کٹک پاکستانی ویمنز ٹیم کیخلاف مظاہروں میں شدت
ہندو انتہا پسند جماعتیں آپس میں مل گئیں، نیشنل ہائی وے بلاک کردی، کرکٹ ایسوسی ایشن کے دفتر کا گھیراؤ۔
کٹک میں پاکستانی ویمنز ٹیم کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی۔
ہندو انتہا پسند جماعتیں آپس میں مل گئیں، نیشنل ہائی وے بلاک کرکے ٹریفک معطل کردی، کرکٹ ایسوسی ایشن کے دفتر کا گھیرائو کرکے شدید نعرے بازی کی گئی، دوسری جانب اڑیسہ کی اسٹیٹ حکومت نے ویمنز ورلڈ کپ میچزمیں تمام ٹیموں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ویمنز ٹیم کے خلاف بھارت خاص طور پر کٹک میں مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے جہاں پر اسے ابتدائی رائونڈ کے میچز کھیلنے ہیں۔
گذشتہ روز بھی بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر ہندو انتہاپسند گروپس نے اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے دفترکا گھیرائو کرلیا،بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد اور مقامی دہشتگرد ٹولے یووا اٹکل بھارت اور کالنگا سینا کے سینکڑوں مظاہرین نے اوسی اے کے آفس کے گھیرائو کے دوران شدید ترین نعرے بازی کرتے ہوئے پاکستانی ویمنز ٹیم کے میچز کی میزبانی سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔
اس کے بعد مظاہرین نیشنل ہائی وے کا رخ کیا اور وہاں پر ٹریفک روک دی، اس موقع پربی جے پی کے اسٹیٹ نائب صدر اشوک ساہو نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے، پاکستانی ویمنز کو کٹک ہی نہیں بلکہ اسٹیٹ میں کسی بھی جگہ نہیں اترنے دیا جائیگا۔ کالنگا سینا کے صدر ہیمتا راٹھا نے کہا کہ جس وقت پاکستانی ویمنز ٹیم کے جہاز نے لینڈ کیا ہمارا ایئرپورٹ پر ہی احتجاج شروع ہوجائے گا۔
دوسری جانب اڑیسہ کی اسٹیٹ حکومت نے ویمنز ورلڈ کپ میچز کی میزبانی کی اجازت دینے کیساتھ فول پروف سیکیورٹی بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی، گذشتہ روز اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر رانجب بسوال اور سیکریٹری اسریباد بیہیرا و دیگر آفیشلز نے وزیراعلیٰ ناوین پیٹنک سے ملاقات کی، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس پرکاش مشرا بھی موجود تھے، بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں مشرا نے کہا کہ یہ آئی سی سی کا ایونٹ ہے جس سے پاکستان کو باہر نہیں کیا جاسکتا، رانجب بسوال نے کہا کہ چیف منسٹر نے پاکستان سمیت تمام ٹیموں کیلیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کا حکم جاری کردیا ہے، اسریباد نے کہا کہ کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔
دریں اثنا بی جے ڈی کے کٹک بارہ بتی کے ممبر پارلیمنٹ دیباسس سمانترے نے کہا کہ بی جے پی اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے، اگر وہ پاکستانی ٹیم کی یہاں آمد کی اتنی ہی مخالف ہے تو پھر اس کے بی سی سی آئی میں موجود لیڈر ارون جیٹلی نے اسے یہاں آنے سے روکا کیوں نہیں۔
ہندو انتہا پسند جماعتیں آپس میں مل گئیں، نیشنل ہائی وے بلاک کرکے ٹریفک معطل کردی، کرکٹ ایسوسی ایشن کے دفتر کا گھیرائو کرکے شدید نعرے بازی کی گئی، دوسری جانب اڑیسہ کی اسٹیٹ حکومت نے ویمنز ورلڈ کپ میچزمیں تمام ٹیموں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ویمنز ٹیم کے خلاف بھارت خاص طور پر کٹک میں مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے جہاں پر اسے ابتدائی رائونڈ کے میچز کھیلنے ہیں۔
گذشتہ روز بھی بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر ہندو انتہاپسند گروپس نے اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے دفترکا گھیرائو کرلیا،بجرنگ دل، وشوا ہندو پریشد اور مقامی دہشتگرد ٹولے یووا اٹکل بھارت اور کالنگا سینا کے سینکڑوں مظاہرین نے اوسی اے کے آفس کے گھیرائو کے دوران شدید ترین نعرے بازی کرتے ہوئے پاکستانی ویمنز ٹیم کے میچز کی میزبانی سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔
اس کے بعد مظاہرین نیشنل ہائی وے کا رخ کیا اور وہاں پر ٹریفک روک دی، اس موقع پربی جے پی کے اسٹیٹ نائب صدر اشوک ساہو نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے، پاکستانی ویمنز کو کٹک ہی نہیں بلکہ اسٹیٹ میں کسی بھی جگہ نہیں اترنے دیا جائیگا۔ کالنگا سینا کے صدر ہیمتا راٹھا نے کہا کہ جس وقت پاکستانی ویمنز ٹیم کے جہاز نے لینڈ کیا ہمارا ایئرپورٹ پر ہی احتجاج شروع ہوجائے گا۔
دوسری جانب اڑیسہ کی اسٹیٹ حکومت نے ویمنز ورلڈ کپ میچز کی میزبانی کی اجازت دینے کیساتھ فول پروف سیکیورٹی بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی، گذشتہ روز اڑیسہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر رانجب بسوال اور سیکریٹری اسریباد بیہیرا و دیگر آفیشلز نے وزیراعلیٰ ناوین پیٹنک سے ملاقات کی، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آف پولیس پرکاش مشرا بھی موجود تھے، بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں مشرا نے کہا کہ یہ آئی سی سی کا ایونٹ ہے جس سے پاکستان کو باہر نہیں کیا جاسکتا، رانجب بسوال نے کہا کہ چیف منسٹر نے پاکستان سمیت تمام ٹیموں کیلیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کا حکم جاری کردیا ہے، اسریباد نے کہا کہ کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔
دریں اثنا بی جے ڈی کے کٹک بارہ بتی کے ممبر پارلیمنٹ دیباسس سمانترے نے کہا کہ بی جے پی اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے، اگر وہ پاکستانی ٹیم کی یہاں آمد کی اتنی ہی مخالف ہے تو پھر اس کے بی سی سی آئی میں موجود لیڈر ارون جیٹلی نے اسے یہاں آنے سے روکا کیوں نہیں۔