مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس تین صوبوں نے پانی بجلی اور گیس کی فراہمی کا مطالبہ کردیا
اجلاس میں چھٹی مردم شماری پر اظہار اطمینان کیا گیا
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے پانی، بجلی اور گیس کی فراہمی کا مطالبہ کردیا۔
وزیراعظم آفس اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف، وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور وزیر پیٹرولیم شاہد قاخان عباسی نے شرکت کی۔
اجلاس کا ایجنڈا 12 نکات پر مشتمل تھا جس میں نیشنل واٹر پالیسی، بزرگ شہریوں کے لئے مراعات، گیس پیداکرنے والے علاقوں کو گیس کی فراہمی جیسے معاملات شامل ہیں، اجلاس میں نئی قومی پانی پالیسی میں ملک میں پانی کی تقسیم سمیت 2025 تک کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل نہیں کئے گئے جس کے باعث منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے پر لاگت میں اضافہ ہوا۔
اجلاس میں وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوںکی طرف سے50، 50 فیصد حصہ کی بنیاد پر 177.661 ارب کی مجموعی لاگت سے سیلاب سے بچائوکے قومی منصوبے کے چوتھے مرحلے کے لیے سرمائے کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔ ایل این جی کی درآمد کے ایجنڈ ا آئٹم پریہ فیصلہ کیاگیا کہ اس حوالے سے سمری آرا طلب کرنے کیلئے صوبوں کو بھیجی جائے گی اور اسے آئندہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ملتوی
سی سی آئی نے چھٹی مردم اور خانہ شماری پر اطمینان کا اظہارکیا، وزارت خزانہ نے یقین دلایاکہ مردم شماری انتہائی شفافیت کے ساتھ مقررہ مدت کے اندر مکمل کی جائے گی،۔وفاقی وزیر پانی وبجلی نے اجلاس کو بتایاکہ واپڈااور حکومت پنجاب کے درمیان خالص ہائیڈل منافع کے تصفیہ کے حوالے سے امور طے کرلیے گئے ہیں جس میں واپڈا نے حکومت پنجاب کے حق میں 38.12 ارب روپے مالیت کا پرامیسری نوٹ جاری کیا ہے جبکہ خالص ہائیڈل منافع واجبات کی وصولی کے لیے نیپرا کے پاس دائرکرنے کے لیے ٹیرف پٹیشن زیر غور ہے جب کہ سی سی آئی نے بجلی کی پیداوار ، ترسیل اور تقسیم ایکٹ 1997کے قواعد میں ترمیم کی بھی منظوری دی ہے
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایل این جی پالیسی کی منظوری اور صوبوں میں گیس کی فراہمی کا معاملہ اٹھایا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا 1200کیوسک پانی کراچی کا حق ہے اور کراچی میں پانی کی سخت کمی ہے،ملک بھر میں پانی کے ذخائر کے حوالے سے بہتر پالیسی بنائی جائے تاکہ صوبوں کو پانی کی کمی کا سامنا نہ ہو۔
اجلاس میں کراچی میں کے فور واٹر منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی غور وخوض کیا گیا۔ پٹ فیڈر اور کیرتھرکینال کو پانی کی فراہمی کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا ۔وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھایا ۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بجلی کے خالص منافع، گیس کی فراہمی اور قدرتی گیس کی رائلٹی کے معاملات اٹھائے ۔ وزیراعظم نوازشریف نے تمام وزرائے اعلیٰ کے تحفظات سننے کے بعد یقین دہائی کرائی کہ کسی صوبے کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی اور تمام صوبوں کو ان کے مختص کوٹے کے مطابق حق دیا جائے گا
وزارت ماحولیات و تبدیلی نے اجلاس میں بتایا گیا کہ جنگلات پالیسی پر صوبوں سے مشاورت مکمل ہو چکی ہے جس پر صوبائی حکومتوں کو قومی جنگلا ت پالیسی پر عمل کرنے کی ہدایات کی گئی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایل این جی پالیسی کی منظوری اور صوبوں میں گیس کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا۔
واضح رہے کہ آئین کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہر 90 روز میں ہونا ضروری ہے لیکن یہ اجلاس 5 ماہ کے بعد ہوا ہے۔
وزیراعظم آفس اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف، وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور وزیر پیٹرولیم شاہد قاخان عباسی نے شرکت کی۔
اجلاس کا ایجنڈا 12 نکات پر مشتمل تھا جس میں نیشنل واٹر پالیسی، بزرگ شہریوں کے لئے مراعات، گیس پیداکرنے والے علاقوں کو گیس کی فراہمی جیسے معاملات شامل ہیں، اجلاس میں نئی قومی پانی پالیسی میں ملک میں پانی کی تقسیم سمیت 2025 تک کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل نہیں کئے گئے جس کے باعث منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے پر لاگت میں اضافہ ہوا۔
اجلاس میں وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوںکی طرف سے50، 50 فیصد حصہ کی بنیاد پر 177.661 ارب کی مجموعی لاگت سے سیلاب سے بچائوکے قومی منصوبے کے چوتھے مرحلے کے لیے سرمائے کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔ ایل این جی کی درآمد کے ایجنڈ ا آئٹم پریہ فیصلہ کیاگیا کہ اس حوالے سے سمری آرا طلب کرنے کیلئے صوبوں کو بھیجی جائے گی اور اسے آئندہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ملتوی
سی سی آئی نے چھٹی مردم اور خانہ شماری پر اطمینان کا اظہارکیا، وزارت خزانہ نے یقین دلایاکہ مردم شماری انتہائی شفافیت کے ساتھ مقررہ مدت کے اندر مکمل کی جائے گی،۔وفاقی وزیر پانی وبجلی نے اجلاس کو بتایاکہ واپڈااور حکومت پنجاب کے درمیان خالص ہائیڈل منافع کے تصفیہ کے حوالے سے امور طے کرلیے گئے ہیں جس میں واپڈا نے حکومت پنجاب کے حق میں 38.12 ارب روپے مالیت کا پرامیسری نوٹ جاری کیا ہے جبکہ خالص ہائیڈل منافع واجبات کی وصولی کے لیے نیپرا کے پاس دائرکرنے کے لیے ٹیرف پٹیشن زیر غور ہے جب کہ سی سی آئی نے بجلی کی پیداوار ، ترسیل اور تقسیم ایکٹ 1997کے قواعد میں ترمیم کی بھی منظوری دی ہے
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایل این جی پالیسی کی منظوری اور صوبوں میں گیس کی فراہمی کا معاملہ اٹھایا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا 1200کیوسک پانی کراچی کا حق ہے اور کراچی میں پانی کی سخت کمی ہے،ملک بھر میں پانی کے ذخائر کے حوالے سے بہتر پالیسی بنائی جائے تاکہ صوبوں کو پانی کی کمی کا سامنا نہ ہو۔
اجلاس میں کراچی میں کے فور واٹر منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی غور وخوض کیا گیا۔ پٹ فیڈر اور کیرتھرکینال کو پانی کی فراہمی کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا ۔وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھایا ۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بجلی کے خالص منافع، گیس کی فراہمی اور قدرتی گیس کی رائلٹی کے معاملات اٹھائے ۔ وزیراعظم نوازشریف نے تمام وزرائے اعلیٰ کے تحفظات سننے کے بعد یقین دہائی کرائی کہ کسی صوبے کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی اور تمام صوبوں کو ان کے مختص کوٹے کے مطابق حق دیا جائے گا
وزارت ماحولیات و تبدیلی نے اجلاس میں بتایا گیا کہ جنگلات پالیسی پر صوبوں سے مشاورت مکمل ہو چکی ہے جس پر صوبائی حکومتوں کو قومی جنگلا ت پالیسی پر عمل کرنے کی ہدایات کی گئی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایل این جی پالیسی کی منظوری اور صوبوں میں گیس کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا۔
واضح رہے کہ آئین کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہر 90 روز میں ہونا ضروری ہے لیکن یہ اجلاس 5 ماہ کے بعد ہوا ہے۔