بھارت میں پاکستانی ویمنز ٹیم کی مخالفت کا سلسلہ جاری

بی جے پی اسٹوڈنٹ ونگ نے پچ اکھاڑنے کی دھمکی دیدی، بجرنگ دل بھی میدان میں اتر آئی


Sports Desk January 21, 2013
پاکستانی اسکواڈ کی بھارت روانگی26 جنوری کو ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ میں شمولیت پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا۔

بھارتی اپوزیشن جماعت بی جے پی کے اسٹوڈنٹ ونگ اے بی وی پی نے پاکستانی کرکٹرز کی آمد پر کٹک میں تمام گرائونڈز کی پچز کو بھی اکھاڑنے کی دھمکی دیدی۔تفصیلات کے مطابق بھارتی انتہاء پسند تنظیم شیو سینا کی دھمکیوں کے باعث گرین شرٹس کے میچز کو ممبئی سے کٹک منتقل کردیا گیا تھا مگر گذشتہ روز بھارتی اپوزیشن جماعت بی جے پی کے اسٹوڈنٹ ونگ اے بی وی پی نے پاکستانی کرکٹرز کی میزبانی قبول کرنے پر اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔

تنظیم کے سیکریٹری بینے کمار نے کہا کہ ٹیم کی آمد کی صورت میں کٹک میں تمام گرائونڈز کی پچز کو اکھاڑنے میں ذرا بھی تامل نہیں کریں گے، انہوں نے تحریک موثر بنانے کیلیے عوام کو بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو بھی مداخلت کرنے کیلیے کہا ہے۔اے بی وی پی کی ہمنوائی کرتے ہوئے یووا اٹکل بھارت کے یوتھ ونگ نے بھی کہا ہے کہ ٹیم یہاں کا رخ نہ کرے۔

تنظیم کے صدر ابھیشک جوشی نے کہا کہ اگر اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن نے پاکستانی کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت دی تو امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوگی، ہمارے ارکان تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ کسی بھی صورت پڑوسی ملک کے پلیئرز کو اپنے علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔کالنگا سینا کے صدر ہیمنت راتھ نے کہا کہ میچز کا انعقاد روکنے کیلیے ہر ممکن حربہ اختیار کریں گے۔

جنتا دل کے راہنما اور رکن اسمبلی مہتاب نے بھی میچز کٹک میں کرانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بڑا حساس مسئلہ ہے، سرحدوں پر پاکستانی فوجیوں کی طرف سے بھارتی جوانوں پر بلااشتعال فائرنگ کے بعد ویمنز ٹیم کو بھارت آنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔دوسری طرف اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن نے ورلڈ کپ میچز کے پر امن انعقاد کیلیے حکومت سے مدد مانگ لی ہے، سیکریٹری اور دیگر عہدیدار آج پولیس کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ یاد رہے کہ پروگرام کے مطابق پاکستانی اسکواڈ کی بھارت روانگی26 جنوری کو ہوگی،جبکہ وہ ورلڈ کپ مہم کے آغاز میں 31 جنوری کو آسٹریلیا کے مقابل ہونگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں