انٹرا کورٹ میں بھی خالد لطیف کی اپیل مسترد
وفاقی حکومت اور پی سی بی کی جانب سے موقف سنے بغیر اس حوالے سے کسی قسم کا فیصلہ جاری نہیں کر سکتے، عدالت
لاہور ہائیکورٹ کے انٹرا کورٹ نے بھی سپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر خالد لطیف کی جانب سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ اور ٹربیونل کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
کرکٹر نے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کی جانب سے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ میں بھی اپیل دائر کرتے موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کو سپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں اور وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، انہوں نے ٹریبیونل کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا تھا۔
خالد لطیف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے قوانین تحریر شدہد نہیں، اسی وجہ سے کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اینٹی کرپشن یونٹ اور ٹریبیونل کو کارروائی سے روکا جائے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی سی بی کی جانب سے موقف سنے بغیر اس حوالے سے کسی قسم کا فیصلہ جاری نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت اور کرکٹ بورڈ کو 13 جون کو اس حوالے سے جواب داخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
کرکٹر نے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کی جانب سے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ میں بھی اپیل دائر کرتے موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کو سپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کا اختیار نہیں اور وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے، انہوں نے ٹریبیونل کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا تھا۔
خالد لطیف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے قوانین تحریر شدہد نہیں، اسی وجہ سے کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اینٹی کرپشن یونٹ اور ٹریبیونل کو کارروائی سے روکا جائے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی سی بی کی جانب سے موقف سنے بغیر اس حوالے سے کسی قسم کا فیصلہ جاری نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت اور کرکٹ بورڈ کو 13 جون کو اس حوالے سے جواب داخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔