آتشزدگی کے واقعات اور سہولتیں ندارد
کراچی میں جو ہر چند روز بعد کوئی نہ کوئی آتشزدگی کا بڑا واقعہ پیش آ رہا ہے اس پر بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے
KARACHI:
کس قدر باعث شرم مقام ہے کہ شہر قائد جسے ملک کے معاشی ہب کی حیثیت حاصل ہے، آتشزدگی کے واقعات کی صورت میں آگ بجھانے اور بچاؤ کی سہولیات سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔ سب جگہ یہی حال ہے، کراچی میں آتشزدگی کے واقعات ہر چند روز بعد وقوع پذیر ہوتے ہیں لیکن دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ کبھی فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کی کمی، وقت پر تیار نہ رہنا، پانی کی قلت یا پھر تنگ گلیوں اور خراب راستوں کے باعث جائے حادثہ تک پہنچنا ممکن نہیں رہتا جس کے باعث نقصان کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
کراچی کے مصروف ترین علاقے آئی آئی چندریگر روڈ جہاں مختلف میڈیاز کے علاوہ غیر ملکی کمپنیوں کے دفاتر اور بڑے بڑے بینک قائم ہیں، وہاں 16 منزلہ عمارت کی 15 ویں منزل پر لگی آگ نے ایک بار پھر میٹرو پولیٹن سٹی میں سہولتوں کے فقدان کی پول کھول دی جب فائر بریگیڈ کی اسنارکلز صرف 12 ویں فلور تک ہی پہنچ پائیں، جس کے باعث فائر بریگیڈ عملے کے لیے معملوی آگ کو بجھانا مشکل ہو گیا۔
بلاشبہ آگ کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن یہ امر ارباب اختیار اور شہری حکومت کے لیے سوچنے کے در وا کرتا ہے کہ جب 16 منزلہ عمارت میں لگی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکتا تو اس شہر میں فلک شگاف عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں، خدانخواستہ ان میں کوئی حادثہ وقوع پذیر ہو جاتا ہے تو اس صورت میں کیا ہو گا؟ ان بلند و بالا اسکائی اسکریپرز کی تعمیر کے وقت کیا ممکنہ حادثات سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر زیر غور لائی گئی ہیں؟
علاوہ ازیں کراچی میں جو ہر چند روز بعد کوئی نہ کوئی آتشزدگی کا بڑا واقعہ پیش آ رہا ہے اس پر بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے، کبھی انڈسٹریل ایریا میں کسی فیکٹری میں آگ کا لگنا تو کبھی رہائشی علاقوں میں شارٹ سرکٹ کے باعث آتشزدگی اور فائر بریگیڈ کی موجودگی کے باوجود گھنٹوں آگ پر قابو نہ پانا اداروں کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔ صائب ہو گا کہ شہر قائد کے بلدیاتی ادارے بڑے حادثات کی صورت بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کی اہلیت پیدا کریں۔