پاناما کیس کی جے آئی ٹی کی شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ترجمان تحریک انصاف

وزیر اعظم سے جے آئی ٹی کی تفتیش براہ راست نشر کی جانی چاہیے، فواد چوہدری


ویب ڈیسک May 05, 2017
جے آئی ٹی سے متعلق افواہوں کی مذمت کرتے ہیں، نعیم الحق: فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کی شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ پرہمیں پورا اور مکمل اعتماد ہے،جے آئی ٹی سے متعلق افواہوں کی مذمت کرتے ہیں، ہم اس معاملے پرمکمل طورپرسپریم کورٹ کے ساتھ ہیں، ہم پرامید ہیں جے آئی ٹی اپنی رپورٹ ساٹھ دنوں میں بنا لے گی، وزیراعظم ہرچیزپراثرانداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے ہم کڑی نگاہ رکھیں گے کہ حکومت جے آّئی ٹی کی کارروائی پراثرانداز نہ ہو۔

نعیم الحق نے کہا کہ قوم ڈان لیکس کی رپورٹ منظرعام پرآنے کی منتظر ہے لیکن وزیراعظم نے اس معاملے کی رپورٹ کو دبا رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خیال میں سانحہ ماڈل ٹاوٴن کی رپورٹ میں وزیراعظم کے بھائی شہبازشریف کو ذمہ دارقراردیا گیا ہے اس لیے اس رپورٹ کو بھی چھپا کر رکھا گیا یے، ہمارا مطالبہ ہے کہ نواز شریف صاحب سچ پرسمجھوتہ نہ کریں۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے عدلیہ کا احترام کیا ہے، پاکستان میں یہ روایت نہیں کہ اپوزیشن عدالتی فیصلوں کو تسلیم کریں لیکن ہم عدالتی فیصلوں کو کسی بھی حجت کے بغیر قبول کررہے ہیں، پاناما کیس عمران خان کا ذاتی معاملہ نہیں یہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کا مقدمہ ہے، ہم تو پہلے دن سے ہی بتارہے ہیں کہ وزیر اعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں اور تحقیقات میں شامل ہوجائیں۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ہمارا پہلے دن سے ہی موقف ہے کہ اداروں کے سربراہان براہ راست وزیر اعظم کے ماتحت ہیں، سماعت کے دوران جے آئی ٹی کے لئے مجوزہ نام لیک ہونے پر ججز نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اداروں کے سربراہان نااہل ہیں، اب وہ دن نہیں رہے جب چار لوگ بند کمروں میں فیصلے کرتے تھے، اب پاکستان کے لوگوں کو فیصلے کرنے ہیں، جے آئی ٹی کی شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اداروں پر عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لیے وزیر اعظم سے جے آئی ٹی کی تفتیش براہ راست نشر کی جانی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔