سینیٹ لوڈ شیڈنگ کیخلاف اتحادی بھی پھٹ پڑے اے این پی کا واک آؤٹ
دعوے دھرے رہ گئے،وزرا نہیںآتے تواجلاس کا کیا فائدہ، وزیربجلی مستعفی ہوں،عدیل،زاہد خان،حکومت خودبھتہ خورہے،مشہدی
KARACHI:
ایوان بالاکے اجلاس میں لوڈشیڈنگ کے خلاف حکومت اتحادی واپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا،وفاقی وزیرپانی وبجلی اورمتعلقہ حکام کی عدم موجودگی پرحکومتی اتحادی جماعت اے این پی ایوان سے واک آوٹ کر گئی
جبکہ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاقی وزیر اور حکام نے موجودگی یقینی نہ بنائی تو سیکریٹری واپڈا کو ایوان میںطلب کیا جائے گا ۔ پوائنٹ آف ارٓڈرپر اے این پی کے زاہدخان اورحاجی عدیل نے کہاکہ وفاقی حکومت کی عدم توجہی اور وزارت پانی وبجلی کے غیر ذمے دارانہ رویے کے باعث لوڈشیڈنگ میںدن بدن اضافہ ہورہاہے ،
حکومت نے دعویٰ کیاتھاکہ رمضان المبارک میںسحر وافطارمیں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی مگر ایسا نہ ہو سکا، ملکی معاملات ومسائل ایوان بالا میں اٹھائے جاتے ہیں تو متعلقہ وزرانہیںآتے ،پھر اجلاس کا کیا فائدہ؟اس کے ساتھ ہی اے این پی کے اراکین واک آوٹ کر گئے ، میرحاصل بزنجونے بھی واک آوٹ میں حصہ لیا۔اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان جہانگیر بدر اورفرحت اللہ بابر سے کہاکہ وہ اے این پی کے اراکین کو واپس لائیں مگر اے این پی کے اراکین دوبارہ نہیں آئے۔
بعد ازاں متحدہ کے طاہر مشہدی نے لوڈشیڈنگ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 20گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ، ہماری قوم دلیر ہے جو اتنی لوڈشیڈنگ کے باوجود اپنے ملک سے مخلص ہے لیکن اب عوام کی برداشت ختم ہورہی ہے ۔اپوزیشن لیڈر اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت نے عوام کو مسائل کے جس دلدل میں پہنچایا اس میں ایم کیو ایم کا بھی ہاتھ ہے ،۔
ایم حمزہ نے کہاکہ حکومت میںایمانتدارافرادہوتے تومسائل حل ہو جاتے ۔حاصل بزنجونے کہاکہ ہم بلوچستان والوں نے بجلی کے معاملے پر بولناہی چھوڑدیاہے ، بلوچستان میں بجلی فراہم کی جارہی ہے نہ ہماری آواز پر شنوائی ہورہی ہے۔ حاجی غلام علی ،ظفر علی شاہ اور دیگر اراکین نے بھی بڑھتی لوڈشیڈنگ اوروفاقی وزیر کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کیا۔
آئی این پی کے مطابق اے این پی کے حاجی عدیل اور زاہد خان نے کہا کہ وفاقی وزیر لوڈشیڈنگ کے معاملے پر اپنی نااہلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں۔ مولانا حیدری نے کہا کہ ملک بالخصوص بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہے،تین ہندوئوں کو اغواء کیا گیا، طاہر مشہدی نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری کی وجہ سے انڈسٹری اور تجارت بند ہو رہی ہے ۔
ایوان بالاکے اجلاس میں لوڈشیڈنگ کے خلاف حکومت اتحادی واپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا،وفاقی وزیرپانی وبجلی اورمتعلقہ حکام کی عدم موجودگی پرحکومتی اتحادی جماعت اے این پی ایوان سے واک آوٹ کر گئی
جبکہ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاقی وزیر اور حکام نے موجودگی یقینی نہ بنائی تو سیکریٹری واپڈا کو ایوان میںطلب کیا جائے گا ۔ پوائنٹ آف ارٓڈرپر اے این پی کے زاہدخان اورحاجی عدیل نے کہاکہ وفاقی حکومت کی عدم توجہی اور وزارت پانی وبجلی کے غیر ذمے دارانہ رویے کے باعث لوڈشیڈنگ میںدن بدن اضافہ ہورہاہے ،
حکومت نے دعویٰ کیاتھاکہ رمضان المبارک میںسحر وافطارمیں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی مگر ایسا نہ ہو سکا، ملکی معاملات ومسائل ایوان بالا میں اٹھائے جاتے ہیں تو متعلقہ وزرانہیںآتے ،پھر اجلاس کا کیا فائدہ؟اس کے ساتھ ہی اے این پی کے اراکین واک آوٹ کر گئے ، میرحاصل بزنجونے بھی واک آوٹ میں حصہ لیا۔اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان جہانگیر بدر اورفرحت اللہ بابر سے کہاکہ وہ اے این پی کے اراکین کو واپس لائیں مگر اے این پی کے اراکین دوبارہ نہیں آئے۔
بعد ازاں متحدہ کے طاہر مشہدی نے لوڈشیڈنگ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 20گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ، ہماری قوم دلیر ہے جو اتنی لوڈشیڈنگ کے باوجود اپنے ملک سے مخلص ہے لیکن اب عوام کی برداشت ختم ہورہی ہے ۔اپوزیشن لیڈر اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت نے عوام کو مسائل کے جس دلدل میں پہنچایا اس میں ایم کیو ایم کا بھی ہاتھ ہے ،۔
ایم حمزہ نے کہاکہ حکومت میںایمانتدارافرادہوتے تومسائل حل ہو جاتے ۔حاصل بزنجونے کہاکہ ہم بلوچستان والوں نے بجلی کے معاملے پر بولناہی چھوڑدیاہے ، بلوچستان میں بجلی فراہم کی جارہی ہے نہ ہماری آواز پر شنوائی ہورہی ہے۔ حاجی غلام علی ،ظفر علی شاہ اور دیگر اراکین نے بھی بڑھتی لوڈشیڈنگ اوروفاقی وزیر کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کیا۔
آئی این پی کے مطابق اے این پی کے حاجی عدیل اور زاہد خان نے کہا کہ وفاقی وزیر لوڈشیڈنگ کے معاملے پر اپنی نااہلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں۔ مولانا حیدری نے کہا کہ ملک بالخصوص بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہے،تین ہندوئوں کو اغواء کیا گیا، طاہر مشہدی نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری کی وجہ سے انڈسٹری اور تجارت بند ہو رہی ہے ۔