نیوزلیکس پر نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوا تو بھونچال کیوں آگیا چوہدری نثار

اداروں میں ایک دوسرے کو ٹویٹس کے ذریعے مخاطب نہیں کیا جاتا اس طرح ٹوئٹس کرنا جمہوریت کیلیے زہر قاتل ہے، وزیر داخلہ


ویب ڈیسک April 29, 2017
اداروں میں ایک دوسرے کو ٹویٹس کے ذریعے مخاطب نہیں کیا جاتا اس طرح ٹوئٹس کرنا جمہوریت کیلیے زہر قاتل ہے، وزیر داخلہ، فوٹو؛ پی آئی ڈی

لاہور: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ نیوز لیکس کے حوالے سے نوٹی فکیشن وزارت داخلہ جاری کرتی ہے جو ابھی تک جاری ہی نہیں ہوا تو پھر میڈیا پر بھونچال کیوں آگیا۔



کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ 10 سال سے ایک جماعت سندھ پر حکومت کررہی ہے اور ان کی کارکردگی بتانے کی ضرورت نہیں، وفاق کی جانب سے صرف سندھ رینجرز کو ان کی ذمہ داریوں کے عوض 7 ارب روپے کا بجٹ دیا جاتا رہا ہے جو اب بڑھ کر 12 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے کراچی کو یرغمال بنا رکھا تھا، اس کے حکم پر ایک منٹ میں شہر بند کردیا جاتا تھا، آگ لگا دی جاتی تھی، جس سے مرضی بھتہ لیا جاتا تھا اور جسے چاہے قتل کردیا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کسی صورت سست نہیں ہوگا اور نہ ہی وفاق کا تعاون ختم ہوا ہے، شہر میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔



وزیرداخلہ نے ڈان لیکس پر کہا کہ نیوز لیکس کے حوالے سے نوٹی فکیشن وزارت داخلہ جاری کرتی ہے جو ابھی تک جاری ہی نہیں ہوا تو پھر میڈیا پر بھونچال کیوں آگیا جب کہ ٹویٹس کسی کی جانب سے بھی ہوں وہ جمہوریت کے لیے زہرقاتل ہیں، بدقسمتی ہے کہ ٹویٹس کے ذریعے معاملات حل کر لیے جاتے ہیں، ادروں میں ایک دوسرے کو ٹویٹس کے ذریعے مخاطب نہیں کیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس کے حوالے سے کسی کو بھی بچانے کی کوشش نہیں کی اور آئندہ بھی کسی کی حمایت نہیں کی جائے گی۔



چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو بلوچستان میں طورخم کے مقام سے روزانہ کی بنیاد پر 30 سے 50 ہزار افراد بغیر پاسپورٹ کے پاکستان میں داخل ہوا کرتے تھے لیکن اب بغیر پاسپورٹ کے کوئی بھی شخص ملک میں نہیں آسکتا، افغانستان اورایران کے ساتھ سرحد پر گیٹ بنائے جارہے ہیں جب کہ وفاق کی جانب سے امن وامان کے قیام کے لیے اب تک بلوچستان اورخیبرپختونخوا کی سول آرمڈ فورسزکو 88 ارب روپے دیئے گئے۔



وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ قومی اداروں میں بہتری لائی جائے، ہم نے ملک بھر میں صرف ڈیڑھ سال کے عرصے میں 72 پاسپورٹ آفسز قائم کیے اور 31 مئی کے بعد پاکستان کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جس میں پاسپورٹ آفس نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو کہا ہے کہ پاسپورٹ اورنادرا آفس کے لیے زمین دیں ہم آفسز بنائیں گے، کوشش ہے کہ ملک میں جہاں بھی پوسٹ آفس ہوگا وہان نادرا آفس بھی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں وہی لوگ قومی دھارے میں آرہے ہیں جو پاکستانیت پر یقین رکھتے ہیں جب کہ الطاف حسین اور ان کے حامی پہلے واضح کریں کہ وہ پاکستان اور اس ملک کے آئین مانتے ہیں تو پھر انہیں سیاست کی اجازت دی جائے گی کیوں کہ پاکستان کو مانے بغیر پاکستان میں سیاست کا کوئی جواز نہیں۔



سابق صدر آصف زرداری کے 3 ساتھیوں کی گمشدگی کے حوالے سے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین کے دوست سندھ سے غائب ہوئے ہیں اور یہ ذمہ داری صوبے کی حکومت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ان کا پتہ لگائے جب کہ میڈیا کے سامنے آکر خود زرداری نے کہا تھا کہ مجھے علم ہے کہ میرے ساتھیوں کو کس نے اغوا کیا، آصف زرداری اگر خود کوئی کارروائی نہیں کرسکتے تو وہ مجھے بتائیں میں کارروائی کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری پوری زندگی کی سیاست میں یہ وطیرہ نہیں رہا کہ کسی کو شخص کو اغوا کروا کے کسی کے خلاف استعمال کیا جائے۔





دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈان لیکس کا نوٹی فکیشن آئندہ اقدامات کے لیے ہے جب کہ صرف ایک دستاویز کو سمجھنے سے نہ معاملہ کلیئر ہوگا اور نہ ہی سمجھ آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صرف پیرا 18 کی منظوری دیتے ہوئے سفارشات پر عملدرآمد کرنے کا حکم دیا اور اسی کے تحت ایکشن لینے کا کہا گیا ہے جب کہ چوہدری نثار ڈان لیکس کے نوٹی فکیشن پر جواب دے چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں