کاجول گائے کا گوشت کھانے کے الزام پر خوفزدہ

کاجول کی کھانے کی ٹیبل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اداکارہ پر گائے کا گوشت کھانے کا الزام عائد کیا گیا تھا


ویب ڈیسک May 01, 2017
کاجول کی کھانے کi ٹیبل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اداکارہ پر گائے کا گوشت کھانے کا الزام عائد کیا گیا تھا، فوٹو؛ فائل

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کاجول نے ہندو انتہا پسندوں کے خوف سے گائے کے گوشت سے بنی ڈش کو بھینس کے گوشت کی ڈش قرار دے دیا۔

بالی ووڈ اداکارہ کاجول کی گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ممبئی میں اپنے قریبی دوست کے ریسٹورنٹ کی افتتاحی تقریب میں چند دوستوں کے ساتھ کھانا کھارہی ہیں اور ویڈیو میں ان کا دوست گوشت سے بنی ڈش کے حوالے سے بتا رہا ہے جب کہ اداکارہ کی گوشت سے بنی ڈش کھانے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد تیزی سے وائرل ہوئی جس پر اب انہوں نے انتہا پسندوں کے خوف سے بیان ہی بدل دیا ہے۔

[instagram-post url="https://www.instagram.com/p/BTgef4jBjK7/"]

بھارت میں مسلمانوں پر ہندو انتہا پسندوں نے عرصہ دراز تنگ کیا ہوا ہے اور گائے کا گوشت کھانے کے شبے پر کئی افراد کو صفائی کا موقع دیئے بغیر ہی قتل کیا جاچکا ہے لیکن اب بالی ووڈ کی ہندو اداکارہ کاجول گوشت کھانے کے معاملے پر انتہا پسندوں سے اس قدر خوفزدہ ہیں کہ وہ ایک ہی رات میں اپنے بیان سے مکر گئی ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت میں گائے کی تصویر واٹس ایپ کرنا بھی جرم


اداکارہ کاجول نےگوشت سے بنی ڈش کھانے کی ویڈیو انسٹاگرام سے ہٹا دی ہے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ دوستوں کے ساتھ کھانے کی ٹیبل پر گائے کے گوشت کی بجائے بھینس کے گوشت سے بنی ڈش موجود تھی جس کے حوالے سے غلط فہمی پیدا ہوئی ہے جب کہ میں وضاحت کرنا ضروری سمجھتی ہوں کہ یہ ایک مذہبی اور حساس معاملہ ہے جس میں دل آزاری کا کوئی مقصد نہیں تھا۔



اس خبر کو بھی پڑھیں:بھارت میں گائے کا گوشت کھانے کے شبےمیں مسلم خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی

دوسری جانب کاجول کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے اور انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ بعض افراد نے کاجول کو گائے کا گوشت کھانے پر انتہا پسندوں کی جانب سے خاموشی پر بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔

واضح رہےکہ بھارت میں گائے کا گوشت کھانے کے شب میں اب تک کئی مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں