کمزور کہانی فلم ’’چلے تھے ساتھ‘‘ کو لے ڈوبی

ٹوٹی پھوٹی کہانی کے باعث جاندار فریم ورک اور بہترین کیمرہ ورک بھی سہارا نہ دے سکا۔

ٹوٹی پھوٹی کہانی کے باعث جاندار فریم ورک اور بہترین کیمرہ ورک بھی سہارا نہ دے سکا۔ فوٹو: ایکسپریس

سائرہ شہروز کی فلم ''چلے تھے ساتھ'' یقیناً ایک خوبصورت فلم ہے تاہم جاندار فریم اور بہترین کیمرہ ورک، فلم کی ٹوٹی پھوٹی کہانی کو سہارا دینے میں کامیاب نہ ہوسکے۔

چھ مختلف ذہن کے لوگ، کچھ دوست کچھ اجنبی۔ فلم کی کہانی شروع میں تو خوب جاندار ثابت ہوتی ہے لیکن آہستہ آہستہ فلم کی کہانی ٹوٹتی چلی جاتی ہے تاہم فلم کے خوبصورت عکسبند مناظر اور فلم کی کہانی کے ساتھ بُنی ہوئی موسیقی بوریت اور اکتاہٹ کا احساس نہیں دلاتی۔ فلم کو چاہے کمزور کہانی کی وجہ سے بے حد تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس سال ریلیز ہونے والی فلموں میں اب تک کی مناسب ترین فلم ہے۔


دوسری جانب چینی اداکار کے چہرے کے تاثرات پاکستانی سینما میں تازہ ہوا کا جھونکا ہے جب کہ اوسامہ طاہر اور منشا پاشا کی نوک جھوک والی محبت و غصہ کی کہانی بھی فلم میں توجہ بٹورے رکھتی ہے، لیکن ژالے سرحدی اور فارث خالد کی کہانی کو فلم میں بری طرح نظر انداز کیا گیا۔ اس سے یہ بات طے ہے کہ پاکستانی فلموں کو کہانی کے شعبہ میں بے حد کام کرنے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں فلم کے ڈائریکٹرعادل عمر ہیں اور پروڈیوسر بینش عمر جب کہ ایگزیکٹو پروڈیوسر شیخ شیراز مبشر ہیں۔ فلم کو عطیہ زیدی نے تحریر کیا ہے، فلم میں ہیروئین کا کردار پاکستان کی خوبرو اداکارہ سائرہ شیروز اور ہیرو کا کردار کینیڈین نژاد چینی اداکار کینٹ ایس لیونگ نے ادا کیا ہے جبکہ دیگرکاسٹ میں اوسامہ طاہر، ژالے سرحدی، بہروزسبزواری، منشا پاشا، فارس خالد، شیربازکلیم اور شمیم ہلالی ہیں۔ ''چلے تھے ساتھ'' کی کہانی ایک لڑکی ریشم اور اس کے دوستوں کے گرد گھومتی ہے جو کہ ہنزہ سیروگردی کے لیے نکلتے ہیں۔

 
Load Next Story