ملک ریاض کو اشتہاری قرار دینے کیلیے کارروائی شروع

باپ بیٹے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب،سماعت 3ستمبر تک ملتوی

باپ بیٹے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب،سماعت 3ستمبر تک ملتوی ، فوٹو رائٹرز، فائل

اسپیشل جج انٹی کرپشن راولپنڈی چوہدری امیر محمد خان نے بحریہ ٹاؤن کے سابق چیئرمین ملک ریاض حسین کی 15 اگست تک کراچی ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کے حکم کے باوجود انھیں، ان کے بیٹے اور 9 رفقاہ کو ضابطہ فوجداری کے تحت اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کاآغازکردیاہے، اگلی سماعت کی تاریخ 3 ستمبر رکھی گئی ہے، ملک ریاض حسین کے وکلا نے بتایاکہ جب یہ کارروائی شروع کی گئی تو کراچی ہائی کورٹ کے تحریری حکم کو اسپیشل جج کے روبرو پیش کیا گیا

مگر فاضل عدالت انٹی کرپشن نے نہ صرف ملک ریاض حسین کے وکیل کی بات نہیں سنی بلکہ کراچی ہائی کورٹ سے کرائی گئی حفاظتی ضمانت کے کاغذات لینے سے انکار کردیا اس صورتحال کے بارے میں ملک ریاض حسین نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں بیان قلمبند کرانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے

حفاظتی ضمانت کے حکم کے باوجود ان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا نوٹس لیں اور ان کو انصاف دلائیں، چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل میں ملک ریاض نے کہاکہ جس طرح انھوں نے ہمارے بہت سے مقدمات اپنے پاس منگوائے ہیں اسی طرح اس مقدمے کو بھی اپنے پاس منگوا کر خود دیکھیں کہ اس مقدمے میں ہم ذرہ برابر بھی قصوروار ہیں توہمیں اس کی کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے،

چاہے وہ عمر قید ہی کیوں نہ ہو اور اگر اس مقدمے میں بے قصور ہیں تو خدارا اس کو ختم کرکے ہمیں انصاف دلایا جائے اور جھوٹا مقدمہ کرنے والوں کے خلاف سخت قانون کے مطابق کارروائی کی جائے تاکہ لاکھوں لوگ جو بحریہ ٹاؤن سے منسلک ہیں ان کے بھروسے اور اعتماد کو مجروح ہونے سے بچایاجائے،


ملک ریاض نے کہاکہ میرے سابقہ ادارے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ ، راولپنڈی بینچ اور ماتحت عدالتوں میں ہمارے خلاف یکطرفہ فیصلے کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے پبلک فنڈ Public Money کواربوں کا نقصان پہنچایاجارہاہے اور اس میں سپریم کورٹ کو اپنا آئینی کردار ادا کرنا ہوگا اورہمیں انصاف دینا ہوگا،

اسپیشل جج انٹی کرپشن چوہدری امیر محمد خان نے بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی احمد ریاض سمیت 9 ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے تحت اشتہاری قراردینے کی کارروائی کاآغاز کرتے ہوئے سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی اور ڈی سی او راولپنڈی کو حکم دیا کہ باپ بیٹے کی تمام منقولہ جائیداد وغیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات یکجا کرکے رپورٹ فراہم کی جائے،

عدالت نے کمشنر راولپنڈی کو کسٹوڈین مقرر کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر جائیداد کی تمام تفصیلات لے کر خود عدالت حاضر ہوں عدالت نے ایس ایس پی اسلام آباد محمد یوسف کے حاضر نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے مگر بعدازاں اطلاع پاکر ایس ایس پی کی طرف سے ان کے وکیل عدالت میں حاضر ہوگئے اور استدعا کی کہ محمد یوسف عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش ہونے کے لیے گئے ہوئے ہیں

وکلاء نے یقین دہانی کروائی کہ وہ آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش ہوجائیں گے جس کے بعد عدالت نے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے گزشتہ روز جب مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو محکمہ انٹی کرپشن کے انسپکٹر تنویر امجد کانسٹیبل افتخار حسین اور کانسٹیبل طارق محمود نے حلفا عدالت کو بتایا کہ ہم ملزمان ملک ریاض حسین ، علی احمد ریاض، میلادبی بی، شیخ ساجد الرحمن، منشی افتخار، اقبال حسین شاہ ، محمد اشفاق ، دلدار حسین شاہ اور نثار الحق کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تکمیل کے لیے دیے گئے

ایڈریسز پر گئے تھے مگر ملزمان نے جان بوجھ کر گرفتاری نہیں دی اور اطلاع پاکر دائیں بائیں ہوگئے، عدالت نے محکمہ انٹی کرپشن کے اہلکاروں کے بیانات کو ریکارڈ کاحصہ بناکر تمام ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کاآغاز کرتے ہوئے ان ملزمان کے اشتہار جاری کرنے کاحکم سنادیا۔
Load Next Story