ٹی ڈیپ چیف کی سیاسی تقرری کا راستہ بند کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزارت تجارت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایکٹ میں ترمیم پر غور شروع کردیا
وفاقی وزارت تجارت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کے عہدے پر سیاسی بنیادوں پر تعیناتی کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کرنے کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایکٹ میں ترمیم پر غور شروع کردیا ہے، ترمیم کے بعد پیشہ ورانہ صلاحیتوں، قابلیت اور تجربے سے محروم افراد کو ادارے کا سربراہ مقرر نہیں کیا جاسکے گا۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ 2013کے مطابق چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر تعیناتی کے لیے اتھارٹی کی کل وقتی ملازمت کے ساتھ مقامی و بین الاقوامی تجارت کے شعبے میں پیشہ ورانہ تعلیمی صلاحیت، وسیع تجربہ اور مہارت کا ہونا لازمی ہے، اس عہدے پر تعیناتی3 سال کے لیے عمل میں لائی جاتی ہے جس میں مجاز اتھارٹی کی منظوری سے توسیع کی گنجائش ہے تاہم ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ ایس ایم منیر کی تعیناتی خالصتاً وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ذاتی تعلقات کی بنیاد پر تمام تر ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عمل میں لائی گئی
واضح رہے کہ سابق چیف ایگزیکٹو عہدے کے لیے درکار کسی بھی شرط پر پورا نہیں اترتے ہوئے بھی اپنی تعیناتی کی مدت مکمل کر گئے تاہم اس دوران پاکستانی برآمدات میں کمی کا تسلسل نہ رک سکا، ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ کے نام پر مختلف ملکوں میں فیشن شوز اور ثقافتی طائفوں کے دوروں کا سلسلہ بھرپور طریقے سے جاری رہا، ایس ایم منیر کی تعیناتی 12مارچ 2014کو عمل میں لائی گئی جس کے مطابق ان کے عہدے کی مدت 18مارچ 2017کو مکمل ہو گئی تاہم انہوں نے اپنی تعیناتی کی تجدید نہ ہونے کے باوجود عہدے پر کام جاری رکھا اور 16 اپریل 2017کو عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
دوسری جانب وزارت کے ذرائع کے مطابق ان کے پورے دور میں بیوروکریسی کی جانب سے بھرپور سپورٹ بھی نہ مل سکی جس کی نشاندہی استعفے میں بھی کی گئی، دوسری جانب مخالفین کی جانب سے ان پر اقربا پروری اور ٹریڈ پالیٹکس میں اپنی سرکاری حیثیت کے غلط استعمال کا بھی الزام عائد کیا جاتا رہا۔
علاوہ ازیں وزارت تجارت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کے عہدے کیلیے سابق سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان کا نام تجویز کیا ہے جو اس وقت وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، عارف احمد خان اس سے قبل ایکسپورٹ پروموشن بیورو میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ 2013کے مطابق چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر تعیناتی کے لیے اتھارٹی کی کل وقتی ملازمت کے ساتھ مقامی و بین الاقوامی تجارت کے شعبے میں پیشہ ورانہ تعلیمی صلاحیت، وسیع تجربہ اور مہارت کا ہونا لازمی ہے، اس عہدے پر تعیناتی3 سال کے لیے عمل میں لائی جاتی ہے جس میں مجاز اتھارٹی کی منظوری سے توسیع کی گنجائش ہے تاہم ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ ایس ایم منیر کی تعیناتی خالصتاً وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ذاتی تعلقات کی بنیاد پر تمام تر ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عمل میں لائی گئی
واضح رہے کہ سابق چیف ایگزیکٹو عہدے کے لیے درکار کسی بھی شرط پر پورا نہیں اترتے ہوئے بھی اپنی تعیناتی کی مدت مکمل کر گئے تاہم اس دوران پاکستانی برآمدات میں کمی کا تسلسل نہ رک سکا، ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ کے نام پر مختلف ملکوں میں فیشن شوز اور ثقافتی طائفوں کے دوروں کا سلسلہ بھرپور طریقے سے جاری رہا، ایس ایم منیر کی تعیناتی 12مارچ 2014کو عمل میں لائی گئی جس کے مطابق ان کے عہدے کی مدت 18مارچ 2017کو مکمل ہو گئی تاہم انہوں نے اپنی تعیناتی کی تجدید نہ ہونے کے باوجود عہدے پر کام جاری رکھا اور 16 اپریل 2017کو عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
دوسری جانب وزارت کے ذرائع کے مطابق ان کے پورے دور میں بیوروکریسی کی جانب سے بھرپور سپورٹ بھی نہ مل سکی جس کی نشاندہی استعفے میں بھی کی گئی، دوسری جانب مخالفین کی جانب سے ان پر اقربا پروری اور ٹریڈ پالیٹکس میں اپنی سرکاری حیثیت کے غلط استعمال کا بھی الزام عائد کیا جاتا رہا۔
علاوہ ازیں وزارت تجارت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کے عہدے کیلیے سابق سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان کا نام تجویز کیا ہے جو اس وقت وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، عارف احمد خان اس سے قبل ایکسپورٹ پروموشن بیورو میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔