بگ تھری خاتمے پر بھارتی غصہ جھاگ کی طرح بیٹھنے لگا
چیمپئنز ٹرافی بائیکاٹ کی مخالفت، اتوار کو اجلاس میں پیشکش قبول کیے جانے کا امکان
بگ تھری کے خاتمے پر بھارت کا غصہ جھاگ کی طرح بیٹھنے لگا، چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کی مخالفت شروع ہوگئی، اتوار کی خصوصی جنرل میٹنگ میں اضافی 100 ملین ڈالر کی آفر قبول کیے جانے کا امکان ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے بگ تھری کے خاتمے پر تلملانے والے بھارتی کرکٹ بورڈ کا غصہ اب کم ہونے لگا اور اس نے اپنے نفع نقصان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کردیا ہے۔
بی سی سی آئی نے اگرچہ باضابطہ طور پر چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کا اعلان تونہیں کیا مگر اشاروں کنایوں میں وہ متعدد بار اس کی دھمکی دے چکا اور ڈیڈ لائن گزرجانے کے باوجود ایونٹ کیلیے ٹیم کا اعلان نہ کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاہم اب اس تجویز کے خلاف خود بھارت میں مخالفت شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس بات امکان بڑھ رہا ہے کہ بھارتی بورڈ انتہائی اقدام کے بجائے درمیانی راہ پر اتفاق کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کو طلب کی گئی خصوصی جنرل میٹنگ میں آئی سی سی میٹنگز کے بعد کی صورتحال اور کونسل کے چیئرمین ششانک منوہر کی جانب سے دی جانے والی اضافی 100 ملین ڈالر کی پیشکش پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں اسی میٹنگ میں چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کے بعد ہونے والے ممکنہ نقصانات کے بارے میں بھی غور کیا جائے گا، امکان یہی ہے کہ بھارت ایونٹ سے باہر ہونے کی اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے سے گریز کرے گا۔ اس وقت بھارتی کرکٹ بورڈ کی حقیقی معنوں میں باگ ڈور سپریم کورٹ کی نامزد کردہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے پاس ہے اور وہ اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کے حق میں نہیں ہیں۔
اگرچہ اس کمیٹی کے سربراہ ونود رائے کہہ چکے ہیں کہ وہ معاملے میں بھارتی بورڈ حکام کے ساتھ ہیں تاہم چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اقدام ہوگا اور اس بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
دوسری جانب اسی کمیٹی کے ممبر راماچندرا گوہا بھی ایونٹ کے بائیکاٹ کی مخالفت کرچکے ہیں، اگرچہ انھوں نے واضح کیا کہ وہ یہ مخالفت ذاتی حیثیت سے کررہے ہیںمگر دوٹوک انداز میں کہا کہ اس طرح کی حرکت سے کوئی بڑا کرکٹنگ ملک نہیں بن سکتا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے بگ تھری کے خاتمے پر تلملانے والے بھارتی کرکٹ بورڈ کا غصہ اب کم ہونے لگا اور اس نے اپنے نفع نقصان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کردیا ہے۔
بی سی سی آئی نے اگرچہ باضابطہ طور پر چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کا اعلان تونہیں کیا مگر اشاروں کنایوں میں وہ متعدد بار اس کی دھمکی دے چکا اور ڈیڈ لائن گزرجانے کے باوجود ایونٹ کیلیے ٹیم کا اعلان نہ کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاہم اب اس تجویز کے خلاف خود بھارت میں مخالفت شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس بات امکان بڑھ رہا ہے کہ بھارتی بورڈ انتہائی اقدام کے بجائے درمیانی راہ پر اتفاق کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار کو طلب کی گئی خصوصی جنرل میٹنگ میں آئی سی سی میٹنگز کے بعد کی صورتحال اور کونسل کے چیئرمین ششانک منوہر کی جانب سے دی جانے والی اضافی 100 ملین ڈالر کی پیشکش پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں اسی میٹنگ میں چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کے بعد ہونے والے ممکنہ نقصانات کے بارے میں بھی غور کیا جائے گا، امکان یہی ہے کہ بھارت ایونٹ سے باہر ہونے کی اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے سے گریز کرے گا۔ اس وقت بھارتی کرکٹ بورڈ کی حقیقی معنوں میں باگ ڈور سپریم کورٹ کی نامزد کردہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کے پاس ہے اور وہ اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کے حق میں نہیں ہیں۔
اگرچہ اس کمیٹی کے سربراہ ونود رائے کہہ چکے ہیں کہ وہ معاملے میں بھارتی بورڈ حکام کے ساتھ ہیں تاہم چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اقدام ہوگا اور اس بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
دوسری جانب اسی کمیٹی کے ممبر راماچندرا گوہا بھی ایونٹ کے بائیکاٹ کی مخالفت کرچکے ہیں، اگرچہ انھوں نے واضح کیا کہ وہ یہ مخالفت ذاتی حیثیت سے کررہے ہیںمگر دوٹوک انداز میں کہا کہ اس طرح کی حرکت سے کوئی بڑا کرکٹنگ ملک نہیں بن سکتا۔