ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کانیااسکینڈل

برآمدکنندگان کی جانب سے 6 ماہ میں 10کروڑڈالرکا زرمبادلہ پاکستان نہیں لایاگیا. ایف آئی اے


Adil Jawad January 22, 2013
برآمدکنندگان کی جانب سے 6 ماہ میں 10کروڑڈالرکا زرمبادلہ پاکستان نہیں لایاگیا. ایف آئی اے. فوٹو فائل

ملکی معیشت کو ہرسال اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے ایک اور بڑے مالی اسکینڈل پرفیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) نے اپنی ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔

برآمد کنندگان (ایکسپورٹرز) کی جانب سے صرف6 ماہ کے دوران 10کروڑ امریکی ڈالر کا زرمبادلہ پاکستان نہیں لایاگیا جبکہ زرمبادلہ کی ملک میں آمدکویقینی بنانے کا ذمے دار بااثر ایکسپورٹرز کے خلاف کارروائی سے تاحال گریزکررہا ہے ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی کی جانب سے برآمد کنندگان کی جانب سے جمع کرائے جانے والے ای فارمزکی تحقیقات کے دوران دلچسپ اور انتہائی حیران کن حقائق سامنے آئے ہیںجن کے مطابق کسی بھی ایکسپورٹرکو اپنی اشیا بیرون ملک کے خریدار کو بھیجنے کیلیے کمرشل بینکوں کی ٹریڈ برانچز سے جاری کردہ ایک ای فارم کوپر کرنا ہوتا ہے۔

ای فارم حاصل کرنے کیلیے ضروری ہے کہ ایکسپورٹر کاکمرشل بینک کی ٹریڈ برانچ میں اکائونٹ موجود ہو اورہر جاری ہونے والے ای فارم کی4نقول ہوتی ہیں ایکسپورٹر اس ای فارم میں یہ وضاحت کرتا ہے کہ وہ اپنی پروڈکٹ کس ملک میں بھیج رہا ہے، اس کی مالیت کیا ہے اور خریدار کی جانب سے ادائیگی کا طریقہ کارکیا ہوگا، ای فارم کو پرکرنے کے بعد متعلقہ بینک منیجر کی تصدیق ضروری ہوتی ہے، ای فارم کی ایک نقل ایکسپورٹرکے کلیئرنگ ایجنٹ کی جانب سے جاری کردہ شپنگ بل کے ساتھ بھی منسلک ہوتی ہے اور پروڈکٹ کی روانگی کے بعد کسٹم حکام ای فارم کی نقل اس تصدیق کے ساتھ سامان روانہ کردیا گیا ہے مرکزی بینک کے متعلقہ شعبے (فارن ایکس چینج ڈپارٹمنٹ) کو ارسال کردیتے ہیں ۔



جبکہ ایک نقل ایکسپورٹر متعلقہ بینک کی برانچ میں شپنگ بل اور دیگر کاغذات کے ہمراہ جمع کرادیتا ہے جسے متعلقہ بینک بھی مرکزی بینک کو ارسال کردیتا ہے، ایکسپورٹر کو زرمبادلہ ملک میں لانے کیلیے120 دن وقت دیا جاتا ہے اور اگر اس وقت میں زرمبادلہ پاکستان نہ آئے تو فارن ایکس چینج ڈپارٹمنٹ متعلقہ بینک توسط سے ایکسپورٹر سے باز پرس کرتا ہے اور مطمئن نہ ہونے کی صورت میں قوانین کے مطابق ایف آئی اے کو سپردکیا جانا چاہیے یا اپنی (Adjudication)کورٹ کے ذریعے ایکسپورٹر کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہواکہ صرف گذشتہ6 ماہ کے دوران تقریباً 10کروڑ امریکی ڈالر مالیت کی اشیا بیرون ملک بھیجی گئیں۔

تاہم مقررہ وقت گذرے ہوئے4 سے 6 ماہ کا عرصہ گذرجانے کے باوجوداسٹیٹ بینک کی جانب سے کسی بھی ایکسپورٹر کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، ذرائع نے بتایا کہ یہ سلسلہ گذشتہ کئی سال سے جاری ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں