اظہر علی سست بیٹنگ کی وضاحتیں دینے لگے
برج ٹاؤن کی مشکل کنڈیشنزکے سبب احتیاط سے کھیلنا پڑا، پاکستانی اوپنر
پاکستانی اوپنر اظہر علی برج ٹاؤن ٹیسٹ میں سست بیٹنگ کی وضاحتیں دینے لگے، ان کے مطابق مشکل کنڈیشنز کے سبب احتیاط سے کھیلنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز سے دوسرے ٹیسٹ میں احمد شہزاد اور اظہر علی کے درمیان 155رنز کی شراکت ہوئی،اس کا اختتام اننگز کے 56ویں اوور کی پانچویں گیند پر احمد شہزاد کے 70رنز پر پویلین لوٹنے سے ہوا،اوپنرز نے انتہائی سست بیٹنگ کی،دونوں کا اسٹرائیک ریٹ 50سے بھی نیچے رہا،دوسرے دن81رنز پر ناقابل شکست رہنے والے اظہر علی نے193گیندوں کا سامنا کیا،اس دوران 149 بالزپر وہ کوئی رن نہ لے سکے، احمد شہزاد 191 گیندوں پر 70رنز بنا کر آؤٹ ہوئے،انھوں نے 156بالز پر کوئی رن نہیں بنایا۔ پاکستانی ٹیم کی اس سست بیٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، دوسری جانب اظہر علی نے اس کی وضاحت پیش کردی،ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ برج ٹاؤن کی کنڈیشنز میں بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہے، تیزی سے رنز بنانا تو بہت ہی دشوار تھا،ہمیں اچھا آغاز ملا مگر پھر بدقسمتی سے چند وکٹیں گرگئیں۔
وکٹ بہت سلو ہے، گیند کا باؤنس صحیح نہیں آ رہا، ایسے میں ڈرائیو کرنا یا اسکوائر آف دی وکٹ شاٹس کھیلنا مشکل رہا، ہم نے یہ بات محسوس کر لی تھی اس لیے طے کیا کہ احتیاط سے کھیلیں گے پھر جب وقت آیا تو رنز خود ملنے لگیں گے، بعد میں یہی ہوا اور ہم نے اسکور بھی بنایا۔ وقفے کے بعد ٹیم میں واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ جب آپ انٹرنیشنل کرکٹ مسلسل کھیل رہے ہوں اور پھر4،5 ماہ کا گیپ آ جائے تو واپسی آسان نہیں ہوتی، مگر بطور پروفیشنل کرکٹر ہمیں جلد خود کو ہم آہنگ کرنا ہوتا ہے، میں ویسٹ انڈیز سے پہلے ٹیسٹ میں بڑی اننگز نہیں کھیل سکا، خوش ہوں کہ اب اسکور کرنے میں کامیاب رہا، اظہر علی نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ نام ہی چیلنجز کا ہے،میری کوشش ہوتی ہے کہ ہمیشہ ٹیم کیلیے کچھ کر دکھاؤں۔
تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز سے دوسرے ٹیسٹ میں احمد شہزاد اور اظہر علی کے درمیان 155رنز کی شراکت ہوئی،اس کا اختتام اننگز کے 56ویں اوور کی پانچویں گیند پر احمد شہزاد کے 70رنز پر پویلین لوٹنے سے ہوا،اوپنرز نے انتہائی سست بیٹنگ کی،دونوں کا اسٹرائیک ریٹ 50سے بھی نیچے رہا،دوسرے دن81رنز پر ناقابل شکست رہنے والے اظہر علی نے193گیندوں کا سامنا کیا،اس دوران 149 بالزپر وہ کوئی رن نہ لے سکے، احمد شہزاد 191 گیندوں پر 70رنز بنا کر آؤٹ ہوئے،انھوں نے 156بالز پر کوئی رن نہیں بنایا۔ پاکستانی ٹیم کی اس سست بیٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، دوسری جانب اظہر علی نے اس کی وضاحت پیش کردی،ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ برج ٹاؤن کی کنڈیشنز میں بیٹنگ کرنا آسان نہیں ہے، تیزی سے رنز بنانا تو بہت ہی دشوار تھا،ہمیں اچھا آغاز ملا مگر پھر بدقسمتی سے چند وکٹیں گرگئیں۔
وکٹ بہت سلو ہے، گیند کا باؤنس صحیح نہیں آ رہا، ایسے میں ڈرائیو کرنا یا اسکوائر آف دی وکٹ شاٹس کھیلنا مشکل رہا، ہم نے یہ بات محسوس کر لی تھی اس لیے طے کیا کہ احتیاط سے کھیلیں گے پھر جب وقت آیا تو رنز خود ملنے لگیں گے، بعد میں یہی ہوا اور ہم نے اسکور بھی بنایا۔ وقفے کے بعد ٹیم میں واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ جب آپ انٹرنیشنل کرکٹ مسلسل کھیل رہے ہوں اور پھر4،5 ماہ کا گیپ آ جائے تو واپسی آسان نہیں ہوتی، مگر بطور پروفیشنل کرکٹر ہمیں جلد خود کو ہم آہنگ کرنا ہوتا ہے، میں ویسٹ انڈیز سے پہلے ٹیسٹ میں بڑی اننگز نہیں کھیل سکا، خوش ہوں کہ اب اسکور کرنے میں کامیاب رہا، اظہر علی نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ نام ہی چیلنجز کا ہے،میری کوشش ہوتی ہے کہ ہمیشہ ٹیم کیلیے کچھ کر دکھاؤں۔