طاہرالقادری سے ہونیوالے معاہدے پرعمل کیا جائیگاکائرہ

کوئی ادارہ انتخابات کاالتوانہیں چاہتا،صدرکاکراچی میں قیام معمول کاحصہ ہے


APP January 21, 2013
کوئی ادارہ انتخابات کاالتوانہیں چاہتا،صدرکاکراچی میں قیام معمول کاحصہ ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زماں کائرہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائیگا، ماضی میں انتقام کی سیاست کی گئی۔

سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے، سیاستدانوں کو ملک سے بھاگنا پڑا لیکن ہم نے ماضی کی تلخیاں ختم کرنے کیلیے مفاہمت کی پالیسی اپنائی، کوئی ادارہ انتخابات کا التوا نہیں چاہتا، اے این پی اور ایم کیو ایم کا اکٹھے بیٹھنا شہید بے نظیر بھٹوکی مفاہمتی پالیسی کا نتیجہ ہے، ماضی میں ناممکن نظر آنے والا مسلم لیگ ق اور پیپلزپارٹی کا اتحاد افتخارکا باعث ہے، نگراں حکومت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے قائم کی جائیگی، بلوچستان میں اسمبلی معطل ہوئی ہے، ختم نہیں، صدر آصف علی زرداری کا کراچی میں قیام معمول کا حصہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زماں کائرہ نے کہا کہ پرامن مذاکرات کے بعد تمام گلے شکوے ختم ہوجاتے ہیں۔ طاہر القادری کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ جب صدر زرداری، میاں نواز شریف کے والد کی وفات پر فاتحہ خوانی کیلیے گئے تو میاں صاحب نے کہا کہ پہلے مشرف سے جان چھڑائی جائے، ہم ان کے مطالبات پر عمل کر رہے تھے لیکن انھوں نے اپنی ڈیمانڈز میں اضافہ کردیا۔ نظام کسی قاعدے قانون کے تحت بدلا جاسکتا ہے۔

5

ترقی پذیر ملکوں میں حکومتوں کو ناپسندیدہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کردار ادا کر رہا ہے۔ تمام ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہو۔ وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ فوج، میڈیا ، عدلیہ سمیت تمام سیاسی جماعتیں وقت پر انتخابات چاہتی ہیں۔ آزاد میڈیا اور متحرک سول سوسائٹی کی موجودگی میں انتخابات کا التوا ممکن نہیں۔

کوئی رکاوٹ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی عدالتوں میں پیش ہوئے۔ ہمارے لیے سب سے بڑی عدالت عوام کی ہے۔ سہاروں پر یقین نہیں رکھتے، عوام کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے معاملے پر 27 جنوری کو آئینی ماہرین سے مشاورت کی جائیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔