب کہ پنجاب میں جنوری 2012 کی 707فیکٹریوں کے مقابلے میں جنوری 2013 میں 618فیکٹریاں آپریشنل تھیں، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی میں اضافے اور کاٹن جنرز کو معاشی استحصال سے بچانے کے لیے متعدد مراسلوں کے ذریعے وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت سے روئی کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ بھارت بھی اپنے کاشتکاروں اورسرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کیلیے ہرقسم کے اقدامات اٹھا رہا ہے جس میں خاص طور پر پاکستان سے چینی کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کانفاذ اور پاکستان سے باسمتی چاول کی درآمد کی زبردست حوصلہ شکنی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران جرمنی میں منعقد ہونے والے ٹیکسٹائل میلے میں سے پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کو اس وقت زبردست مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب میلے میں شریک بڑے بڑے خریداروں نے پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات خریدنے سے صرف اس بنا پر انکار کردیا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان انہیں یہ آرڈر بروقت سپلائی نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے بتایاکہ اس وقت پاکستانی معیشت کو سب سے بڑا خطرہ توانائی کے باعث لاحق ہے اور اسی خدشے کے پیش نظر دنیا کے ٹیکسٹائل مصنوعات کے بڑے بڑے خریداروں نے بھارت کا رخ کر لیا ہے اور ذرائع کے مطابق بھارت کو دسمبر 2012 کے دوران تاریخ کے سب سے بڑے سوتی دھاگے کے خریداری آرڈرز ملے ہیں جو تقریباً 1لاکھ 778ٹن ہیں جب کہ اپریل سے دسمبر 2012 کے دوران بھارت کو مجوعی طور پر 7لاکھ 57ہزار 525ٹن کے سوتی دھاگے کے خریداری آرڈر ملے ہیں جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 22فیصد زائد ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ گذشتہ ہفتے کے دوران نیو یار ک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.15سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 85.50سینٹ فی پائونڈ ' مارچ وعدہ روئی کے سودے 2.93سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 78.55 سینٹ فی پائونڈ تک 'چائنا میں مارچ وعدہ روئی کے سودے 290یوآن فی ٹن اضافے کے ساتھ 19ہزار 980یوآن فی ٹن ' بھارت میں روئی کے سودے 163روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 33ہزار 963روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے سپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5ہزار 900روپے فی من تک مستحکم رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں